جمبر (نامہ نگار) 14 اگست کی سب سے بڑی تقریب جمبر کے پیف پارٹنر رفیق ماڈل گرلزایلیمنٹری سکول میں ہوئی۔ جس میں شہر بھر سے معززین سے شرکت کی۔ تقریب کی مہمان خصوصی بزرگ ہستی کنیز فاطمہ (وہ ہستی جس نے پاکستان کو اپنی آنکھوں سے بنتے دیکھا) تھیں۔ مہمانان گرامی میں ٹی ای مانیٹرنگ قصور شکیل احمد خان، کالمسٹ عقیل خان ، ایم سی بی کے آفیسر اشفاق احمد خان اور سیاسی و سماجی رہنما سید ذاکر شاہ تھے۔ سکول کو رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجایا گیا۔ بچوں نے تقاریر، ملی نغمے اور ٹیبلو پیش کئے۔ تقریب سے خطاب کرتے کنیز فاطمہ نے قیام پاکستان کے وقت ہونے والے حالات پس منظر بتایا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کا جذبہ اور آج کے جذبہ ایک جیسا نہیں ۔ آج ہم صرف اپنی ذات کے لیے جی رہے ہیں جبکہ اس وقت ہم ایک دوسرے کے لیے جیتے تھے۔ شکیل احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اللہ کی طرف سے ہمارے لیے ایک نعمت سے کم نہیں۔ آج ہم جس آزادی سے زندگی بسر کررہے یہ ہمارے بزرگوں کی وجہ سے ہے۔ اگر غلامی کی مثال دیکھنی ہے تو پھر کشمیر ہماری نظروں کے سامنے ہیں۔ جہاں آئے روز بھارتی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ افسوس کہ اب کوئی محمد بن قاسم نہیں جو ان کی مدد کرسکے۔ انہوں نے کہا پاکستان ہمارے بزرگوں کا دیا ہوا تحفہ جس کی حفاظت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ کالمسٹ عقیل خان نے کہا کہ پاکستان ہماری دل کی دھڑکن ہے مگر افسوس اس دھڑکن کو کرپٹ لوگ دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ آج پاکستان کو بنے 70سال بیت گئے مگر افسوس ہمارے حالات آج بھی نہیں سدھر سکے۔ ہم آزاد ہونے کے باوجود انگریزوں کے اصولوں کے تابع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی خودمختاری پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔تقریب کے آخر میں پاکستان کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔ بچوں اور مہمانوں کو مٹھائی اور کیک پیش کیا گیا۔