بیجنگ (جیوڈیسک) پاکستان، بھارت، چین اور دیگر 20 ممالک نے جمعہ کو ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت ایشیاء کے لئے ایک انٹرنیشنل بینک کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ امریکا نے فیصلے کو ورلڈ بینک جیسے عالمی اداروں کا غیر ضروری حریف ادارہ کھڑا کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
چینی دارالحکومت بیجنگ کے ’گریٹ ہال آف دا پیپل‘ میں 20 ممالک کے نمائندوں نے ’ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک‘ کا انفراسٹرکچر تیار کرنے کے لئے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ یہ نیا بینک چین کی علاقائی سطح پر سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خواہش کے علاوہ امریکا کے ساتھ اس کے مسابقت پر مبنی تعلقات کا بھی عکاس ہے۔
خیال رہے کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف یا عالمی مالیاتی فنڈ اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے اداروں پر امریکا، جاپان اور یورپی ممالک کی اجارہ داری ہے۔ نیا بینک ایشیاء میں سڑکوں، ریلوے، پاور پلانٹس اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی تعمیر جیسے منصوبوں کے لئے سرمایہ فراہم کرے گا۔
عالمی مالیاتی ماہرین کے مطابق یہ چیز علاقے کی معیشتوں کے لئے ضروی ہے۔ جن ممالک نے اس نئے بینک کے قیام کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، ان میں بھارت کے علاوہ آبادی کے لحاظ سے چھوٹے مگر مضبوط معیشتوں کے مالک ممالک سنگاپور، ویت نام، فلپائن اور منگولیا وغیرہ شامل ہیں۔ دیگر ممالک میں پاکستان، قازقستان، کویت، لائوس، ملائشیاء، میانمار، نیپال، عمان، قطر، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ازبکستان شامل ہیں تاہم جو ممالک اس ایم او یو میں شریک نہیں ہوئے۔
ان میں امریکا کے اتحادی جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا شامل ہیں حالانکہ چین ان ممالک کو بھی اس بینک کے قیام میں شریک کرنے کا خواہاں ہے۔ چینی صدر شی جِن پِنگ کی طرف سے اس بینک کا خیال گزشتہ برس ایشیاء پیسیفک کی اقوام کی ایک میٹنگ کے دوران پیش کیا گیا تھا۔ چین کی طرف سے قبل ازیں یہ بھی حامی بھری گئی تھی کہ وہ اس بینک کے 50 بلین امریکی ڈالرز کے ابتدائی سرمائے کا مکمل نہیں تو زیادہ تر حصہ فراہم کرے گا۔