بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی آرمی چیف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان گٹھ جوڑ بھارت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ لیکن بھارتی فوج ہر طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نرونے کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے سے مل کر بھارت کے لیے سنگین خطرہ پیدا کرتے ہیں اور ٹکراؤ کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا بھارت کو کسی بھی طرح کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
جنرل نرونے آرمی کی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی اور عسکری تعاون میں کافی اضافہ ہوا ہے اور ہمیں دونوں محاذوں پر خطرہ ہے، لیکن اس خطرے سے نمٹتے ہوئے یہ دیکھنا ضروری ہوگا کہ کس محاذ پر زیادہ بڑا خطرہ ہے اور اسی تناظر میں۔ پہلے بڑے خطرے سے نمٹنا ہوگا۔
بھارتی آرمی چیف کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب بھارت اور چین کے درمیان لداخ میں فوجی کشیدگی برقرار ہے۔
جنرل نرونے نے پاکستان کے حوالے سے کہا اس نے دہشت گردی کو گلے لگانے کا کوسلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے، لیکن ہم دہشت گردی کے حوالے سے ‘زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی پر گامزن ہیں اورہم اپنی پسند کے وقت کے مطابق جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
گزشتہ برس لداخ کے سرحدی مقام پر چینی فوج کی سرگرمیو ں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ا کہنا تھا کہ ایل اے سی پر چین کی طرف سے جو موبلائزیشن ہوا تھا، وہ نیا نہیں تھا اور ویسے بھی وہ ہر سال ٹریننگ کے لیے آتے ہیں، ہماری نگاہ بھی اسی پر تھی۔ بھارتی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ ایسا کریں گے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا تھا۔ پہل کرنے کا فائدہ انہیں ویسے ہی ملا جیسا ہمیں اگست میں ملا تھا اور ہم نے انہیں حیرت زدہ کردیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں ایل اے سی پر بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی جس میں بھارت کے بیس جوان مارے گئے تھے۔ چینی فوجیو ں کی ہلاکت کی بھی خبریں تھیں تاہم بیجنگ نے آج تک ان کی تعداد نہیں بتائی ہے۔
بھارتی آرمی چیف نے ان خبروں کی تردید کی کہ چینی فوجی حقیقی کنٹرول لائن سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ جنرل نرونے کہا کہ چینی فوجی ایل اے سی سے ڈیڑھ سو کلومیٹر سے زیادہ دوری پر واقع اپنے ٹریننگ ایریا میں جمع ہوئے تھے اور ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد وہ اپنی گیریسن میں واپس چلے گئے۔ ایل اے سی سے نہ تو چینی فوجی کم ہوئے ہیں اور نہ ہی ہمارے فوجی اور ایل اے سی پر صورت حال میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔
بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایل اے سی پر صورت حال میں بہتری بات چیت کے ذریعہ چاہتے ہیں، صرف اس بات پراتفاق رائے کرسکتے ہیں جس سے قومی مفاد متاثر نہ ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر تعطل طویل عرصے تک جاری رہتا ہے تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔
بھارتی آرمی چیف نے کشمیر سے فوج کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر میں حالات میں بہتری آئی ہے لیکن ابھی بھی حالات ایسے نہیں ہیں کہ جموں و کشمیر سے آرمی کو ہٹایا جائے۔
انہوں نے تاہم بتایا کہ بھارت کے شمالی مشرقی شورش زدہ علاقوں سے آرمی کی ایک بریگیڈ ہٹائی گئی ہے اور حالات کا جائزہ لیاجارہا ہے جس کے بعد مزید ایک یا دو بریگیڈ ہٹائی جاسکتی ہیں۔