اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں کورونا وائرس کے شکار چاروں افراد کی حالت تسلی بخش قرار دی ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ چاروں افراد کی حالت بہتر ہے اور وہ بھی بہت جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرکسی کوماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔
معاون خصوصی نے چین میں موجود پاکستانی طالب علموں سے متعلق بتایا کہ چین میں وائرس سے 6 متاثرہ پاکستان طلبہ بیمار ہو کر صحت یاب بھی ہوگئے اور انہیں ڈسچارج کردیا گیا ہے جب کہ ایک پاکستانی طالب علم اب تک زیر علاج ہے وہ بھی جلد صحت یاب ہو کر ڈسچارج ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے اب تک 4 کیسز سامنے آگئے ہیں جس کے بعد مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے حفاظتی اقدامات سخت کردیے۔
سندھ حکومت نے کراچی میں تعلیمی اداروں میں تعطیل میں 13 مارچ تک توسیع کردی ہے اور ایران میں وائرس کے باعث تفتان پر پاک ایران بارڈر 9 روز سے بند ہے جب کہ کوئٹہ چمن بارڈر کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