لاس اینجلس (جیوڈیسک) پاکستان کا قومی دستہ جس میں میڈل جیتنے کے لیے انتہائی پرعزم کھلاڑی اور ان کا جوش و خروش بڑھانے والے آفیشلز شامل ہیں، یہ توقع رکھتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑی بہت سارے میڈلز کے ساتھ وطن واپس لوٹیں گے۔
اگر پاکستانی کھلاڑیوں کی ماضی میں اولمپکس مقابلوں میں کارکردگی کا ایک جائزہ لیا جائے تو یہاں دستیاب معلومات کے مطابق قومی دستے نے 1991 میں مجموعی طور پر 16 تمغے جیتے جس میں سونے کے7 چاندی کے5اور کانسی کے4 میڈلز شامل رہے، 1995میں امریکا کے شہر نیو ہیون میں منعقدہ اولمپکس میں پاکستان کے حصے میں11 سونے کے ، 6 چاندی کے اور کانسی کے4 تمغے آئے تھے، اس طرح مجموعی طور پر پاکستان نے21 میڈلز حاصل کیے۔
1999 میں ایک بار پھر امریکا کے شہر نارتھ کیرولینا میں اسپیشل اولمپکس ورلڈگیمز کا انعقاد کیا گیا، اس بار قومی دستے کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی، پاکستانی اسپیشل کھلاڑیوں نے61 تمغے جیتے، جن میں سونے کے24، چاندی کے30 اور کانسی کے 7تمغے شامل رہے۔
2003 میں آئرلینڈ کے شہر ڈبلن نے اسپیشل اولمپکس کی میزبانی کی اور ان مقابلوں میں بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا اور89 تمغے جیت کر ملک میں کھیلوں کی دگرگوں صورتحال میں ثابت کیا کہ وہ صحتمند کھلاڑیوں سے کئی درجے بہتر اور ملک و قوم کے لیے کامیابیاں سمیٹنے میں کئی آگے ہیں، اس بار پاکستان نے سونے کے 43چاندی کے32 اور کانسی کے14 میڈلز کے ساتھ مجموعی 89تمغے اپنے نام کیے۔
چین کے شہر شنگھائی میں منعقدہ اسپیشل اولمپکس ورلڈ گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے مختلف ایونٹس میں51 میڈلز جیتے جن میں سونے کے 15 تمغے شامل تھے، کھلاڑیوں نے چاندی کے20 اور کانسی کے16 میڈل حاصل کیے۔2011 یونان کے شہر ایتھنز میں قومی دستے نے ملک و قوم کے لیے 56میڈلز جمع کیے، جن میں سونے کے 17،چاندی کے 25 اور کانسی کے 14تمغے شامل تھے اور اس بار 2015 کے لاس اینجلس مقابلوں میں یہ کھلاڑی پر امید ہیں کہ نامساعد حالات اور مالی مشکلات کے باوجود وہ بہترین کا رکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