لالہ مو سیٰ : پاکستان عوامی تحریک پنجاب کی طرف سے صوبائی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں سٹریٹ کرائم سمیت ماہانہ 3 لاکھ اور سالانہ 36 لاکھ چھوٹے بڑے جرائم ہوتے ہیں، جرائم کی شرح کم دکھانے کیلئے صرف 25 فیصد مقدمات درج کیے جاتے ہیں، رواں سال پنجاب کی تاریخ میں سب سے زیادہ بچے اغواء ہوئے جن کی تعداد 12 ہزار 245 ہے،پنجاب میں ہر سال اغواء اور اغواء برائے تاوان کے 11سے 12 ہزار واقعات رپورٹ ہوتے ہیں، اغواء کے 22فیصد واقعات کی ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی، پولیس مقابلوں میں 10 فیصد اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کے ارتکاب میں 19فیصد اضافہ ہوا، 7ہزار اندھے اور 14فرقہ وارانہ قتل کی وارداتوں کے ساتھ پنجاب رواں سال سرفہرست صوبہ رہا،کشکول توڑنے کے دعویدار وزیراعلیٰ پنجاب نے رواں سال 850 ملین ڈالر کے نئے قرضے لیے ، اس سے پنجاب کے ذمہ واجب الادا قرضہ 452 ارب روپے سے بڑھ کر 580 ارب ہو گیا، ہر سال سود کی ادائیگی بڑھنے سے تعلیم، صحت سمیت سوشل سیکٹر کا ترقیاتی بجٹ بری طرح متاثر ہو رہا ہے، پنجاب حکومت اقتدار کے سات سال بعد بھی فنانشل مینجمنٹ قائم نہیں کر سکی،وائٹ پیپر پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری کیا گیا ہے۔
حقائق نامہ کے مطابق رواں سال سانحہ ماڈل ٹائون، سانحہ کوٹ رادھا کشن، سانحہ واہگہ بارڈر، نابینائوں کے خلاف پولیس تشدد کے باعث دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی اور حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آئی بالخصوص سانحہ ماڈل ٹائون کی شفاف تحقیقات کے راستے میں رکاوٹ بن کر پنجاب حکومت نے مجرمانہ کردار ادا کیا، وائٹ پیپر میں بتایا گیا کہ تمام اعداد و شمار الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا کی رپورٹس، قومی ، بین الاقوامی جرائد کی رپورٹس ، علاقائی اخبارات اور پولیس افسران و مختلف اداروں کے افسران سے سالہا سال کی گفتگو اور مانیٹرنگ سے جمع کیے گئے ہیں، وائٹ پیپر کے مطابق پنجاب میں رواں سال 248 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 25 پولیس افسر اور اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ 235 زیر حراست ملزم ماورائے عدالت مار دئیے گئے، 6 ہزار قتل اور 22 ہزار اقدام قتل کی وارداتیں ہوئیں جو گزشتہ سال کی نسبت 20فیصد زیادہ ہیں، سرکاری ملازمین پر حملوں کی تعداد بھی بڑھی ہے جن میں پولیو ورکرز بھی شامل ہیں،گزشتہ سال یہ تعداد 1438 تھی رواں سال بڑھ کر 1534 ہو گئی، گینگ ریپ کے کیسز گزشتہ سال 5160 تھے، رجسٹرڈ 2269 ہوئے، رواں سال یہ تعداد بڑھ کر 6100 ہو گئی جبکہ ایف آئی آر 2402 واقعات کی درج کی گئی، خواتین کے خلاف ہونے والے 50فیصد سنگین جرائم کی ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی، پنجاب خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی نہ کیے جانے پر صوبائی وزیر حمیدہ وحید الدین نے وزیراعلیٰ پنجاب کو احتجاجی مراسلہ لکھا ،وائٹ پیپر میں انکشاف کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے سستی روٹی پروگرام اور مکینیکل تنور منصوبے کے باعث محکمہ خوراک 2012 سے 80ارب روپے کا مقروض چلا آرہا ہے اور سود کی ادائیگی کی مد میں سالانہ 9ارب روپے ادا ہو رہے ہیں سود کی ادائیگی کیلئے آٹا مہنگا کیا جاتا ہے ،وزیراعلیٰ کے غلط فیصلوں کی سز ا غریب اور قومی خزانہ بھگت رہا ہے،وائٹ پیپر کے مطابق پنجاب حکومت 7 لاکھ ٹن گندم مخصوص تاجروں کے ذریعے سبسڈی دیکر ایکسپورٹ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ 50فیصد انتہائی غریب آبادی کو روٹی اور آٹا مہنگا مل رہا ہے اور سرپلس گندم گوداموں میں گل سڑ رہی ہے۔
