اسلام آباد (جیوڈیسک) یورپین کونسل فار نیوکلیئر ریسرچ (سی ای آر این) نے پاکستان کو ایسوسی ایٹ رکن کی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان ایشیاء کا پہلا، جبکہ ترکی اور سربیا کے بعد تیسرا ملک ہے جسے اس تنظیم کی ایسوسی ایٹ رکنیت دی گئی ہے۔
پاکستان کی رکنیت کے حوالے سے فیصلہ جمعرات کو جنیوا میں سی ای آر این کی اکیس رکنی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے جو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی بجلی کی پیداوار، زراعت اور ادویات سمیت پرامن مقاصد کیلئے استعمال کررہا ہے۔
بیان کے مطابق سی ای آر این کی اس رکنیت کے حصول کے بعد پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مزید آگے بڑھنے کے راستے ڈھونڈ سکے گا اور اپنی مہارتوں میں دیگر اقوام کو بھی شریک کرسکے گا۔
سی ای آر این کونسل نے یہ فیصلہ اپنی ٹاسک فورس کی سفارشات پر کیا، جس نے رواں برس کے شروع میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ٹاسک فورس کے اراکین نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ ملک بھر میں جوہری ریسرج کے اداروں کا دورہ بھی کیا تھا۔
پاکستان نے فروری 2013ءمیں ایسوسی ایٹ رکنیت کی رسمی درخواست دی تھی۔ پاکستان کی سی ای آر این کے ساتھ تعاون کی تاریخ دو دہائی پرانی ہے جس کا آغاز 1994ءمیں باہمی تعاون کے ایک معاہدے سے ہوا تھا۔
اس وقت سے پاکستان نے متعدد کامیاب منصوبوں پر کام کیا جس میں پیچیدہ ترین ٹیکنالوجی اور انجنئیرنگ سائنس جیسے مختلف النوع تیکنیکی نظم و ضبط کا اظہار کیا گیا، جس میں متعدد آلات کی تیاری اور سی ای آر این لارج ہیڈرون کولیڈر سمیت دیگر تجربات بھی شامل ہیں۔