اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد نے کہا ہے کہ آئندہ 2 سال کے دوران پاک چین تجارت 15 ارب ڈالر تک بڑھائی جائے گی، پاکستان بڑی صارف مارکیٹ ہے اور یہاں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کیلیے جامع مراعات متعارف کرا رہی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کو حکومت کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
تیسری پاک چین بزنس فورم (پی سی بی ایف) 2014 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب پاک چین تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری میں بدل چکے ہیں، دونوں قوموں کی قیادت اقتصادی راہداری، توانائی اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں پر گہری دلچسپی لے رہی ہے، دو طرفہ تجارت کا حجم 12 ارب ڈالر سے زائد ہے جس کو دو تین سال کے دوران 15 ارب ڈالر سے بڑھایا جائے گا جس سے باہمی اعتماد کے رشتوں میں مزید وسعت آئے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں انسانی وسائل کی بہتات ہے اور یہاں پر سرمایہ کاری و کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان بڑی صارف منڈی ہے جس کی وجہ سے پاکستان جنوبی اور وسطی ایشیا میں تجارتی مرکز کی حیثیت اختیار کررہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے اقتصادی زونز کا قیام اور ون ونڈو سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ حکومت ملک میں کاروباری اخراجات کم کرنے کیلیے بھی خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے جس سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوا ہے۔
انہوں نے چینی دوستوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور حکومت ان سے مکمل تعاون کرے گی جس سے وہ خوشی محسوس کریں گے۔ افتتاحی تقریب سے پاک چائنا بزنس فورم کے منیجنگ ڈائریکٹر چائو من جیانگ، سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری، سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی کامران علی قریشی اور ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نے بھی خطاب کیا۔