را کی دہشت گردی کب تک۔۔۔؟

Pakistan Terrorism

Pakistan Terrorism

تحریر : پروفیسر حافظ محمد سعید
مسائل و معاملات کتنے ہی پچیدہ اور مشکل کیوں نہ ہوں جب تشخیص درست اور سمت صحیح ہو تو مشکل ترین مسائل کو سلجھانا اور معاملات کو حل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی پاکستان بھی اس وقت بہت سے مسائل کا شکار ہے جن میں سرفہرست دہشت گردی کا مسئلہ ہے۔ 9/11 کے بعد سے اب تک پاکستان میں برسراقتدار آنے والی ہر حکومت نے اپنے اپنے انداز میں دہشت گردی کے سدباب اور انسداد کی کوششیں کی ہیں مگر یہ کوششیں اس لئے بارآور نہیں ہو سکیں کہ تشخیص درست اور سمت صحیح نہ تھی اور نہ ہی دہشت گردی کے پس پردہ عوامل و محرکات کی صحیح معنوں میں نشاندہی کی گئی تھی۔

رواں مہینہ اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ ہمارے بہت سے اعلیٰ حکومتی ذمہ داران اور عسکری قائدین نے پہلی دفعہ کھل کر دہشت گردی کے پس پردہ محرکات و عوامل کی صحیح نشاندہی کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں را دہشت گردی کروا رہی ہے اور یہ کہ را کے کردار کو بے نقاب کئے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔ مئی کے آ غاز میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا را بلوچستان میں دہشت گردی کروا رہی ہے۔ 5مئی کو وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے یہ حقیقت بیان کی کہ را پاکستان کو تباہ کرنے کیلئے بنائی گئی ہے۔ 6مئی کو راولپنڈی میں ہونے والی کورکمانڈر کانفرنس میں را کی پاکستان میں مداخلت کا سخت نوٹس لیا گیا۔ 7مئی کو وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ را بلوچستان اور قبائلی علاقوں سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کروا رہی ہے۔ را کی مداخلت کے ثبوت سیکرٹری سطح پر ہونے والے حالیہ مذاکرات میں بھارت کو دے دیے گئے ہیں۔ ترجمان نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔ 8مئی کو وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے اپنے اس بیان کا ایک با ر پھر اعادہ کیا کہ را دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ 10مئی کو وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے را کے کردار کو بے نقاب کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ بلوچستان کے وزیرداخلہ بھی کہہ چکے ہیں کہ را افغانستان کے راستے بلوچستان میں تخریب کاری کروا رہی ہے۔ سیکرٹری دفاع پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی میں یہی بات دھرا چکے ہیں۔

Raw

Raw

قومی سلامتی کے حوالے سے انتہائی اہم اور حساس منصب پر فائز سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے را کے بارے میں کئی لرزہ خیز انکشافات کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ را اس وقت پاکستان کے لئے دہشت گردی کا دوسرا نام بن چکی ہے۔ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔ را کی دہشت گردی کے ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ۔ سیکر ٹری خارجہ نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ کراچی میں ہونے والی دہشت گردی کے دو ملزمان را سے تربیت لینے کا اعتراف کر چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی سانحہ صفورا کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ را پاکستان کے حالات خراب کرنے اور دہشت گردی پھیلانے میں ملوث ہے۔ 15مئی کو جنرل راحیل شریف نے آئی ایس آئی کے ہیڈکواٹر کے دورہ کے موقع پر کہا کہ دشمن پاکستان میں عدم استحکام چاہتے ہیں لہذا دشمن ایجنسیوں کو ناکام بنانے کیلئے موثر مہم کی ضرورت ہے۔

