اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیچیانگ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور اس دوران پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارت کے دوسرے معاہدے سمیت کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے۔
اتوار کو وزیراعظم عمران خان نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، اس موقع پر دونوں رہنماﺅں کے ہمراہ وزراء اور اعلیٰ سطح کے وفود بھی موجود تھے۔
پاکستان اور چین کے درمیان ہر طرح کے حالات میں تذویراتی تعاون پر شراکت داری کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں رہنماﺅں نے ہر طرح کے حالات میں باہمی تعلقات میں مجموعی بہتری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات انتہائی خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور چین کی قیادت نے سیاسیات، سیکورٹی، معیشت ، تجارت اور عوام کے درمیان رابطوں کے فروغ سمیت تمام شعبوں میں اپنے تذویراتی تعاون پر مشتمل شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے چین کے صدر شی جنگ پنگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین میں ان کا شاندار اور پرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہوں نے ہر طرح کے معاملات میں چین کی بھر پور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے اس عزم کو بھی دہرایا کہ پاکستان چین کے مجموعی مفادات کے حوالے سے اپنی معاونت جاری رکھے گا۔
دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے کامیاب انعقاد پر چینی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ان کے دور رس وژن کی عکاسی کرتا ہے، فورم بین الاقوامی سطح کا ایک کامیاب پلیٹ فارم ہے جہاں پر فورم میں شریک ممالک کے باہمی تجربات سے استفادہ اور کثیر الجہتی رابطوں کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں اس کی توسیع سے زراعت، صنعتی ترقی اور سماجی و اقتصادی بہتری کے مختلف نئے شعبوں کو شامل کیا گیا ہے۔
اس موقع پر صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت سمیت دیگر شعبوں میں ہر طرح کی معاونت جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کی حکومت کے سماجی اور اقتصادی ترقی کے ایجنڈے اور عوام کی بہتری کے منصوبوں کو سراہتا ہے اور اس حوالے سے ہر طرح کی ممکنہ معاونت فراہم کی جائے گی۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات مستقبل میں مزید مستحکم اور گہرے ہوتے جائیں گے اور آنے والے وقت میں عملی تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔
دونوں رہنماﺅں نے افغانستان اور جنوبی ایشیاء سمیت خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر شی جن پنگ نے پرامن ہمسائیگی کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیاب کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں استحکام پیدا ہوگا۔
دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ مستقبل میں بھی باہمی تعاون اور شراکت داری کو ہر سطح پر مزید وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کے عمل کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے چینی وزیراعظم لی کیچیانگ سے بھی ملاقات کی اور کہا ہے کہ ایک سڑک ایک خطے (بی آر آئی) کا وژن مشترکہ خوشحالی اور باہمی رابطوں کے فروغ کے حوالے سے دنیا کیلئے ایک اہم اقدام ثابت ہو گا، سی پیک میں انسانی فلاح و بہبود ، سماجی ترقی اور زرعی شعبہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں، توقع ہے کہ چین کے سرمایہ کار مخصوص اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کریں گے جس سے صنعتی ترقی اور قومی برآمدات کے فروغ میں مدد ملے گی۔
دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم ( بی آرایف) کے اختتام پر چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ سے ملاقات میں رہنماﺅں نے پاکستان اور چین کی لازوال اور ہر طرح کے حالات میں مضبوط ثابت ہونے والی دوستی کے عزم کو دہرایا۔
وزیراعظم عمران خان نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے کامیاب انعقاد پر چینی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایک سڑک ایک خطے کا وژن مشترکہ خوشحالی اور باہمی رابطوں کے فروغ کے حوالے سے دنیا کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہو گا۔
دونوں رہنماﺅں نے سی پیک کے تناظر میں دو طرفہ تعاون کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا اور مستقبل میں اقتصادی رابطوں کو مزید گہرا کرنے کے ممکنہ امکانات کا بھی جائزہ لیا۔
اس موقع پر چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ نے سی پیک کے منصوبوں کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور توقع ظاہر کی کہ چین پاکستان آزادانہ تجارت کے معاہدے سے دونوں ممالک کی تجارت اور اقتصادی تعلقات کے مزید اضافے میں مدد ملے گی۔
دونوں وزرائے اعظم نے پاک چین آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر چین پاکستان آزادانہ تجارت کے دوسرے مرحلے، ایم ایل ون کے پہلے مرحلے کے ابتدائی ڈیزائن کی تیاری اور حویلیاں میں سی پیک کے تحت ڈرائی پورٹ کے قیام، پاکستان اور چین کے جیالوجیکل سرویز کے درمیان بحری سائنسز میں تعاون، چین کی وزارت قدرتی وسائل اور انسٹیٹیوٹ آف اوشینوگرافی اور پاکستان کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
