اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے 34 ملکی اتحاد کے لئے زمینی فوج مانگی اور نہ ہم بھیجیں گے کیوں کہ کسی بھی ملک میں فوج بھیجنا پاکستان کی خارجہ پالیسی نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے چیئرمین اویس احمد لغاری کی زیرصدارت اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیزکا کہنا تھا کہ کسی ملک میں فوج بھیجنا ہماری خارجہ پالیسی نہیں، پاکستان سعودی اتحاد میں اپنی زمینی فوج نہیں بھیجے گا تاہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے معلومات کا تبادلہ اوراسلحہ کی فراہمی میں حصہ لے گا اور ایران سعودی عرب تنازع میں پاکستان کسی بھی طور پر اتحاد کا حصہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے سعودی وزیرخارجہ اور وزیردفاع نے نہ ہی پاک فوج سعودی عرب بھیجنے کا مطالبہ کیا اور نہ پاکستان اپنی فوج کسی ملک بھیجے گا۔ مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سعودی عرب تنازع پراو آئی سی کا اجلاس 16 جنوری کو ہوگا جس میں پاکستان باقاعدہ طور پر اپنا موقف پیش کرے گا جب کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا خواہاں ہے اس لئے ایران سعودی عرب کا تنازع پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیئے۔
دوسری جانب قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین اویس لغاری کا کہنا ہے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اپنی بریفنگ میں سعودی عرب اور ایران کشیدگی پر حکومتی موقف سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ایران سعودی عرب کشیدگی کے حل کے لئے کوشش کی جارہی ہے تاہم پاکستان سعودی عرب میں زمینی فوج نہیں بھیجے گا کیوں کہ پاکستان اپنی فوج صرف امن مشن کے لئے بھیجتا ہے۔ اویس لغاری کے مطابق پاکستان 16 جنوری کو وزرائے خارجہ اجلاس میں اپنا موقف پیش کرے گا جب کہ 34 ملکی اتحاد میں پاکستان تکنیکی تربیت اور انٹیلی جنس شیئرنگ دے گا۔