کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستانی فوج، رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے اور پس ماندہ صوبے میں لوگوں کی فلاح و بہبود اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے کئی منصوبوں پر کا م کررہی ہے۔
فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے سیکیورٹی کی صورت حال اور فوج کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے ضلع آوران کا دورہ کیا۔ جہاں ان کا استقبال کور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کیا اور انہیں علاقے میں سیکیورٹی کی صورت حال اور کمیونٹی کے لیے جاری فلاحی منصوبوں پر بریفنگ دی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک بیان کے مطابق بری فوج کے سر براہ کو بتایا گیا کہ علاقے کے لوگوں کےلئے لگائے گئے میڈیکل کیمپ میں ڈیڑھ لاکھ افراد کا طبی معائنہ کیا گیا اور ضلعی صحت مر کز میں مقامی انتظامیہ کی مدد سے لوگوں کو طبی سہولیات بھی فراہم کی گئیں۔
اُنھیں بتایا گیا کہ ضلع کے دوسو طلبا کو فوج اور ایف سی کے زیر انتظام اداروں میں مفت تعلیم دی جارہی ہے ۔جبکہ ایف سی کی طرف سے حال ہی میں ایک نیا اسکول بھی قائم کیاگیا۔
فوج کے سربراہ نے فوج ، ایف سی اور دیگر قانون نا فذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں کو سراہا، اور کہا کہ امن وامان کی صورتحال میں بہتری انہی اداروں کی کارکر دگی کا نتیجہ ہے ، انہوں نے کہا کہ فوج اور دیگر اداروں کو صوبے میں جاری ترقیاتی عمل کی بھر پور حمایت کر نی چاہیے۔
بعد میں بری فوج کے سر براہ سے قبائلی عمائدین اور علاقے کے معتبر ین سے بھی ملاقات کی جنہوں نے امن وامان کی بحالی اور علاقے کی ترقی کےلئے فوج کے کر دار کو سر اہا۔
بلوچستان کے جنوبی اور مغر بی اضلاع میں سے ضلع آواران میں حالات خراب چلے آ رہے ہیں۔ یہ ضلع کالعدم بلوچستان لبر یشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ کا آبائی علاقہ ہے اور اس تنظیم کے کارکن تر بت آواران اور گوادر میں کافی سر گرم عمل ہیں۔
گذشتہ ماہ ضلع آواران سے متصل ضلع تر بت میں سیکیورٹی دستوں پر دو بارہ مہلک حملے کئے گئے جن میں فرنٹیر کور بلوچستان کے چار اہل کا ر ہلاک ہوگئے، جبکہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کاروائی میں چار عسکر یت پسندوں کو ہلاک کردیا۔