اس کے علاوہ سی آئی ڈی سی اے اور وزارت منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات کے درمیان سی پیک کے مشترکہ ورکنگ گروپس کے سماجی اور معاشی ترقی کے منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔
وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر پاکستان اور چین نے اقتصادی اور تکنیکی تعاون کے معاہدے سمیت رشکئی مخصوص اقتصادی زون کے مشترکہ منصوبے اور کے پی ای زیڈ ایم ڈی سی اور سی آر بی سی کے درمیان لائسنس کے معاہدے پربھی دستخط کیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے سرکردہ چینی کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کی جنہوں نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر نجی شعبہ میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی۔
اس موقع پر پاکستان اور چینی کمپنیوں کے درمیان 14 نئی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے دنیا کی بڑی موبائل فون کمپنی ہواوے کے چیف ایگزیکٹو رین ژینگ فائی سے بھی ملاقات کی، کمپنی کے بانی نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ کمپنی پہلے ہی پاکستان میں علاقائی سروس سینٹر قائم کر چکی ہے جس میں 600 سے زائد آئی ٹی پروفیشنلز کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے رینبو ایگریٹیک گروپ، چیلنج اپارل، لی اینڈ فن کارپوریشن اور فوٹون کارز کے چیف ایگزیکٹو افسران سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ سرمایہ کاری بورڈ براہ راست انہیں جوابدہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ سرمایہ کاری کے راستے میں موجودہ تمام رکاوٹیں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ انہوں نے سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین کو ہدایت کی کہ چینی کمپنیوں کو ترجیحی بنیادوں پر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و انڈسٹری عبدالرزاق داﺅد و چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف نے ان ملاقاتوں میں وزیراعظم کی معاونت کی۔ سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے بتایا کہ پاکستان میں چین کی نجی سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کا نتیجہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور برآمدات میں اضافے کی صورت میں نکلے گا۔
سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے اورینٹ گروپ، سنوفارم اور چیلنج اپارل کے چیف ایگزیکٹو افسران سے بھی ملاقات کی اور مختلف شعبہ جات میں تعاون کے لیے ایم او یوز پر بھی دستخط کیے۔ یہ ایم او یوز چائنہ ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن (انٹرنیشنل) لمیٹڈ سے ریلوے کارگو بزنس پر جبکہ حکومت پاکستان اور چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ کلین گرین موومنٹ پاکستان کے ضمن میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان میں پہلے کلاﺅڈ سنٹر کے قیام کیلئے ایم او یو اور ہواوے ٹیکنالوجیز اور ائرلنک کمیونیکیشن کے ساتھ میڈیا انڈسٹری میں تعاون کیلئے ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔
ایم اینڈ ڈی فلمز پاکستان اور فائر انٹرنیشنل میڈیا چین کے درمیان فلم ‘پرواز ہے جنوں کی’ چین میں ریلیز کیلئے تھیٹریکل ڈسٹری بیوشن معاہدہ بھی کیا گیا۔
چائنہ پاک انرجی انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور سنوہائیڈرو کارپوریشن لمیٹڈ اور خیبرپختونخوا حکومت کے پی ای ڈی او میں چترال میں 350 میگا واٹ کے طورن مورکری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے علاوہ 1320 میگا واٹ کے تھرکول پاور پراجیکٹ پر بھی چینی کمپنیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
اس کے علاوہ قابل تجدید توانائی میں تعاون کے حوالے سے پاور چائنہ انٹرنیشنل گروپ لمیٹڈ اور اٹلس پاور لمیٹڈ کے ساتھ معاہدے کیے گئے۔ سان ہینگ گروپ کے ساتھ مل کر پاکستان میں صنعتی زونز کی ترقی کیلئے بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
کنگ ڈاﺅ سٹی میں ایگری پلیٹ فارم کے قیام کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن اور حکومت بلوچستان کے درمیان جدید ایگریکلچر جامع ترقی کے منصوبے کیلئے مالیاتی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
تھر بلاک ٹو میں 330 میگا واٹ کے منصوبے کیلئے حبکو اور تھل نووا کے درمیان معاہدہ ہوا۔ کے الیکٹرک کے ساتھ کوئلے سے چلنے والے 700میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے میں شراکت داری کیلئے جوائنٹ وینچر کیلئے ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔
اس کے علاوہ فاطمہ گروپ کمپنی لمیٹڈ، سی آر بی سی اور خیبرپختونخوا اقتصادی زون ڈویلپمنٹ و مینجمنٹ کمپنی پاکستان کےساتھ جدید زرعی ترقی کے منصوبوں کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان چین کے 4 روزہ دورے پر بیجنگ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے ‘بیلٹ اینڈ روڈ فورم 2019’ کی افتتاحی تقریب میں بھی خطاب کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے چین کے میگا منصوبے ‘ون بیلٹ ون روڈ’ کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے 5 نکات بھی پیش کیے جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں، سیاحت کا فروغ ، کرپشن اور وائٹ کالر کرائمز کے خلاف مشترکہ حکمت عملی، غربت کے خاتمے کے لیے فنڈز کا قیام اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے ماحول بہتر بنانے کی کوششیں شامل ہیں۔