پاکستان سٹیزن پورٹل نے غریب عوام کی مشکلات میں بہت حد تک کمی کردی ہے جبکہ ایک دور تھا جب کسی بھی شریف شہری کے ساتھ کہیں بھی کوئی زیادتی ہو جائے تو وہ تو اسے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا تھامجھے یاد ہے کہ سابق خادم اعلی میاں شہباز شریف کے دور حکومت میں بنائے شکایت سیل میں پنجاب کے دور دراز سے آنے والے سائلین کا ایک جم غفیر ہوتا تھا جو ہزاروں روپے لگا کر لاہور پہنچتے تھے مگر نتیجہ صفر بٹا صفر کے سوا کچھ نہیں نکلتا تھا اس دور میں بھی سب سے زیادہ شکایتیں محکمہ پولیس کے خلاف ہوتی تھی اور اب بھی محکمہ پولیس شکایت کے لحاظ سے کسی سے کم نہیں ہے جو نہ پہلے سدھرا تھا نہ اب سدھرا ہے تھانوں کو ذاتی جاگیر اور نجی عقوبت خانوں میں اپنے بیمار ذہن کی تسکین کرنے والے سیاسی طور پر معذور اور ذہنی غلام پولیس والے نت نئے گل کھلا رہے ہیں اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ہمارے معاشرہ میں جرائم کی افزائش انہی تھانوں اور عقوبت خانوں سے ہوتی ہے جسے موجودہ حکومت بھی کنٹرول کرنے میں ناکام ہے مگر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدارکی کوشش ہے کہ وہ اپنے کپتان کے وژن کے مطابق محکمہ پولیس کو نکیل ڈالیں جو آئے روز بے گناہ شہریوں کو جرائم کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں اور یہ اس وقت تک ناممکن ہے جب تک سفارشی کلچر کو ختم نہ کردیا جائے کیونکہ سفارشی تعینات ہونے والے ڈی پی اوز نے اپنی سیٹ کو بچانے کے لیے سفارشی،نااہل اور کم چوروں کو آگے تھانوں میں تعینات کررکھا ہے جو اپنی مرضی سے ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے امید ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں باقی محکموں کی طرح اس محکمہ میں بھی سدھار آئے گاکیونکہ اس وقت پاکستان سٹیزن پورٹل عوام کی شکایات کے ازالے کا سب سے موثر ذریعہ بن چکا ہے۔
وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے قائم کیے گئے پاکستان سٹیزن پورٹل سے ملک کے طول و ارض سے تعلق رکھنے والی عوام براہ راست مستفید ہورہی ہے۔ اپنے قیام کے محض گیارہ ماہ میں شکایات کے ازالے کے حوالے سے اس وقت پاکستان سٹیزن پورٹل ملک کا سب سے معروف ترین پلیٹ ہے جس پر ملک بھر کے شہری اپنی شکایات اعلی حکام تک پہنچا سکتے ہیں اور وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ان شکایات کا ازالہ ہو۔ وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق تمام وزارتوں کی جانب سے پاکستان سٹیزن پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات کے ازالے کی رپورٹ باقاعدگی سے وزیرِ اعظم کو مہیا کی جا رہی ہے۔ جس میں نہ صرف ازالہ شدہ شکایات کے حجم کی نشاندہی کی جاتی ہے بلکہ عوام کی جانب سے فراہم کردہ فیڈ بیک جس میں وہ اپنی شکایات کے ازالے کے حوالے سے آرا کا اظہار کرتے ہیں اس کے متعلق بھی مفصل رپورٹ وزیرِ اعظم آفس کوباقاعدگی سے فراہم کی جا رہی ہے پاکستان سٹیزن پورٹل پر اب تک گیارہ لاکھ تہتر ہزار سے زائد شہریوں کا اندارج ہوچکا ہے۔
