تکمیل پاکستان کی جنگ

 Quaid-e-Azam

Quaid-e-Azam

تحریر: علی حسن
قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے درست کہا تھا کہ ”پاکستان اسی دن وجود میں آگیا تھا، جس دن ہندوستان میں پہلے ہندو نے اسلام قبول کیا تھا“۔ مدینہ ثانی پاکستان اللہ رب العزت کی طرف سے عظیم تحفہ ہے، جس کی جتنی قدر کی جائے کم ہے۔ مدینة الرسول دنیا میں غلبہ اسلام کا مرکز تھا، بعین ہی آج پاکستان کی شناخت اسلام کی نسبت سے ہے۔ اس مملکت خداداد کے لیے ہمار ے آباﺅ و اجداد نے ہجرتیں کیں، صعوبتیں برداشت کی، اپنی مٹی کو چھوڑ کر پاکستان کی سرزمین کو اپنا مسکن بنایا۔ تحریک پاکستان کے دوران پورا ہندوستان ان نعروں سے گونج رہا تھا کہ”بن کے رہے گا پاکستان، بٹ کے رہے گا ہندوستان“۔ ”پاکستان کامطلب کیا…لا الہ الا اللہ“۔دراصل بانیان پاکستان اس مملکت میں اسلام کا بول بالا چاہتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ اس ریاستِ عظیم کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا گیا۔

جانوں کی قربانیاں دی گئیں۔ ہندوﺅں اور سکھوں نے عزت مآب خواتین کی آبرو ریزی کی۔ معصوم بچوں کو نیزوں کی نوک پر ا ±چھالا گیا۔ املاک کا نقصان کیا گیا۔ تاہم دنیا کی سب سے بڑی ہجرت ہوکر رہی۔ ان تمام تر مشکلات کو صرف پاکستان کی محبت میں برداشت کیا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان اپنے قیام کے ساتھ ہی مختلف مسائل کا شکار رہا ہے۔ یہ ایک معجزہ ہی ہے کہ اس قدر بڑے مسائل کے باوجود بھی پاکستان قائم و دائم ہے۔ پاکستان نے ان گزشتہ 70برسوں میں اپنے روایتی حریف انڈیا کے ساتھ چار باقاعدہ جنگیں لڑی۔ تقسیم کے وقت جنگ کشمیر 1948ئ، 1965ءمیں پاک بھارت جنگ، 1971ءکی جنگ اور 1999ءکی جنگِ کارگل۔ مذکورہ جنگوں اور بڑی طاقتوں روس و امریکا کی اس خطے میں لڑی جانے والی جنگوں کے باوجود آج پاکستان نہ صرف ایٹمی پاور ہے بلکہ اسلامی دنیا کی امیدوں کا مرکز بھی۔ان سب نعمتوں کے باوجود ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ تکمیل پاکستان کے بغیر یوم پاکستان کی خوشیاں کیسے منائی جاسکتی ہیں؟ قیام پاکستان کے وقت کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی تھی، ان کا پاکستان سے رشتہ کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر تھا، آج بھی کشمیری یہی نعرہ بلند کر رہے ہیں کہ ”پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ“۔ یہ بات تاریخ کا حصہ بن چکی ہے کہ برطانوی حکومت نے تقسیم ہند کا جو فارمولہ وضع کیا اور جو ایجنڈا طے کیا تھا، اس کی رو سے جموں کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہونا چاہیے تھا، مگر انگریزوں اور ہندوﺅں کی باہمی سازشوں کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔

مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا بلا شبہ بہت بڑا المیہ ہے، اس کا جو نقصان کشمیری قوم کو ہوا وہ اپنی جگہ، لیکن مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کا جو نقصان پاکستان کو ہوا، ہو رہا ہے یا مستقبل میں ہو سکتا ہے، وہ نقصان اتنا بڑا ہے کہ اس کا تصور بھی محال ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مملکت خداداد ” پاکستان “ میں ”ک “ کا لفظ کشمیر کی نمائندگی کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ وہ کشمیر کہاں ہے؟ جس کا ”ک “ پاکستان کے نام کا حصہ ہے۔ ہمیں آج یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کشمیری آج تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سو ہم پر لازم ہے کہ بحیثیت پاکستانی ہم مقبوضہ جموںکشمیر کی آزادی کے لیے اپنی ذمے داریاں نبھائیں۔ یہ ذمے داری ہم پر فرض بھی ہے اور قرض بھی۔ یہ ان لاکھوں کشمیری شہداءکا قرض ہے، جنہوں نے تکمیل پاکستان کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ مقبوضہ کشمیر میں موجود شہداء کے 700 قبرستان کشمیریوں کی جدوجہد اور آزادی کے جذبے کا مظہر ہے۔ گزشتہ 23سالوں میں کشمیری قوم نے اپنے خطے کی آزادی اور تکمیلِ پاکستان کے لیے جو قربانیاں دیں ان کی فہرست بڑی طویل ہے۔ سوا لاکھ کشمیری مسلمان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ 23ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوچکی ہیں۔ ایک لاکھ 7ہزار 4 سو بچے یتیم اور ایک لاکھ سے زائد گھر خاکستر ہو چکے ہیں۔ وہ اپنا فرض پورا کر گئے، اب ہم نے اپنا فرض پورا کرنا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے تحریک آزادی میں ایک نئی تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ جس کے بعد بھارتی افواج کے مظالم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پیلٹس گن، آنسو گیس کی شیلنگ اور گولیوں کی بوچھاڑ سے کشمیر کی تحریک آزادی کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن ان تمام مظالم کے باوجود نہتے کشمیری نوجوان ہاتھوں میں پتھر اٹھائے دیوانہ وار مقابلے پر اتر آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عسکری محاذ پر بھی بھارت کے خلاف کارروائیوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ تحریک آزادی منزل مقصود کی جانب رواں دواں ہے۔ اس وقت ہندوستان کی چیخیں پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہیں۔

برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی سنگ بازی کی تحریک ”تحریک انتفاضہ“ میں بدل چکی ہے۔ جس میں نہ صرف نوجوان طلبہ حصہ لے رہے ہیں، بلکہ کالج اور یونیورسٹیز کی طالبات بھی اس تحریک میں پیش پیش ہیں۔ دراصل جیسے جیسے مظالم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ویسے ہی کشمیریوں کی آزادی کی تحریک میں بھی تیزی آتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت تحریک آزادی میں پھوٹ ڈالنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ بھارت کو اس مقام تک پہنچانے میں کشمیری نوجوانوں، ماﺅں، بہنوں، بزرگوں کا خون اور قربانیاں شامل ہیں۔ کشمیر میں اٹھنے والا ہر جنازہ پاکستانی پرچم میں لپٹا ہوتا ہے۔ آج تحریک آزادی کشمیر فیصلہ کن موڑ میں داخل ہوگئی ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ کشمیریوں کی لازوال قربانیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ وہ دن دور نہیں جب کشمیری پاکستان کا حصہ بن کر یوم پاکستان کی خوشیوں میں شریک ہوں گے۔ ان شاءاللہ

تحریر: علی حسن