واشنگٹن (جیوڈیسک) عراق کے شہر رمادی کے قریب داعش کے حملے میں 25 فوجی ہلاک، بیسیوں اہلکار زخمی ہو گئے۔ عراق کے وزیرِاعظم حیدر العبادی نے رمادی سے فوجی دستوں کے انخلا کے ذمہ دار فوجی افسروں کے کورٹ مارشل کی منظوری دیدی ہے جن کی پسپائی کے سبب شہر داعش کے قبضے میں چلا گیا تھا۔
عراقی پارلیمان کے سپیکر سلیم الجبوری نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں کہا کہ پارلیمان نے سقوط موصل کے بارے میں رپورٹ کو تمام شواہد اور حقائق کے ساتھ عدلیہ کو بھجوانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پر مزید تحقیق کی جائے گی اور جو لوگ بھی سقوط موصل کے ذمہ دار تھے انھیں جوابدہ بنایا جائگا۔
اس رپورٹ میں مالکی کے علاوہ موصل کے سابق گورنر سمیت 30 سے زیادہ دیگر حکومتی اہلکاروں پر بھی یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی وجہ سے ہی دولتِ اسلامیہ موصل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔ وزیر اعظم نے مستعفی ہونے کی پیشکش واپس لے لی۔
ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے ملحقہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں داعش کے جنگجو ئوں اور طالبان کے درمیان زبردست لڑائی جاری ہے جو افغانستان میں امریکی مشن کو متاثر کر رہی ہے۔ بریگیڈیئر جنرل ولسن شوفز نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ داعش روز بروز مضبو ط ہوتی جارہی ہے۔