تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم پاکستانیوں، سرمایہ کاری، ڈالر، کمیشن، حکمران، سیاستدان، منصوبے یقینا پاکستانیوں کے لئے یہ اطلاع اُمید افزا ہو گی کہ” پاکستان میں صرف ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے9ارب بیرل تیل نکالاجا سکتا ہے”مگر آج اِس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کاش کہ ہمارے حکمران، سیاستدان، قومی اداروں کے سربراہان و افسران اپنے ذاتی و سیاسی مفادات اور پی سے پرسنٹیج والے کمیشن سے ہٹ کر سوچیں تو اِس میں کوئی شک نہیں کہ میرااور آپ کا یہ دیس دنیا جِسے پاکستان کے نام سے جانتی اور پہنچانتی ہے یہ بھی تمام کائناتوں کے خالق اور مالک اللہ رب العزت کی بنائی اور بچھائی گئی اِس دھرتی پر آباد دنیا کے بہت سے ترقی یافتہ اور اپنے جیسے ترقی پذیرممالک سے لاکھ درجے بہترہوجائے اور اُوجِ ثریا کی اُن بلندیوںکو بھی چھولے جس کے لئے یہ اپنے قیام کے روزِ اول سے ہی بے چین رہاہے۔
آج بس میرے دیس کی خوش بختی اِسی میں ہوگی کہ اِس کے حکمران،سیاستدان، قومی اداروں کے سربراہان و افسران مُلک میں شروع ہونے والے ترقیاتی منصوبوں پر اپنے ذاتی وسیاسی مفادات سمیت پی سے پرسنٹیج والے کمیشن سے نکل جائیں تو پھر دیکھیں کون مُلک کوحقیقی ترقی اور خوشحالی سے روک سکتاہے…؟ آج ہماری خوشی بختی کے دریچے کھولتی بل کھاتی ، للچاتی اور اٹھلاتی چلبلی سی ایک خبرہے، جس نے مجھے ایک لمحہ ضیائع کئے بغیر اپنا یہ کالم لکھنے پر متحرک کیا ابھی جب میں یہ خبر قرطاس پر بکھیروں گاتو میری پاکستانی قوم کے خوشی اور مُسرت کے جذبات کی جو کیفیت ہوگی یقینا اِس کی تعریف بیان کرنے کے لئے بھی میرے ہم وطنوں کے پاس الفاظ کم پڑجائیں گے اور پھر میری قوم کا ہر فرد ”پاکستان زندہ باد” اور ” پاکستان پائندہ باد ”کے فلک شگاف نعرے بلندکرتاہوااللہ سے یہ دُعا کرے گاکہ ” اے ربِ کائناتوں کے مالک و خالق ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، قومی اداروں کے سربراہان و افسران کو ہوش کے ناخن دے اور اِن کے دل ذاتی اور سیاسی مفادات اور پرسنٹیج والے کمیشن سے پاک کرکے اِس منصوبے(اور اداروں کے بہت سارے منصوبوں اور جاب ورکز/ٹینڈروں) کو جلد عملی جامہ پہنانے کی توفیق عطافرما دے تاکہ وطن عزیز پاکستان بھی توانائی کے بحرانوں سے نکل کراپنی حقیقی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ٹھیک طرح سے گامزن ہوجائے ” آمین۔
ایک امریکی جریدے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اگرپاکستان اپنے یہاں صرف ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر لے تو اِسے یقینی طور پر اپنی سرزمین سے توانائی کے بحرانوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے 9ارب بیرل تیل حاصل ہوسکتاہے، خبر کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ” امریکی جریدے کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ ارب ڈالرکی سرمایہ کاری سے 9ارب بیرل تیل و گیس نکالاجاسکتاہے، جریدے نے اپنی اِس تحقیقاتی رپورٹ میں اامریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا بھی حوالہ دیاہے اور اپنے انکشاف میں کہاہے کہ پاکستان میں شیل فیول کی شکل میں گیس کے ایک سو پانچ کھرب کیوبک فٹ اور تیل کے نوارب بیرل کے قریب ذخائر موجودہیں،جریدے نے وثوق سے کہاہے اِن