لاہور : اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ زبیر حفیظ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے، پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں خواندگی کا تناسب تشویشناک حد تک کم ہے۔
بد قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں خواندگی کا تناسب تشویشناک حد تک کم ہے اور لازمی پرائمری تعلیم بدستور خواب بنی ہوئی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت کے مرکزی ادارے سینٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ پالیسی انالسز (CERAPA) کی سہ ماہی جائزہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 5 سال سے 19 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد 7 کروڑ ہے جن میں صرف 27 فیصد اسکول یا کالج جاتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں کروڑوں بچے تعلیم سے محروم ہیں اور سڑکوں پر پھر رہے ہیں، ایک جانب اسکول جانے والے بچوں کی تعداد تشویشناک حد تک کم ہے تو دوسری جانب تعلیم ادھوری چھوڑنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
لازمی پرائمری تعلیم کے مقاصد آج تک حاصل نہیں ہو سکے حالانکہ پہلی جماعت سے میٹرک تک تعلیم کی ذمہ داری ریاست کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے تعلیم کا شعبہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں،آرٹیکل 25 اے کو قانون کا حصہ بنا کر آئندہ مالی سال میں کم از کم5 فیصد بجٹ رکھا جائے۔زبیر حفیظ نے مزید کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت اب تعلیم کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے۔
اس لحاظ سے صوبوں کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں یہ امید کی جانی چاہئے کہ صوبے آئندہ مالی سال میں تعلیم کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کر کے زیادتیوں کا ازالہ کریں گے، آرٹیکل 25 اے کو قانون کا حصہ بنایا جائے۔ یہ آرٹیکل میٹرک تک مفت تعلیم کی وارنٹی ہے اسے مکمل گارنٹی میں بدلنے کیلئے 25 اے کو قانون کا حصہ بنانے کیلئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ سراپا اسلامی جمعیت طلبہ کا مرکزی تحقیقاتی ادارہ جس کے زیر اہتمام تعلیمی نصاب اور پالیسی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
سید امجد حسین بخاری مرکزیسیکرٹری اطلاعات اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان 0334-5019016