ہفتہ رفتہ؛ پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں اضافہ

Cotton

Cotton

کراچی (جیوڈیسک) یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے)کی جانب سے 2014-15 کے دوران امریکا میں کپاس کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کافی کم ہونے کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں کافی عرصے کے بعد روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ تیزی کا یہ رجحان رواں ہفتے کے دوران بھی جاری رہے گا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار 11 کروڑ 90 لاکھ بیلز (480 کلو گرام) بیلز متوقع ہے جوکہ پہلے تخمینوں کے مقابلے میں 6 لاکھ 30 ہزار بیلز کم ہیں جبکہ روئی کی پیداوار میں سب سے زیادہ کمی امریکا میں 4لاکھ 80 ہزار بیلز متوقع ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیاہے کہ 2014-15 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی کھپت میں بھی 12 لاکھ 50 ہزار بیلز مزید کمی متوقع ہے جن میں سے چین اور بھارت میں 5,5 لاکھ بیلز جبکہ پاکستان اور ترکی میں 1,1 لاکھ بیلز کمی کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ 2014-15 کے دوران روئی کے اینڈنگ اسٹاکس بھی تاریخ کے سب سے زیادہ 10 کروڑ 81 لاکھ بیلز متوقع ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 65 لاکھ بیلز زیادہ ہے جبکہ دنیا بھر میں کپاس کی کل کھپت کا 96 فیصد ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 سے 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ پنجاب میں 5 ہزار روپے جبکہ سندھ میں 4 ہزار 850 روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران حاضر ڈلیوری روئی کی قیمتیں 1.55 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 68.60 سینٹ فی پاؤنڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 0.90 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 60.54 سینٹ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 258 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 33 ہزار 326 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئیں۔

چین میں روئی کی قیمتیں 125 یو آن فی ٹن کمی کے بعد 13 ہزار 130 یو آن فی ٹن تک گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تیزی مندی کے 4 ہزار 650 روپے فی من تک مستحکم رہے۔ احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان میں ٹی سی پی کی جانب سے کاٹن جنرز سے روئی خریداری میں کافی شکوک و شبہات سامنے آرہے ہیں جس کے باعث ملک کے بیشتر کاٹن جنرز میں اس حوالے سے کافی تشویش پائی جا رہی ہے اور اطلاعات کے مطابق بعض کاٹن جنرز رواں ہفتے کے دوران لاہور اور سندھ ہائیکورٹ میں ٹی سی پی کی جانب سے روئی خریداری میرٹ پر نہ ہونے بارے رٹ دائر کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ٹی سی پی کے اہلکار معمولی جواز بنا کر بیشتر کاٹن جنرز کے روئی کے سیمپلز فیل کر رہے ہیں جس کے باعث 12 دسمبر تک ٹی سی پی نے ملک بھر سے صرف 46 ہزار 300 بیلز کی کاٹن لفٹنگ مکمل کی ہے جبکہ ملک بھر سے مجموعی طور پر ٹی سی پی نے ایک لاکھ 85 ہزار 400 بیلز کی سیمپلنگ کی ہے لیکن حیران کن طور پر کپاس کی پیدوار کے حوالے سے پنجاب میں 9ویں نمبر پر آنے والے ضلع ڈی جی خان سے سب سے زیادہ 13 ہزار 800 بیلز کی لفٹنگ جبکہ 56 ہزار 100 بیلز کی ٹی سی پی کی جانب سے سیمپلنگ کی گئی جبکہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے حوالے سے پہلے نمبر کا اعزار رکھنے والے ضلع رحیم یار خان سے صرف 2 ہزار 400 جبکہ ساہیوال سے 1 صرف ہزار 700 بیلز کی لفٹنگ کی گئی ہے جبکہ ٹی سی پی نے وہاڑی سے ابھی تک کپاس کی لفٹنگ شروع ہی نہیں کی جبکہ معلوم ہوا ہے کہ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار کی 4 فیکٹروں سے ٹی سی پی نے 2 ہزار 400 بیلز کی لفٹنگ کی ہے جو پاکستان میں کسی ایک کاٹن جنرز سے روئی خریداری کے حوالے سے ایک انوکھی مثال ہے۔

بیشتر کاٹن جنرز کے مطابق کاٹن بیلز کے پیکنگ میٹریل اور دھاتی تار کو جواز بنا کر ٹی سی پی کے حکام کاٹن جنرز کے روئی کے سیمپلز فیل کر رہے ہیں جس سے ٹی سی پی کی جانبداری صاف نظر آ رہی ہے اور یوں محسوس ہو رہا ہے کہ ٹی سی پی کی کاٹن خریداری مہم شاید چند کاٹن جنرز کو نوازنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