اب تک بارہ لاکھ تینتیس ہزارشکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 1057334شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے جو کہ 86فیصد بنتا ہے۔ ان میں وفاق کی سطح پر 92فیصد کا ازالہ کیا گیا، پنجاب میں 88فیصد کا ازالہ کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ میں 87فیصد، بلوچستان میں 79فیصد جبکہ سندھ میں ازالے کی یہ شرح محض 40 فیصد رہی شہریوں کی جانب سے موصول شدہ شکایات کا جائزہ لیا جائے تو دو لاکھ چھپن ہزار سے زائد شکایات میونسپل سروسز سے تعلق موصول ہوئیں جن میں 35%صفائی اور 13%سڑکوں کی مرمت سے متعلق تھیں۔ دو لاکھ دس ہزار سے زائد شکایاے توانائی اور بجلی سے متعلق تھیں جن میں سے 62%بجلی جبکہ 38%گیس سے متعلقہ تھیں۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار سے زائد شکایات تعلیم، اکہتر ہزار محکمہ صحت، ستر ہزار سے زائد امن و امان، تقریبا ساڑھے سینتالیس ہزارلینڈ ریونیو سے متعلق تھیں۔
انفرادی سطح پر لو گ اپنے اپنے مختلف مسائل کے لئے بھی پاکستان سٹیزن پورٹل سے بھی استفادہ حاصل کر رہے ہیں اسی سلسلہ میں لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹیزن پورٹل کی وجہ سے میری بیٹی پانچ ماہ کے بعد بازیاب ہوئی جبکہ متعلقہ تھانے کے اہلکاروں کی جانب سے نہ صرف ان کو اور انکے خاندان کو حراساں کیا جا رہا تھا بلکہ ان سے رشوت بھی وصول کی گئی لیکن اس کے باوجود انکی بیٹی کو بازیاب نہیں کرایا جا رہا تھا جب اس کی شکایت پاکستان سٹیزن پورٹل پر کی گئی تو وزیرِ اعظم کی ٹیم نے اس مظلوم عورت کا بھرپور ساتھ دیا اور بالآخر اسکی بیٹی کو بازیاب کرا لیا گیا اور اسی شکایت کے نتیجے میں پولیس کے سینئر افسر جو کہ ڈی آئی جی کے عہدے پر تعینات تھا معطل بھی کیا گیا۔
جبکہ فیصل آباد کے رہائشی کامران کا کہنا ہے کہ ان کا کیس تھانہ سرگودھا و فیصل آباد میں درج ہے۔ دوران تفتیش ان کے سامنے انکی بیٹی سے غلیظ سوالات کیے گئے ملزم کو تھانے میں کرسی پر جبکہ مدعی کو کھڑا رکھا جاتا تھا دوران تفتیش ان کو اس بات پر مجبور کیا جاتا تھا کہ وہ اپنا بیان بدل لے اور امید کی آخری کرن سمجھ کر میں نے پاکستان سٹیزن پورٹل پر رابطہ کیا جہاں سے اسے بھرپور معاونت فراہم کی گئی اور اسے امید ہے کہ اسکی بیٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا ملے گی پاکستان سٹیزن پورٹل پر موصول ہونے والی شہریوں کی شکایات کی روشنی میں کئی پالیسی اقدامات لیے گئے ہیں۔
ان میں فنگر پرنٹس مٹ جانے والے افراد کی نادرا میں سہولت کاری، بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کے لئے ودہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ، 29000انٹرن کو 941ملین روپے کے لگ بھگ وظیفوں کی ادائیگیوں (یہ ادائیگیاں گذشتہ حکومت کی ذمہ داری تھی)، خواتین اور مخصوص افراد کی سہولت کاری کے ضمن مین پالیسی اقدامات وغیرہ جیسے اقدامات شامل ہیں پاکستان سٹیزن پورٹل کو کامیاب بنانے میں پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جو دن رات ایک کرکے پاکستان کی مظلوم عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