وائٹ پیپر میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت تاجروں کو فائدہ پہنچانے کی بجائے سرپلس گندم ارزاں نرخوں پر غریب عوام آئی ڈی پیز کو دے،وائٹ پیپر کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں تعلیم، صحت کا ترقیاتی بجٹ صرف 17فیصد ریلیز ہو سکا، وائٹ پیپر کے مطابق محکمہ صحت میں ڈاکٹرز کی 7ہزار اور محکمہ تعلیم میں سبجیکٹ سپیشلسٹ کی 22 ہزار اسامیاں خالی ہیں جو بیڈگورننس کی بدترین مثال اور حکومت کی تعلیم اور صحت دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، وائٹ پیپر میں ایک اور انکشاف کیا گیا کہ عوام کو بروقت اور مفت طبی امدا دینے والے ریسکیو 1122 کا رواں سال بجٹ 1650 ملین سے کم کر کے 1450 ملین کر دیا گیا، جس کے باعث سروس کی سہولت میں بتدریج کمی اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل ہو رہی ہے، اس وائٹ پیپر کے ذریعے پنجاب حکومت کو خبردار کررہے ہیں کہ ریسکیو 1122 کے ملازمین تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں، اگر زندگیاں بچانے والے اپنے حق کیلئے سڑکوں پر آئے تو یہ ایک اور المیہ ہو گا کیونکہ یہ تاثر پختہ ہو چکا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کے نزدیک انسان نہیں پل اور سڑکیں اہم ہیں، وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی نااہلی کے باعث رواں سال آلو، ٹماٹر، پیاز کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچیں اور ناجائز منافع خوری روکنے کیلئے حکومت کوئی حکمت عملی طے نہ کر سکی، رواں سال چاول، گنے کے کاشتکار کا بری طرح استحصال کیا گیا اور انہیں ان اجناس کی پوری قیمت نہیں ملی، سیلاب کی تباہی کے شکارکسانوں کو آٹے میں نمک کے برابر بھی معاوضہ نہیں دیا گیا اور متاثرہ کسانوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے کیے اور گو نواز گو کے نعرے لگائے، شوگر ملوں کے مالک حکمرانوں نے گنے کے کاشتکار کا استحصال کیا ،چینی کی قیمت بڑھائی ،گنے کی قیمت نہیں بڑھائی۔کسان اعلان کردہ قیمت وصول کرنے کیلئے صوبہ گیر مظاہرے کر رہے ہیں۔ خوراک میں ملاوٹ کے واقعات خوفناک حد تک بڑھے، مردہ اور حرام جانوروں کے گوشت کی فروخت میں اضافہ ہوا،جعلی ادویات ساز فیکٹریاں پکڑی گئیں مگر سزا کسی کو نہیں ملی گورنر پنجاب کے انکشاف کہ پنجاب میں 700 زرعی ادویات بنانے والی کمپنیوں میں ساڑھے 6سو جعلی ہیں، گورنر کے اس انکشاف پر بھی حکومت نے کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، وائٹ پیپر میں بتایا گیا کہ جنوبی پنجاب کیلئے رکھی گئی رقوم تاحال 25فیصد بھی جاری نہیں کی گئیں، جنوبی پنجاب کو ہر سال بری طرح نظرانداز کیا جارہا ہے، پنجاب حکومت کے امتیازی سلوک کے باعث جنوبی پنجاب میں انتہا پسندی بڑھ رہی ہے،پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صوبائی صدر بشارت جسپال ،جنرل سیکرٹری پنجاب فیاض وڑائچ اور میڈیا سیکرٹری عبدالحفیظ چودھری نے کہا ہے کہ عوامی تحریک بہت جلد پنجاب کے ہر محکمے کی کرپشن، بیڈگورننس پر وائٹ پیپر حصہ دوئم جاری کرے گی اور قوم کو بتائے گی کہ کس طرح قوم کے خون پسینے کے جمع شدہ ٹیکسوں کی رقوم کرپشن اور لوٹ مار کی نذر ہو رہی ہیں۔