چین کے ساتھ ہمارا منفرد تعلق ہے ایسا تعلق جو سیاسی رہنماؤں سے ہوتا ہوا عوامی سطح تک پہنچ چکا ہے 1951 میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات مضبوطی سے فروغ پا رہے ہیں جس سے دنیا کے دوسرے ممالک کے لئے ایک مثال قائم ہوئی ہے سفارتی محاذ پر چین نے ہرمشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا اور مسئلہ کشمیر پر بھی ہمیشہ پاکستان کے موقف کی تائیدکی سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے بلند پاک چین مثالی اور لازوال دوستی کے70سال مکمل ہونے پر محکمہ ڈاک نے یادگاری ٹکٹ کا اجرا بھی کیا ہے دونوں ملکوں کے7 دہائیوں پر مشتمل قریبی تعلقات پوری دنیا کیلئے مثال ہیں پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ کی مناسبت سے چائنا میڈیا گروپ نے پاکستان میں چینی سفارتخانے کے اشتراک سے ایک خصوصی گیت “تیری میری سدا دوستی” ریلیز کیا ہے اس گیت کی موسیقی پاکستان کے نامور موسیقار ساحر علی بگا نے ترتیب دی ہے دلکش موسیقی کے ساتھ ساتھ خوبصورت مناظر کی فلم بندی نے ناظرین اور سامعین کو بے حد متاثر کیا ہے۔
گیت کی شاعری میں چین اور پاکستان کے عظیم دوستانہ تعلقات کو انتہائی خوبصورت انداز سے اجاگر کیا گیا ہے شاعری میں دونوں ممالک کے درمیان محبت،خلوص، اپنائیت،قربانی اور ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ چلنے کے عزم کو شاندار طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔گیت کی ویڈیو میں ایک جانب جہاں پاکستان میں مقبول ترین کھیل کرکٹ کو نمایاں کیا گیا ہے وہاں دوسری جانب جدید ترین ٹیکنالوجی بالخصوص اسپلٹ اسکرین ایڈیٹنگ تکنیک کے استعمال سے پاکستان چین دوستی کی بلندی،عظمت اور وسعت کو دکھایا گیا ہے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات اہم اور انتہائی منفرد نوعیت کے ہیں بغیر کسی لالچ کے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کی بنیاد دوستی، اخلاقیات اور عوام کی دیکھ بھال پرہے دونوں ممالک کی دوستی کو بیان کرنے کے لئے پاکستان میں اکثر یہ محاورہ بولا جاتا ہے کہ یہ دوستی پہاڑوں سے بلند، سمندروں سے زیادہ گہری اور شہد سے میٹھی ہے اور یہ محاورہ گزشتہ 70سالہ تعلقات کی انتہائی مناسب وضاحت ہے ۔
آہنی دوستی صرف دونوں حکومتوں کے مابین نہیں بلکہ پاک چین تعلقات کو جو چیز ممتاز کرتی ہے وہ دونوں ممالک کے عوام میں قریبی دوستی اور بے ساختہ تعاون ہے ہر مشکل وقت میں چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستانیوں کی چین کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید بڑھتے جارہے ہیں اور پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارا ہمسایہ دنیا کی 2 بڑی عالمی طاقتوں میں پہنچ چکا ہے اور دنیا پیش گوئی کررہی ہے کہ جس تیزی سے چین آگے بڑھ رہا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اس لیے ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہماری دوستی اس ملک سے ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جس طرح چین نے ترقی کی شہروں کو توسیع دی انہیں سنبھالا، آلودگی کم کی، ان سب مسائل کا سامنا اب پاکستان کو بھی ہے چین نے ان سب مشکلات پر کیسے قابو پایا ہم مغربی ممالک کے مقابلے میں چین سے زیادہ سیکھ سکتے ہیں کیوں کہ ان کی ترقی چین سے مختلف ہے ہم خاص طور پر چینی صدر کو اس بات پر مبارکباد دیتے ہیں کہ بقول ان کے چین میں شدید غربت ختم کرلی گئی ہے۔
