تحریر : سید عارف سعید بخاری پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ گذشتہ 70 برسوں میں دو قومی نظرئیے کے مطابق اسے ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی نیک ، ایماندار ، تعلیم یافتہ ، باکردار اور دینی تعلیم کے حامل کسی شخص کو آگے آنے کا موقع دیا گیا۔ آئین پاکستان کی پاسداری کا ذکر تو ہمیشہ ہی کیا گیا مگر اس پر عملدرآمد کی ادنیٰ سی کوشش بھی نہ کی گئی۔ اپنے مفاد کو مقدم سمجھتے ہوئے آئین پاکستان میں مختلف ترامیم کرکے اس کا حلیہ بگاڑا گیا ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ آئین میں وضع کئے گئے اصولوں اور قواعد ضوابط کو کوئی اہمیت ہی نہ دی گئی۔
آئین پاکستان کو توڑنے والے آمروں کو بھی آج تک کسی نے سزا نہیں دی حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے جمہوری حکومتوں پر شب خون مارنے والوں کو نظریہ ضرورت کے تحت ممکنہ تحفظ فراہم کیا ۔ لٹیروں اور اُٹھائی گیروں ، ملک دشمن ایجنسیوں کے پرودہ لیڈروں کوپورے اہتمام کے ساتھ اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایاگیا ۔ ضمیرفروشوں کو اہم وزارتوں پر فائز کیا گیا ۔ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک ایسے حکمران ہم پر مسلط کئے گئے جن کا قبلہ و کعبہ واشنگٹن ، دولت مشترکہ اور آئی ایم ایف رہا ۔اس سارے کھیل کا ذمہ دار ملک کی مضبوط اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کو ٹھہرایاجاتا ہے ،ملکی سلامتی ، استحکام اور بقاء یعنی قومی مفاد میںایسے ایسے کارہائے نمایاں سر انجام دئیے جا رہے ہیں کہ جن کی وجہ سے پاکستان مضبوط اور خوشحال ہونے کی بجائے مسلسل تقسیم کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ ہماری آزادی و خود مختاری کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ 1971ء میں پاکستان کو ایک عالمی سازش کے تحت دولخت کیا گیا مگر اس کارنامے کے ذمہ داران کو ہی ملک کا عنانِ اقتدار سونپ دیا گیا۔
مشرقی پاکستان میں جیتنے والی عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب الرحمن کو گرفتار کرا دیا گیا اور بعد ازاں میڈیا کے سامنے پیش کئے بغیر انہیں مشرقی پاکستان بھجوا دیا گیا ۔ بنگلہ دیش نامنظور کی تحریک چلی مگر بے سود ۔۔ بندوق کی نوک پرجنرل محمدیحیی ٰخان کو مجبور کیا گیاکہ وہ اقتدار پیپلز پارٹی کے سربراہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے سپرد کریں ۔ اس ملک کی یہ بھی ایک بدقسمتی ہے کہ فوجی آمریت کے خلاف تحریک چلانے والے عوامی رہنماء خود سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے ۔ملک میں صوبائیت، لسانیت اور فرقہ وارانہ تعصبات کو پروان چڑھایا گیا ۔ آمروں کو اس ملک کا ”نجات دہندہ ”کہنے والوں نے ہی انہیں غاصب ، ظالم اور لٹیرا قرار دے کرانہیں پاکستان کے گلی کوچوں میں رسوا کرایا۔
اسی ملک دشمن سوچ و فکر کی حامل قوتیں ایک مرتبہ پھر صوبائی تعصب کا وہی کھیل دوبارہ کھیلنے کے درپے ہیں کہ جس کے تحت آئندہ الیکشن میں سندھ میں پیپلزپارٹی ، پنجاب میں مسلم لیگ ‘ن’ ، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف اور بلوچستان میں ”ق”لیگ یا بلوچی علیحدگی پسندوں کی کامیابی کی فضا ہموار کی جارہی ہے ۔اگر آئندہ الیکشن میں اسی فارمولے کے تحت سیاسی جماعتیں کامیابیاں حاصل کرتی ہیں تو خدشہ ہے کہ آنے والے برسوں میںنعوذ باللہ ۔پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بھارتی سورماؤں اور بیرونی قوتوں کی سازش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کوئی اور نہیں بلکہ ہم سب خودذمہ دار ہوں گے ۔کیونکہ جب ہمارے حکمران،ہمارے قائدین اور ملک کے رکھوالے خود صوبائی تعصب کو پروان چڑھائیں گے تو پھر کسی دشمن کو موردالزام ٹھہرانے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارت بلوچستان میں علیحدگی پسندوں گروپوں کو اپنے مقاصد کے لئے سرمایہ فراہم کر رہا ہے اور بھارتی ناپاک عزائم کی تکمیل میں بلوچستان کے بعض رہنماء بھی ”سہولت کار ”بن چکے ہیں ۔یہ لوگ بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کی سلامتی و استحکام کو تباہ کرنے کی سازشوں میں شریک ہیں ۔ عساکر پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ ان علیحدگی پسند عناصر کی سرکوبی کیلئے بھی مصروف عمل ہیں۔
حقیقت تو یہ ہے کہ اگر ہم نے ماضی میں ملک کو دولخت کرنے والوں کو تختہ دار پر لٹکایا ہوتا۔ قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب کیا ہوتا تو آج ہمیں اس صورتحال کا سامنانہ کرنا پڑتا ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوںسے سبق سیکھنے کی بجائے مزید خرابیاں پیدا کرنے میں لگے ہیں ۔ ایسا نظر آتا ہے کہ ہمیں اپنا یہ ملک عزیز نہیں اور نہ ہی ہمیں اس دھرتی اور اس کے باسیوں سے پیار ہے ،ہمیں تو اپنے غیرملکی آقاؤں کی خوشی عزیز ہے ۔ہم اس ملک میں اس طرح رہ رہے ہیں کہ جیسے یہ ملک ہمارا نہیں ہے ۔ ہمارا یہاں عارضی قیام ہے ہمارے بچے امریکہ اور یورپ میں پڑھتے ہیں اور وہی کے ہو کر رہ جاتے ہیں۔
جبکہ ہم اپنے خطابات میںملکی سلامتی ، ترقی و خوشحالی اور قومی مفاد کا بطور خاص تذکرہ کرتے ہیں۔ مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیںاورملک و ملت کا دکھ درد بیان کرکے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکتے نظر آتے ہیں ۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ گذشتہ70برسوں میں اسلام اور وطن دشمن قوتوں نے پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچایاجتنا ہمارے خودغرض اور مفاد پرست حکمرانوں نے اسے پہنچایا۔ہوس اقتداراور حصول زر کی دوڑ میں ہم تمام اخلاقی اقدار کو فراموش کر چکے ہیں۔ہمارا دشمن ہماری انہی کمزوریوںسے فائدہ اٹھا رہا ہے اورہمارے اندر نفاق و انتشار پیدا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔اقتداراور پیسہ تو آنی جانی چیز ہے ،پاکستان کی بقاء ہمیں تمام امور سے مقدم ہو نا چاہئیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنی سوچ میں تبدیلی لائیںاور حب الوطنی کے جذبے کو اپناکر ملکی سلامتی و استحکام کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
Syed Arif Saeed Bukhari
تحریر : سید عارف سعید بخاری Email:arifsaeedbukhari@gmail.com