تحریر : ممتاز حیدر ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعد امریکہ نے افغانستان کی سر زمین پر بارود کی بوچھاڑ شروع کر دی نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو بھی اپنا اتحادی بنا لیا پاکستان نے امریکہ کو فضائی اڈے بھی فراہم کیے اور امریکہ کو سپلائی بھی پاکستان سے جاری تھی امریکہ جو درحقیقت افغانستان میں ٹھکانہ اور پاکستان کو نشانہ بنا کر وطن عزیز کی ایٹمی قوت کو ختم کرنا چاہتا تھا اس جنگ میں پاکستان میں دہشت گردی کا اضافہ ہوا بلیک واٹر کے اہلکاروں کی ملک میں کھلی چھٹی دی گئی ریمنڈ ڈیوس جیسا دہشت گرد جس نے بے گناہ پاکستانیوں کا خون کیا کو امریکہ کے غلام حکمرانوں نے رہا کروایا جبکہ بے گناہ عافیہ سمیت امریکہ میں قید پاکستانیوں کی رہائی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے امریکہ نے پاکستان کے ساتھ دوستی کی آڑ میں دشمنی کی ایک طرف امداد تو دوسری طرف وطن عزیز میں تخریب کاری ، بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہتا رہا اور ملک کا دفاع کرنے والے فوجی جوان بھی اس نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں قربانیاں دیتے رہے ڈرون حملوں کا نہ رکنے والاسلسلہ شروع تھا۔
امریکہ نے ایبٹ آباد آپریشن کر لیا ماضی میں بھی پاکستانی چیک پوسٹوں پر پاک فوج کے جوانوں کو شہید کیا گیا حکمران جنہیں وطن سے زیادہ اقتدار عزیز تھا کرسی کو مضبوط کرنے کیلئے کچھ نہ کیا قربانیاں ہی قربانیاں وطن عزیز خون سے لہو لہان مگر حکمران عیاشی کرتے رہے ڈرون حملوں ، ریمنڈ کی رہائی ، ایبٹ آباد آپریشن پر ملک کی غیور عوام احتجاج کرتی رہی کہ امریکہ کے ساتھ دوستی ختم کر کے نام نہاد دہشت گردی کی جنگ سے باہر نکلا جائے امریکہ کی وجہ سے پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے مگر حکمران ملک پاکستان کی بجائے امریکہ کی وکالت کرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا تھاکہ فاٹا میں مہمند ایجنسی کے علاقے سلالہ میں 25 اور 26 نومبر 2011 کی درمیانی رات دو بجے کے قریب افغانستان سے نیٹو فورسز نے دو پاکستانی فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 24 جوان شہید اور 13 زخمی ہوئے تھے، پاکستان کی جانب سے نیٹو حملے کی شدید مذمت سامنے آئی تھی۔حملے سے پاک امریکہ تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور حکومت پاکستان نے افغانستان جانے والی اتحادی افواج کی سپلائی روک دی تھی جو سات ماہ سے زائد عرصہ بند رہنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ کی پاکستانی ہم منصب سے معذرت کے بعد بحال کی گئی تھی۔اب سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کوچھ سال گزر چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت بھی گھر جا چکی ہے۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے۔اس میں بھی ڈرون حملے جاری رہے اور کئی بے گناہ نشانہ بنے،ڈرون حملے کر کے امریکہ نے پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کیا اور طالبان کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات کو بھی ناکام بنایا جس کے نتیجے میںآرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں ضرب عضب آپریشن کا آغاز ہوا ور پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کا قلع قمع کیا۔اب جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آپریشن ردالفساد ملک بھر میں جاری ہے۔
