تحریر: مرزا روحیل بیگ جنگ عظیم اول سے پہلے جرمنی تیزی سے ترقی کرتا ہوا اقتصادی قوت کا روپ دھار رہا تھا۔جرمنی نے برلن سے بغدار تک قریب ساڑھے چار ہزار کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک لائن بچھانے کا منصوبہ بنایا۔جس کا مقصد عراق سے تجارتی تعلقات کا فروغ اور دیگر ممالک جن میں شام،سربیا،بلغاریہ،ترکی،آسٹریا،ہنگری وغیرہ کو بذریعہ ریلوے ٹریک منسلک کرنا تھا۔یہ وہ دور تھا جب یورپ کے ہمسایہ ممالک آپس میں دست و گریبان تھے۔انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جرمنی نے برلن سے بغدار تک ریلوے ٹریک کا منصوبہ تشکیل دیا تھا تاکہ جنگ کی صورت میں دفاعی لائن برقرار رکھنے کے لئے شام و عراق کے تیل تک باآسانی رسائی و ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
اس وقت کی عالمی طاقتوں کو جرمنی کا یہ منصوبہ کھٹکنے لگا۔اگر جرمنی اس منصوبے میں کامیاب ہو گیا تو ان کی چودھراہٹ خطرے میں پڑھ جائے گی۔جرمنی کی تیل کے بڑھے ذخائر تک رسائی سے جرمنی ناقابل تسخیر ہو جائے گا۔ان وجوہات کی بنا پر اس دور کی عالمی طاقتوں نے جرمنی کے خلاف سازشوں کا جال بننا شروع کر دیا۔اس ریلوے لائن منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے آسٹریا اور سربیا میں حالات کشیدہ ہوئے۔دیکھتے ہی دیکھتے فرانس اور جرمنی آمنے سامنے آ گئے۔فرانس کی حمایت میں امریکہ، برطانیہ، یونان، روس،پرتگال،اٹلی،سربیا اور رومانیہ جنگ میں کود پڑھے۔اس جنگ عظیم میں ڈیڑھ کروڑ لوگ لقمہ اجل بنے۔اور یہ ریلوے لائن منصوبہ خاک میں مل گیا۔یہ واقعہ ہمارے لئے سبق آموز ہے۔اس واقعے کو سامنے رکھ کر ہم پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر عالمی سازشوں کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔سی پیک ایک ایسا شاندار منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے آنے والی نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے۔پاکستان اور چین کے تعلقات کی حیثیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔دونوں ممالک کے تعلقات چھے دہائیوں سے زیادہ عرصہ پر محیط ہیں۔اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔سی پیک چین اور پاکستان کا ایسا مشترکہ منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے دونوں ممالک کو بے تحاشہ فوائد حاصل ہوں گے۔سی پیک کے آپریشنل ہونے سے پورے خطے کی قسمت بدل جائے گی۔
منصوبے کی تکمیل سے پاکستان علاقے کا اہم اقتصادی اور کاروباری ملک بن جائے گا۔دشمنان پاکستان اس بات کو کسی طور ہضم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔وہ اس عظیم الشان منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ہمارا ہمسایہ ملک افغانستان بھی دشمنوں کی زبان بولنے لگا ہے۔افغانستان وہ واحد ملک ہے جس نے 1947 میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی رکنیت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔بھارت اس وجہ سے پریشان ہے کہ سی پیک کی وجہ سے چینی سمندری جہاز بھارت کی سمندری حدود استعمال کرنا ترک کر دیں گے۔اور بھارت کا مڈل ایسٹ اور مغربی دنیا سے سمندری راستہ بھی گوادر کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔بدقسمتی سے افغانستان کو پاکستان کے خلاف کھڑا کر کے وہی حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے کہ جرمنی کے لئے حالات پیدا کیئے گئے تھے۔
چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی تکمیل سے حقیقی معنوں میں خطے کی تقدیر بدل جائے گی۔اور پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔پاک چین دوستی آزمائش کی ہر گھڑی میں پوری اتری ہے۔چین پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے۔46 ارب ڈالر کے پیکج کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔تاریخی سی پیک منصوبے سے ملک کے تمام صوبوں کو یکساں معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔اور ملک میں 8لاکھ سے زائد نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔سی پیک میں ہزاروں کلومیٹر سڑکیں،ریلوے ٹریک اور گوادر میں دنیا کے جدید ترین ائرپورٹ کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔اس عظیم الشان منصوبے میں 36 بلین ڈالر صرف انرجی پراجیکٹس کے لئے مختص ہیں۔
اس کے علاوہ چین کی طرف سے بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گوادر کی بندرگاہ کو بھی جدید ترین بنایا جائے گا۔جس کے بعد نہ صرف فاصلے کم ہو جائیں گے بلکہ یورپ کے ساتھ تجارت پر اٹھنے والی لاگت بھی واضع طور پر کم ہو جائے گی۔اسی منصوے کے تحت پاکستانی حکومت کا ارادہ ہے کہ اس کوریڈور کے ساتھ کئی ایسے صنعتی پارک اور کاروباری ترقیاتی خطے بھی قائم کیئے جائیں گے ،جس سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ وہاں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی مزید پر کشش بنایا جائے گا۔پاکستانی ریاست اور عوام دشمن کے اس منصوبے کو جان چکے ہیں کہ کبھی وہ پاکستان کے اندر داخلی انتشار پیدا کر کے، کبھی دہشتگردی کے ذریعے اور کبھی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے زہریلا پروپیگنڈہ کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔پاکستان دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا ایٹمی ملک ہے۔ایٹمی ملک ہونے کی حیثیت سے دشمنوں کو پاکستان کھٹکتا ہے۔سی پیک کے خلاف مغربی طاقتوں کے توڑ کے لیئے ضروری ہے کہ پوری قوم ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا دے۔اندھیروں کے متلاشی اپنی ہی تیار کی ہوئی اندھی گلی میں گم ہو جائیں گے۔ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیئے کہ سی پیک کی کامیابی میں صرف اور صرف اللہ کی مدد حاصل ہے۔یہی وجہ ہے کہ دشمن طاقتیں اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