علا وہ ازیںیہ خبریں بھی منظر عام پر آ چکی ہیں کہ پاک چین اقتصادی منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے را نے خصوصی ڈیسک قائم کر دیا ہے جس کیلئے 300ملین ڈالر مختص کر دیئے گئے ہیں۔ ہماری سول و عسکری قیادت کے ان بیانات وتحفظات پر بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے یہ کہہ کر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ ہم پاکستان میں دہشت گرد داخل کریں گے۔ بھارتی وزیر دفاع کا یہ بیان ڈھٹائی کی انتہا ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنا بھارت کی قومی پالیسی ہے امر واقعہ یہ ہے کہ را کی پاکستان دشمنی کوئی نئی بات نہیں ۔۔ را ۔۔۔۔۔اس اسلام دشمن متعصبانہ ، ، سوچ اور فکر کا نام ہے جو آل انڈیا نیشنل کانگریس نے اپنے قیام سے لیکر1947ء تک بھارتی معاشرے میں پروان چڑھائی۔ را کا قیام جواہر لعل نہرو کے دور میں21 ستمبر1968کو ء عمل میں لایا گیاتھا ۔ سب جانتے ہیں کہ نہرو پاکستان کے بدترین دشمن تھے ۔ اس پر مستزاد یہ کہ را کے قیام، تشکیل اور تعمیر میں مختلف اوقات میں جن مختلف ڈپلومیٹس اور بیوروکریٹس نے بنیادی کردار ادا کیا ان کاتعلق کسی نہ کسی وقت میں پاکستان کے خلاف پالیسیاں وضع کرنے سے ضرور رہا تھا۔ مقبوضہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر پولیس افسر را میشور این کائو کو۔۔۔ را۔۔۔ کا پہلا چیف مقرر کیا گیا۔

Pakistan

Pakistan

کائو کی واحد خوبی یہ تھی کہ ان کے پاس آئی بی (انٹیلی جنس بیورو) میں کام کرنے کا طویل تجربہ تھا۔ آئی بی وہ انٹیلی جنس ایجنسی تھی جس کے ذریعے برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 5برصغیر کے معاملات کو کنٹرول کرتی، آزادی کی تحریکوں کو دباتی،غلامی کے شکنجے مضبوط کرتی مسلمانوں کی قومی وحدت کو پارہ پارہ کرتی اور انہیں بے رحمی سے کچل دینے کے منصوبے بنایا کرتی تھی۔ آئی بی نے قیام پاکستان کی راہ میں روڑے اٹکانے اور مقبوضہ جموں کشمیر پر بھارت کا کنٹرول قائم رکھنے کیلئے بھی سازشوں کے جال بچھائے۔ اس کا واضح مطلب یہ تھا کہ رامیشور این کائو کو اکھنڈبھارت اور پاکستان دشمنی کی سوچ اور فکر ورثے میں ملی تھی۔ کائو نے انہی اصولوں پر را کی بنیاد رکھی۔یہی وجہ ہے کہ را اپنے قیام سے لیکر آج تک سختی کے ساتھ پاکستان دشمنی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ۔را کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو سمجھنے کیلئے بہت زیادہ مطالعہ کی ضرورت نہیں بلکہ را کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سب سے بڑا ثبوت سانحہ مشرقی پاکستان ہے۔ یہ۔۔۔ را۔۔۔۔۔۔ ہی تھی جس نے بنگالی مسلمانوں میں صوبائیت و لسانیت کے بیج بوئے، انہیں پاکستان کے خلاف برانگیختہ کیا، مکتی باہنی کو کھڑا کیا ،مسلح بغاوت کو جنم دیا ،دہشت گردی کو فروغ دیا اور بھائی کو بھائی سے لڑایا۔سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد بھی را کی پاکستان دشمن سرگرمیوں،وارداتوں اور گھاتوں کا سلسہ جاری ہے اس نے پاکستان دشمنی کا مقصد وہدف فراموش نہیں کیا۔ جبکہ ہم سب کچھ بھول چکے ہیں۔

