اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں 13 سے 16 اگست کے دوران کورونا وائرس اپنے عروج پر ہونے کا امکان ہے اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس دوران 80 ہزار افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تحت کورونا وائرس کے حوالے سے آن لائن سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی سمیت دیگر مقررین نے شرکت کی۔
آن لائن سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ ملک کی مجموعی صورت حال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے، ہم اس تباہ کن وبا کے نقصانات کو روک نہیں سکتے لیکن کم کرسکتے ہیں۔
وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 13 سے 16 اگست کے دوران کورونا اپنے عروج پر ہوگا اور عالمی طبی ماہرین نے اس دوران 80 ہزار ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ وبا کا خطرہ ٹل گیا، اس حکومتی اعلان تک مساجد میں ضابطہ کار (ایس او پیز) پر عمل کرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی اعتراف کیا کہ کورونا کی وبا مساجد سے نہیں پھیلی، چین میں کورونا پھیلنے کے بعد ہمیں اپنی سرحدیں بند کر دینا چاہیے تھیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں آپس میں الجھنے کی بجائے وبا سے نمٹیں۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ کورونا کوئی سازش نہیں ایک حقیقت ہے،سازشی نظریوں کی وجہ سے عوام میں وبا سے متعلق کنفیوژن پھیلا، جس کو ختم ہوجانا چاہیے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا کے معاملے پر ہم کچھ چھپانا نہیں چاہتے اور اعدادو شمار اس لیے بتائے ہیں تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ آنے والے دنوں میں کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کیسز کی تعداد کم ہوسکتی ہے لیکن آنے والے دنوں میں کسی شہر کے کورونا مریضوں کو اپنے شہر کے اسپتال میں بستر نہ ملے تو ضرورت پڑنے پر انہیں دوسرے شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ رواں ماہ کے آخر تک ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ تصدیق شدہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 2 ہزار 751 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