کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ افواجِ پاکستان اور رینجرز اپنا مثبت کردار ادا کررہی ہیں، ان کے بر عکس حکمراں، وزرا اور سیا ستداں منافقت کی منہ بولتی تصویر بنے ہوئے ہیں، اس کی وجہ شاید مفادات کی جنگ ہے کیونکہ ایک طویل عرصہ سے ملک کے طول و عرض میں آپریشن جاری ہے مگر اسے کامیابی حاصل نہیں ہے جس کی سب سے بڑی رکا وٹ ہمارے سیاستداں اور حکمران ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک میں کرپشن کا خاتمہ ہو۔
اس کے علا وہ حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کا کچا چٹّا ایک دوسرے کو پتہ ہے یہی وجہ ہے کہ فی الحال وہ حساس اداروں ،نیب اور ایف آئی اے سے تعاون کرنے میں ہچکچا ہٹ کا شکار ہیں ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،ناہید حسین نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا کیس جس کی جی آئی ٹی میں انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے ہسپتالوں میں دہشت گردوں کا علاج کیا اور اربو ں کھربوں روپے کمائے اور کما کے اپنے سر پرستوں کو دیئے لیکن اب انہوں نے سندھ حکومت کی ایماء پر اپنے بیانات سے انکار کردیا ہے کیونکہ جب سے وہ سندھ پولیس کی کسٹڈی میں گئے وہ انکاری ہوگئے اور ایک ڈی ایس پی نے اپنی تحقیقات میں انہیں بری کردیا اور کہہ دیا کہ ان پر کوئی الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں اورحساس اداروں کی ٩٠ دن کی کاروائی پر پانی پھیر دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب اصغر خان کے کیس کے سلسلے میں حبیب بینک اور مہران بینک کا ایشو منظر عام پر آیا جس میں سیاستدانوں اور اس زمانے کے حکمرانوں نے پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن شہید بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمے کیلئے چودہ کروڑ بانٹے تھے جس کا اعتراف بیگم عابدہ حسین نے کیا تھا اس کے بعد نواز شریف کی روپے لینے کے معاملے میں تردید مشکوک ہوجاتی ہے بہر کیف فی الحال مدعی سست گواہ چست کے معاملات چل رہے ہیں کیونکہ شہید بے نظیر بھٹو تو نہیں رہیں جو اپنا دفا ع کرتیں ،ان کے متعلق افراد کو اس معاملے میں کوئی زیادہ دلچسپی نہیں ہے سوائے اقتدار پر چھائے رہنے کے اور اب ماڈل ایا ن علی کو بھی چھوٹ دی جارہی ہے کیو نکہ اسے تحفظ فراہم کروانے والوں کا تعلق ایوان اقتدار سے ہے ،یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپریشن ایک گول دائرہ میں گھوم رہا ہے جو گھوم پھر کر وہیں آجاتا ہے جہاں سے شروع کیا گیا تھا یعنی اس کا انجام کچھ بھی نہیں ہے ایسی صورتحال میں حساس ادارے کیا کریں سوائے اس کے وہ انتظار کرتے رہیں کہ حکومت اور حکمران کب ایک پیج پر ان سے آملتے ہیں ،ناہید حسین نے کہا فی الحال ملک کے دو صوبوں نے پوری قوم کا خون تھُکوا دیا ہے۔
ان میں سے ایک پنجاب اور دوسرا صوبہ سندھ ہے ،جن کے کرتا دھرتا ٹیڑھی لکیر ہیں ،جن کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہے ،پنجاب نندی پور میں اٹکا ہوا ہے تو سندھ ڈاکٹر عاصم اور ماڈل ایان علی کا دفاع کرنے میں لگا ہوا ہے کیونکہ ان دونوں سے کئی پردہ نشین آشکار ہوجائیں گے اور اگر اس بات کی تشریح کی جائے کہ سندھ کے خصوصاََ کراچی کے معاملات کسی ایک جماعت کی وجہ سے بگڑے ہیں تو یہ نا انصافی ہوگی انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں لیاری گینگ وار اور امن کمیٹی کے کردار کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے جس کی ڈوریاں مختلف وزراء اور سیاستدان ہلا تے رہے ہیں ،ان سے کرپشن کا کام لیتے رہے جس کا نتیجہ معا شی دہشت گردی کے طور پر منظر عام پر آیا اس کے تحت قتل و غارت گری ہوتی رہی اور عوام مرتے رہے ،ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اب آپریشن جاری ہے تو پھر اس بات کی توقع کہ ملزمان اپنے انجام کو پہنچے گیں یہ صرف ایک دیوانے کا خواب ہوسکتا ہے مگر حقیقت نہیں کیونکہ ملزمان کو پناہ دینے والوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