اگرہم سانحہ مشرقی پاکستان نہ بھولے ہوتے تو آج ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو را کے خلاف نئے سرے سے ثبوت جمع کرنے کے بیانات دینے کی ضرورت پیش آتی اور نہ را کوپاکستان میں اتنی بیباکی سے وارداتیں کرنے کی جرات ہوتی۔ حد یہ ہے کہ را اس وقت ایٹمی پاکستان میں سانحہ مشرقی پاکستان والی تاریخ دھرانا، صوبائیت، لسانیت کے بیج بونا اور دہشت گردی و تخریب کاری کو فروغ دینا چاہتی ہے ۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہمارے حکمران محض اعلانات و بیانات کی بجائے را کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو کچلنے کے لئے عملی اقدامات کریں ۔را کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کے ثبوت۔۔۔۔ مقدس امانت۔۔ یا خیرسگالی ۔۔۔۔کے تحفے ہرگز نہیں کہ انہیں عوام سے یا دنیا سے چھپا کر رکھا جائے۔ را نے 1971ء کے موقع پر بنگالی مسلمانوں کے استحصال اور ان پر مظالم کے جھوٹے ثبوت دنیا کو دیکھا کر پاکستان کو تنہا کیا اور اپنے لئے ہمدردیاں حاصل کیں جبکہ ہمارے پاس را کی مداخلت و تخریب کاری کے سچے اور ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں مگر ہم نہ جانے کیوں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ۔۔۔خاموشی دہشت گردی کے فروغ۔۔۔ دشمن کے حوصلوں کو شہ دینے ۔۔۔۔ مسائل کو الجھانے کا سبب بن رہی ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ بلا وجہ الجھنے کے حق میں نہیںلیکن ہم یہ کہے بغیر بھی نہیں رہ سکتے کہ۔۔۔ خاموشی سے کمزوری جنم لیتی ہے اور کمزوری ہمیشہ جارحیت کو دعوت دیتی ہے۔

سو ان حالات میں ضروری ہے کہ
٭ملک وقوم کے دفاع، استحکام اور تحفظ کی خاطر بھارت کو اس کی زبان میں جواب دیا جائے
٭را کی دہشت گردی کے ثبوت ان کیمرہ اجلاس میں نہیں پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں پیش کئے جائیں۔
را کے گرفتار شدہ تخریب کاروں کو ان کے اعترافی بیانات اور ثبوتوں سمیت میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے
٭را کی دہشت گردی کے ثبوت سلامتی کونسل،عالمی عدالت انصاف اور اوآئی سی میں پیش کئے جائیں۔
٭پاکستانی مشنز اور سفارت خانوں کے ذریعے یہ ثبوت تمام ممالک تک پہنچائے جائیں۔
٭اس سلسلے میں دوست ممالک سے بھی رابطے کئے جائیں۔

یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف را کی مدد سے اعلانیہ جنگ مسلط کررکھی ہے ۔ پاک چین اقتصادی معاہدوں کے بعد اس جنگ میں تیزی اورشدت آچکی ،برہمن کا غیض وغضب اور حسد چھپائے نہیں چھپ رہا ۔ پاک چائنا اکنامک کرویڈور بھار ت اور امریکہ کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی اور سینے پر سانپ بن کر لوٹ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان معاہدوں کے بعدایک طرف مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی مظالم میں ایک دم اضافہ ہو گیا ہے تو دوسری طرف دہشت گردی کی لہر میں بھی شدت پیدا ہوچکی ہے ۔ سانحہ صفورا اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ اسماعیلی کمیونٹی پر حملہ ایک فرقے پر نہیں بلکہ پورے پاکستان پر حملہ ہے۔ بھارت پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑے ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔ را پاکستان کو گرانا،جھکانا اور دنیا کے نقشے سے مٹانا چاہتی۔ ان شاء اللہ را کے یہ مذموم مقاصد اسی طرح ناکام ہوں گے جس طرح 1947ء کے موقع پر دشمن کی سازشیں ناکام ہوئی تھیں۔پاکستان ان شاء اللہ قائم ودائم رہے گا اور مقبوضہ جموں کشمیر بھی آزاد ہوکر رہے گا۔ لیکن اسکے لئے ضروری ہے کہ ہم اسلام کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں ، تحریک آزادی کشمیر کو کھڑا کریں، اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیںاور اتحاد اتفاق کو فروغ دیں۔

Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

تحریر : پروفیسر حافظ محمد سعید
امیر جماعت الدعوتہ پاکستان