ذخائر کے حصول کے خاطر حکومتِ پاکستان کو صرف ڈیڑھ ارب ڈالری سرمایہ کاری کرنے پڑے گی، اِس کے ساتھ ہی جریدے نے ہر یقینی کیفیات اور اُمیدوں کے دامن تھام کو حکومتِ پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ حکومتِ پاکستان اِس طرف توجہ دے تو پھر چندہی سالوں میں پاکستان توانائی کی اپنی ہر قسم کی ضروریات میں خودکفیل ہوسکتاہے اور اپنے یہاں تیل و گیس کی کمی کے باعث پیداہونے والے توانائی کے بحرانوں سے نجات حاصل کرکے اپنی ترقی اور خوشحالی کی بندراہیں کھول سکتاہے۔
Fuel
جبکہ خبر میں ہے کہ عالمی اداروں کے مطابق زیر زمین شیل فیول نکالنے کی لاگت پندرہ لاکھ ڈالرکی نچلی ترین سطح تک آچکی ہے اکنامسٹ کے مطابق اَب شیل فیول کی فی بیرل پیداواری لاگت صرف ستاون ڈالر ہے کیونکہ ڈرلنگ کمپنیوںنے جدید اور کم خرچ طریقے دریافت کرلئے ہیں، جریدے نے اپنی خبرمیں یہ انکشاف بھی داغ دیاہے کہ شیل فیول کی پیداوار بڑھنے سے امریکاتیل کی پیداوارمیں خودکفیل ہو چکا ہے۔ آج یہی وجہ بنی ہے کہ عالمی منڈی میںتیل کی قیمت ایک سو دس ڈالر سے کم ہوکر 70ڈالرسے بھی نیچے آگئی ہے اور اُمیدکی جارہی ہے کہ آنے والے دِنوں میں یہ مزیدکم بھی ہوسکتی ہے،جریدے کا اپنی رپورٹ میں انکشافانہ انداز سے یہ بھی کہناہے کہ امریکا میں گزشتہ چارسالوں میں لگ بھگ بیس ہزار کنویں شیل فیول نکالنے کے لئے کھودے گئے ہیں۔
یہ امریکی توانائی کے لئے اُمیدافزاء ثابت ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر سے امریکا کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے بڑی حد تک شیل فیول حاصل ہوچکاہے اوراِس طرح امریکا نے اپنی اِس کامیاب سے یہ بھی ثابت کردیاہے کہ دنیا کے ممالک توانائی کے بحرانوں کے خاتمے اور اپنی کامیابیوں کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کارلائیں تو کوئی ممکن نہیں ہے کہ اِن کی محنت اور لگن رنگ نہ لائے اور وہ توانائی کے بحرانوں کا خاتمہ نہ کردیں اِس کے لئے بس صرف شرط یہ ہے کہ سب سے پہلے توانائی کے بحرانوں میں جکڑے ممالک کے حکمرانوں ، سیاستدانوں، قومی اداروں کے سربراہان و افسران اور عوام کو امریکی صدر، سیاستدان ، قومی اداروں کے سربراہان و افسران اور عوام کی طرح اپنے مُلک اور قوم کے ساتھ مخلص ہوناچاہئے اور ہر قسم کے سیاسی و ذاتی مفادات اور منصوبوں پر کمیشن لینے کی لالچ سے آزاد ہوکر اپنے وسائل کو بروئے کار لاناچاہئے تو امریکاکی طرح کامیابیاں اور کامرانیاں اِن کے بھی قدم چومیں گیں یہ بھی اپنی ترقی اور خوشحالی کی منزلیں پالیں گے۔
اَب بس پھر یہ بات ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں ، قومی ا داروں کے سربراہان و افسران اور عوام کو بھی سمجھ آجانی چاہئے کہ مُلک اور قوم کی ترقی کے لئے سب کو اپنے قومی اداروں سے سیاسی و ذاتی مفادات اور کمیشن والے جاب ورک (یعنی جیب ورک) سے ذراہٹ کر کچھ کرناہوگاتاکہ میرااور آپ کا مُلک ترقی کرے جس کے لئے ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور قومی اداروں کے گریڈ 16سے اُوپر کے افسران اپنے اداروں سے نکلنے والے ترقیاتی منصوبوں کے وہ جاب ورک جو ٹینڈرکے بعد پارٹیوں کودیئے جاتے ہیں یہ اُن جاب ورک (کواپناجیب ورک سمجھ کر اِن ) پر کمیشن اور پی سے پرسنٹیج لینے کا سلسلہ بندکردیں۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com