سلالہ پر امریکی حملے کے بعد دفاع پاکستان کونسل نے ملک گیر تحریک چلائی تھی۔جس میں چالیس سے زائد جماعتیں شامل ہیں۔دفاع پاکستان کونسل کے قائد مولانا سمیع الحق نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان،مسلم لیگ(ن) سمیت سب کو امریکہ کے خلاف احتجاج میں شمولیت کی دعوت دی تھی مگر شاید مفادات آڑے آنے کی وجہ سے وہ ساتھ نہ آئے۔پاکستانی قوم آج بھی اس ملک کے ان عظیم ،بہادر،فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے دن رات اس ملک کی حفاظت کے لئے وردی پہنی،جنہوں نے اس عظیم ملک پر عظیم قربانی دی۔
پاکستان میں مختلف این جی اوز،اداراے مختلف ایام مناتے ہیں ،خواتین پر تشدد کا دن تو ہر سال منانا یاد رہتا ہے،ملالہ پر حملے سے تو ساری دنیا نے اسے مظلوم بنا دیا،مائوں کا عالمی دن منایا جا سکتا ہے،اساتذہ کا بھی منایا جا سکتا ہے،مزدور ڈے پر بھی لوگ نکلتے ہیں،غرضیکہ کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جسدن کوئی عالمی دن نہ منایا جائے۔لیکن اس وطن کے لئے قربانیاں دینے والوں کے لئے ،اس ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والوں کے لئے،پاکستان کی حفاظت کے لئے ہر وقت دشمن سے مقابلہ کے لئے تیار رہنے والوں کو ہم کیوں بھول جاتے ہیں؟ہمیں وہ عظیم لوگ کیوں یاد نہیں رہتے جنہوں نے اس ملک کی حفاظت کے لئے اپنا خون دیا۔جو خود تو کٹ گئے مگر اس ملک پر آنچ نہیں دی،جو امریکی گولوں کا نشانہ بنے۔
چھ سالوں میں سے کوئی ایک ایسی این جی او نظر نہیں آتی جس نے اس ملک کے لئے سلالہ چیک پوسٹ پر قربان ہونے والے کے گھروں میں جا کر انکے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہو؟انکے دکھوں کا مداوا کیا ہو؟کوئی نہیں ملے گا،انڈین فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کے نام تو ہمارے ہر نوجوان کو یاد ہوں گے مگر وطن عزیز کے لئے قربانیاں دینے والوں کے نام نہیں،پاکستان کی غیور عوام ان شہدائے سلالہ کو سلام پیش کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔یہ شہید ہمارے دلوں میں بستے رہیں گے انکی قربانیوں کو بھلانے والے اس قو م کے اس ملک کے وفادار نہیں۔
اس قوم کے نوجوانوں کو وہ شہید پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ ہم نے جان قربان کر دی اب ملک کی حفاظت تم نے کرنی ہے ،یہ نہ ہو امریکہ و نیٹو نے سلالہ پر حملہ کر کے ہمیں شہید کر دیا اور تم بیٹھے رہو بلکہ اس ملک کے ہر دشمن سے جو پاکستان میں دہشت گردی و تخریب کاری کر رہا ہے اسے نمٹنا ہو گا۔ہر وہ شخص،ہر وہ قوم،ہروہ ملک جو پاکستان کو بری نگاہ سے دیکھتا ہے اس آنکھ کو نکالنا ہو گا۔جب تک اس ملک کی حکومت ،سیاسی جماعتیں،مذہبی جماعتیں یکجا و متحد نہیں ہوں گی ملک میں سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا۔سوچنے کا نہیں بلکہ فیصلے کرنے کا وقت ہے۔دو دو گز کی مسجدیں بنا کر ،اور مفادت کی سیاست کرنے کا وقت گزر چکا،شہدائے سلالہ ہمیں پکار رہے ہیں،ہمیں انکی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ، انکے خون کی لاج رکھتے ہوئے ،انکی قربانیوںکو بھلانے کی بجائے ملک کے دشمنوں سے تعلقات ختم کرنے ہوں گے،وطن عزیز کے استحکام کے لئے مضبوط پالیسیاں بنانی ہوں گی۔