سری نگر — بھارتی بّری فو ج کے سربراہ جنرل بیپن راوت نے کہا ہے کہ بھارتی فوج پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو (اُن کے بقول) پاکستان کے قبضے سے چھڑا کر بھارت میں شامل کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن اس بارے میں فیصلہ صرف حکومت کر سکتی ہے۔
جنرل راوت جمعرات کو نئی دہلی میں بھارتی خبر رساں ادارے ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کو انٹرویو دے رہے تھے۔
بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان کے پس منظر میں کہ پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر بھارت کا ایک حصہ ہے، جس پر پاکستان نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے، پوچھے گیے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی فوج اس علاقے کو پاکستان سے چھڑا کر بھارت میں شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔
فوجی سربراہ کا کہنا تھا، ” ان معاملات میں حکومت فیصلے لیتی ہے۔ ملک کے ادارے حکومت کی طرف سے صادر کیے جانے والے اقدامات پر عمل درآمد کرتے ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس سے پہلے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دستِ راست وزیرِ مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھی کہا تھا کہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی نیم خود مختاری کو ختم کر کے وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بھارتی حکومت کے حالیہ فیصلے کے بعد بھارتی حکومت کا اگلا اقدام پاکستانی کشمیر کو پاکستان کے قبضے سے چھڑا کر بھارت میں شامل کرنا ہو گا۔
انہوں نے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “اب اگلا ایجنڈا پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو چھڑا کر بھارت کا حصہ بنانا ہے۔ یہ صرف میرا یا میری پارٹی کا ہی وعدہ نہیں ہے بلکہ یہ 1994 میں بھارتی پارلیمان میں پاس کی گئی ایک قرار داد کا حصہ ہے۔ اُس وقت بھارت میں وزیرِ اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی قیادت میں کانگریس پارٹی کی حکومت تھی”۔
جتیندر سنگھ نے آئین ہند کہ دفعہ 370 کی منسوخی کو 100 دن پرانی نریندر مودی حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو ہند یونین میں ایک خصوصی پوزیشن حاصل تھی جسے 5 اگست کو ایک صدارتی فرمان اور بھارتی پارلیمان میں پاس کی گئی ایک قرار داد کے ذریعے ختم کیا گیا۔
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل راوت نے ریاست کی نیم خود مختاری کو ختم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا، “علاقے کے عوام کو چاہیے کہ وہ فوج کی طرف سے امن اور سیکورٹی قائم رکھنے کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں بھرپور تعاون کریں۔ کشمیری کئی سالوں سے دہشت گردی برداشت کرتے آئے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اب حکومت کو ریاست میں امن و امان بحال کرنے اور تعمیر و ترقی کے کام کرنے کے لیے موقع فراہم کریں”۔
بھارت کے وزیرِ قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ اگر اسلام آباد کے ساتھ دہشت سے پاک ماحول میں مذاکرات ہوں گے تو یہ اُن کے بقول کشمیر کے اُس حصے پر ہوں گے جس پر اُن کے بقول پاکستان نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں اس طرح کے بیانات بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ بھی دے چکے ہیں۔