یہ 35 سال کا سفر ہے جس میں چین نے منصوبہ بندی کر کے لوگوں کو خط غربت سے نکالا، اس سے پاکستان بہت سیکھ سکتا ہے جبکہ تحریک انصاف اور بلخصوص پنجاب کی حکومت کا تو مقصد ہی یہی ہے کہ اپنی عوام کو غربت سے اوپر لے کر آنا ہے، چین ایسا ملک ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں کہ کسی اور ملک نے 35 سال کے عرصے میں 701 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا ہو پاکستان چین دوستی نیک نیتی، اخلاقیات اور شفقت پر مبنی ہے، پاک چین دوستی کو پاکستان میں تمام لوگوں کی پائیدار اور وسیع حمایت حاصل ہے،پاکستان چین کا واحد اور سدا بہار باہمی اہم شراکت دار ہے،چین اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ پورے خلوص کے ساتھ کام کر رہے ہیں، دونوں ممالک کے مابین دوستانہ تبادلے نسل در نسل چلتے آ رہے ہیں پاکستان اورچین برے دونوں میں دوست رہے مشکلات کے باوجود اپنے مقاصد کے حصول میں دونوں ممالک نے بے انتہا قربانیاں دیں پاک چین لازوال دوستی خطے میں امن و استحکام کی ضامن ہے۔ چین کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی فراہمی سے پاکستان میں قیمتی جانوں کو بچایا گیا پاک چین دوستی دونوں اقوام کا سب سے اہم اسٹریٹجک اثاثہ ہے۔
دونوں ممالک کی مشترکہ کاوشوں سے پاک چین اقتصادی راہداری سے شاندار نتائج ملے پاک چین اقتصادی راہداری سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہوا اور خطے میں خوشحالی آئی گزشتہ دہائیوں میں دونوں ممالک کے مابین تعاون اور باہمی مدد کے متعدد دل کو چھو لینے والے واقعات سامنے آئے ہیں جس میں پاکستان کی جانب سے رکاوٹوں کو توڑنے کے لئے نئے چین کو امداد کی فراہمی اور شاہراہ قراقرم کی تعمیر بھی شامل ہے جس کے دوران سینکڑوں پاکستانی اور چینی انجینئروں اور مزدوروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا چینی حکومت اور عوام نے چین میں پاکستانی طلبا کی کوویڈ-19 کی وبا کے دوران بہترین نگہداشت کی۔چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے پرچم بردار منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)نے پاکستان کی بجلی کی شدید ضرورت کو پورا کیا، ملک میں ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا، جس سے پاکستانی عوام کو مستند فوائد حاصل ہوئے ہیں گوادر بندرگاہ وسط ایشیائی ممالک کو سمندر تک رسائی فراہم کرسکتی ہے، جس سے خطے کے باہمی رابطوں کو مزید تقویت ملے گی پاکستان اور چین نے ہمیشہ تعاون اور عدم مداخلت پر زور دیاہے۔
دونوں ممالک متعدد بین الاقوامی امور پر یکساں موقف رکھتے ہیں اور ہانگ کانگ اور تائیوان سمیت بنیادی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی بھر پور حمایت کرتے ہیں آج کے دن کی مناسبت سے میں چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پرانہیں مبارکباد پیش پیش کرتا ہوں اور خاص طور پر غربت کے خاتمے کے عظیم کارناموں کو بھی سراہتا ہوں کروڑوں افراد کو غربت سے نکالنا ایک قابل ذکر واقعہ ہے۔ چین نے تعلیم، صحت، روزگار اور فلاح و بہبود پر توجہ دی یہی وہ چیز ہے جس سے ہم سیکھ سکتے ہیں سی پی سی کی موثر تنظیم اور عوامی تعاون کی بدولت چین نے کوویڈ۔19 پر کامیابی کے ساتھ قابو پایا ہے اور پاکستان سمیت متعدد ممالک نے چین کے انسداد وبا کے تجربے سے سیکھا ہے کورونا وائرس کسی بھی سرحد یا قومیت کا لحاظ نہیں کرتا لہذا اس وبا کو چین کو بدنام کرنے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا محض ایک پراپیگنڈہ اورناقابل قبول ہے چین میں ایک منفرد جمہوری اورحکمرانی کا نظام قائم ہے چین میں پالیسیوں میں بہترین تسلسل پایا جاتا ہے اور چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم ایک اچھی مثال ہے۔