پاکستان: معروف ادبی شخصیت محمد ظہیر بدر کی میزبانی میں کینیڈا سے تشریف لائیں نامور ادیبہ روبینہ فیصل کے پہلے افسانوں کامجموعہ ”خواب سے لپٹی کہانیاں”کی تقریب رونمائی کے حوالے سے ایک خوبصورت ادبی نشست کاانعقاد کیا گیا ،میدانِ ادب و صحافت کی نمایاں شخصیات زاہد مسعود، رضیہ اسماعیل، سلمی اعوان، نیلم بشیر، راجہ نیئر، ڈاکٹر ناصر بلوچ، ڈاکٹر ظہیر بابر، وقاص عزیز، منیزہ عزیز، اسلام اعظمی، حسین مجروع، طارق ساغر، ناصر بشیر، ڈاکٹر مدیحہ ظہیر، سعیدہ نورلس ظہیراوررشنہ ظہیر کی شرکت نے اِس نشست کے ادبی وقار کو خوب بلند کیا۔
اِس غیررسمی ،بے تکلفانہ محفل کے میزبانِ محترم محمد ظہیر بدرنے مسندِ صدارت پر معروف شاعرہ و ادیبہ نیلم احمد بشیر کو مدوح کیا ۔ محمد ظہیر بدر نے مہمانِ خصوصی روبینہ فیصل کے تعارف سمیت انکی فنی و فکری ہنرمندیاںپیش کرتے ہوئے کہا کہ انکا پہلا تعارف”دستک” کے زیرِ عنوان کالم ہے جس میں دو باتیں نمایاں ہیں ،پاکستان اور انسان۔انکی تحریروں میں درد ضمیروں کو جھنجھوڑدیتا ہے۔عورتوں کو معاشرے میں درپیش چیلنجز اور مسائل کو انہوں نے خوبصورتی، عام فہم انداز میں بڑی خوش اسلوبی سے قلم بند کیا ہے ۔روبینہ فیصل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِس محفل میں نمایاں ادبی شخصیات سے ملاقات میرے لئے باعثِ اعزاز و مسرت ہے۔اپنے قلمی سفر کے حوالے سے کہا کہ میں نے جو دیکھا جو محسوس کیا جسے برداشت کیا ،وہی لکھا ہے،درحقیقت یہ انسان کی اندرکی کہانیاں ہیں ۔پاکستان اور کینیڈا میں بکھری اپنے ہی لوگوں کی کہانیاں اکٹھی کیں اور اس سفر میں میری اپنی ذات کو درپیش سفر بھی شامل ہے۔ان کہانیوں میں محبت ہے،ڈھیروںخواب ہیں، جدائی ہے، بے وفائی ہے اور وقت کی ستم ظریفی ہے ۔میں نے بغیر ڈرے بغیر دبے بولڈ موضوعات کو چنا ہے
صدرِ محفل نیلم احمد بشیر نے اپنے اظہار خیال میں کہاکہ روبینہ اپنی ذات میں گم نہیں ہیں بلکہ گردو پیش پہ ان کی گہری نظر ہے اور انکی تمام باتیں میرے دل کی باتیں ہیں ۔انہوں نے عورتوں کے مسائل پر جس انداز میں لکھا ہے یقینا خراجِ تحسین کی مستحق ہیں۔۔میزبان محفل محمد ظہیر بدر کے اختتامیہ کلمات اورگروپ تصویری سیشن کے ساتھ یہ خوبصورت نشست شام ڈھلنے سے قبل اپنے اختتام کو پہنچی، مہمانان کے لئے پرتپاک و پرتکلف چائے کی ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