پاکستان کو بدلنا ہے تو پہلے خود کو بدلنا ہو گا

Pakistan

Pakistan

تحریر : ممتاز ملک.پیرس

پہلے پاکستانیوں کی سوچ اور طرز زندگی کو بدلو ۔ اپنے میڈیا کی طاقت کو کو ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی اور پگڑیاں اچھالنے کے لیئے استعمال کرنے کے بجائے انکی اخلاقی تربیت اور معاشرتی اقدار کی بلندی کے لیئے استعمال کیجیئے ۔ ڈراموں فلموں اور گیتوں کے ذریعے انہیں قوانین کی پاسداری کی جانب راغب کیجیئے اور سزاوں پر بلا تفریق عمدرامد کروا کر قانون اور یقینی انصاف پر لوگوں کا اعتماد بحال کیجیئے ۔ ۔

پاکستان کو بدلنا ہے تو اسے اپنے ہر محکمے میں کالی بھیڑوں کا صفایا کرنا ہو گا ۔ “کل کیا ہوا تھا” کے بجائے “آج کیا ہو رہا ہے ” سے ہی شفافیت کا یہ عمل قانون سازی اور عملدرامد کے ذریعے شروع کروایا جا سکتا ہے ۔

بیس تیس اور پچاس سال پہلے کے حسابات اور ریسیدیں رسیدیں کھیلنے کا عمل ویسا ہی ہے کہ نہ نو من تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی ۔ کیونکہ جس زمانے میں پاکستان میں نکاح تک زبانی ہوا کرتے تھے اس زمانے کے آدمی سے آپ جائیدادوں کی رسیدیں مانگ کر صرف اس قوم کا وقت اور مذید پیسہ برباد کر رہے ہیں ۔ سو جس زمانے میں کھاتے لکھنے اور رسیدیں دینے کا رواج ہی نہیں تھا ان وقتوں سے سر پھوڑنے اور عوام کا پیسہ ان کے کیسز پر مذید برباد کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ پاکستان میں دولت جمع کرنے اور جائیدادوں کے عشق میں علت کی طرح مبتلا ہونے والوں کے لیئے اس کی ایک حد مقررکر دی جائے ۔ جس میں یہ نکات شامل ہوں کہ

● انکے گھروں کا حدود اربعہ زیادہ سے زیادہ دس مرلے مقرر کیا جائے ۔

● ہر فوجی و سول آفیسر یا عام آدمی کے نام و ملکیت میں ایک وقت میں صرف ایک ہی گھر رہ سکتا ہے۔

●زرعی زمین کی ملکیت ایک آدمی کے پاس دس ایکڑ سے زیادہ کبھی نہیں ہو سکتی ۔

●گاڑی کی مالیت اسکی تین سالہ تنخواہ سے زیادہ ہر گز نہیں ہو سکتی ۔

●ایک وقت میں ایک ملازم رکھنے کی اجازت ہو گی ۔ جس کی تنخواہ پر وہ اپنی جیب سے 10 فیصد ٹیکس بھرے گا ۔

● صحت کارڈ ہر پاکستانی کو جاری کیا جائے جس پر اس کی سالانہ ظاہر کی گئی آمدن کے حساب سے کم آمدنی والے کو زیادہ اور زیادہ آمدنی والے کو کم مراعات کے ساتھ مکمل علاج معالجہ فراہم کیا جائے ۔ جیسا کہ دنیا بھر کے ترقیاتی ممالک میں اے، بی، سی ، ڈی۔۔۔۔ کے آمدنی گریڈ مقرر کر کے فراہم کیا جاتا ہے ۔

●سال میں ایک بار سے زائد بیرون ملک دورے کی صورت میں ادائیگی کا ذریعہ ظاہر کرنا لازمی ہو۔

● ہر عمرہ کرنے واالے کو اگلے پانچ سال کے لیئے دوبارہ عمرہ کرنے سے روک دی جائے ۔ اور ہر حج کر لینے والے کو اگلے پندرہ سال تک دوبارہ حج کرنے سے منع کر دیا جائے ۔ تاکہ وہ یہ پیسہ کسی دوسرے کو وہاں بھیجنے یا کسی اور فی سبیل اللہ مقاصد پر خرچ کر سکے ۔

●فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے ہر اعلی عہدیدار کو ریٹائرمنٹ کے وقت اپنی جائیدادوں کا حساب کتاب پیش کرنے کا قانون بنایا جائے ۔ اس کی جائز آمدن کے سوا باقی سب کچھ بحق سرکار و پاکستانی عوام ضبط کر لیا جائے ۔

● ایک فوجی اعلی عہدیدار کے لیئے ایک دس مرلے کا گھر ایک گاڑی اور ماہانہ 18 گریڈ آفیسرز کے مساوی وظیفہ تاحیات مقرر کیا جائے۔

● ایک آدمی کا صرف ایک ہی بینک اکاونٹ ہونا چاہیئے ۔ دوسرے اکاونٹ کے کھلوانے کے مطالبے پر اس سے اس کی تسلی بخش وجہ دینے کا پابند کیا جائے ۔

● بینک میں اس کی ملکیت میں پچاس لاکھ روپے سے زائد رقم کبھی نہیں ہونی چاہیئے ۔

●ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کم 5 سال تک بیرون ملک سفر نہیں کر سکتا ۔

اگر واقعی پاکستان کو اور پاکستانیوں کو بدلنا ہے تو انہیں کچھ حدود و قیود میں زندگی گزارنے کا عادی ہونا پڑیگا ۔ جہاں دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک کے سربراہان اور اعلی فوجی قیادت ریٹائرمنٹ کے بعد تین تین کمروں والے فلیٹ میں عام سی گاڑی اور سائیکل لیکر بسوں اور میٹروز میں سفر کرتے ہیں اور عزت پاتے ہیں ۔ وہاں پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک کہ جس کا سپہہ سالار اور مٹھی بھر اشرافیہ پاکستان بھر کی رجسٹریاں اپنی جیب میں لیئے گھومتا ہے ۔ دنیا میں جزیرے خریدتا پھرتا ہے قومی رازوں کی تجارت کرتا پھرتا ہے ۔۔۔کو یہ بتانے اور سمجھانے کی ضرورت آن پڑی ہے کہ پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے ۔ کہ جس کا جی چاہے وہ اس کی بولی لگواتا پھرے اور غریب آدمی کے خون پسینے کی کمائی کو اپنی عیاشی پر اڑاتا پھرے ۔

اگر آپ نے اپنے ملک کی خدمت کی ہے تو اس کے بدلے میں دوسروں سے زیادہ عزت اور مال بھی کمایا ہے ۔ اب کچھ اجر اگلی دنیا کے لیئے بھی جمع ہونے دیجیئے ۔ یا وہاں بھی ڈنڈے کے زور پر جنت کی رجسٹری اپنے نام کروانے کا ارادہ ہے ؟؟؟؟

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک.پیرس