پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان میں ہر قسم کی فرسٹ کلاس کرکٹ، ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ کرکٹ کا انتظام کرتی ہے۔ یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام قومی اور بین الاقوامی کرکٹ کے مقابلوں کو ترتیب دیتی ہے۔ 1947 میں آزادی پاکستان کے وقت پاکستان میں ہر قسم کی کرکٹ بھارت کی کرکٹ کا حصہ تھی۔ پاکستان کی آزادی کے بعد 1 مئی، 1949 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس وقت اس کا نام بورڈ آف کرکٹ کنٹرول فار پاکستان رکھا گیا جس کو 1995 میں تبدیل کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ رکھ دیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بین الاقوامی کرکٹ انجمن کا رکن 28 جولائی، 1952 میں بنا۔ پاکستان نے پہلا ٹیسٹ میچ اکتوبر 1952 میں بھارت کے خلاف کھیلا۔ سابق صدر / چیئر مین خان افتخار حسین خان 1948 1950،چوہدری نذیر احمد خان مارچ 1950 ستمبر 1951،عبدالستار پیرزادہ ستمبر 1951 مئی 1953 میاں امین الدین مارچ 1953 جولائی 1954،محمد علی بوگرہ جولائی 1954 ستمبر 1955،میجر جنرل اسکندر مرزاستمبر 1955 دسمبر 1958،فیلڈ مارشل محمد ایوب خان دسمبر 1958 ـ جون 1963،سید فدا حسین جون 1963 مئی 1969،آئی اے خان مئی 1969 مئی 1972،عبدالحفیظ کردارمئی 1972 اپریل 1977، چوہدری محمد حسین اپریل 1977 جون 1978،لیفٹینینٹ جنرل کے ایم اظہرجون 1978 فروری 1980،ائیر مارشل محمد نور خان فروری 1980 فروری 1984،لیفٹینینٹ جنرل غلام صفدر بٹ فروری 1984 فروری 1988،لیفٹینینٹ جنرل زاہد علی اکبر خان فروری 1988 ستمبر 1992، جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ اکتوبر 1992 جنوری 1994،جاوید برقی جنوری 1994 مارچ 1995،سید ذولفقار علی شاہ بخاری مارچ 1995 جنوری 1998،خالد محمودجنوری 1998 ـ جولائی 1999،لیفٹینینٹ جنرل توقیر ضیاجولائی 1999 دسمبر 2003،شہریار محمد خان دسمبر 2003 اکتوبر 2006،ڈاکٹر نسیم اشرف اکتوبر 2006 ـ اگست 2008،اعجاز بٹ اگست 2008 اکتوبر 2011، چوہدری ذکاء اشرف اکتوبر 2011 سے بطور چیئرمین پی سی بی سفر شروع ہوا جسے آنے والے وقت میں سنہرا دورکہا جائے گا۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارے پاکستان کرکٹ بورڈ میں شفاف سکرونٹی کی گئی جس میں اہم شخصیت کے سپورٹس کلبوں سمیت 60 سے زائد جعلی کلبوں کی رکنیت منسوخ کی گئی۔ اس طرح بااثر افراد پی سی بی کے ووٹ سے محروم ہوگئے جس کی قیمت چوہدری ذکاء اشرف کو ادا کرنی پڑی جس کی بناء پر چوہدری ذکاء اشرف کو پہلی بار عہد سے ہٹانے کے فوری طور پر نجم سیٹھی کا بحال کر دیا گیا۔ نجم سیٹھی نے چیئرمین پی سی بی کاچارج سنبھالتے ہی تمام جعلی سپورٹس کلبوں کی رکنیت اور ووٹ بحال کرنے ساتھ ساتھ 20 سے زائد سپورٹس کلبوں کو نوازنے کا شرف حاصل کیا۔ جب چوہدری ذکاء اشرف نے دال نہ گلنے دی تو نجم سیٹھی کو محسوس ہوا کہ کہیں انکے ساتھ ہاتھ تو نہیں ہو گیا؟ جس پر موصوف نے اپنی چڑیا کے ذریعے مارکیٹ میں یہ خبر بھجوائی یعنی 35 پنکچر والی جس پر یقیناً میاں برادران کو جھٹکا لگا کہ نجم سیٹھی اپنا حق نمک آسانی سے نہ چھوڑے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ آنے والے چند دنوں کے بعدیہ خبر بھی مل سکے گی۔
محکمہ ریلوئے کی زمین اور واسا کے جنر نٹز سکینڈل کی بناء پر دونوں محکموں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کردی جائے گی۔ جس کی خبرمیڈیا کے ذریعہ ”چڑیا ”تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری جانب موصوف نے اپنی ”چڑیا” نے خبر کر دی کہ چوہدری ذکاء اشرف کیخلاف وائٹ پیپر تیار کیا جائے۔ تاکہ یہ معاملے میڈیا پر زیر بحث بنے تو مینجمنٹ کمیٹی نے ذکاء اشرف کے خلاف الزامات سے بھر پور وائٹ پیپر تیار کرلیا، جس میں کہا گیا کہ ساڑھے 3 کروڑ کا ہوٹل اور گراؤنڈ بغیر کسی ٹینڈر کے بنوانا چاہتے تھے، سپر لیگ کے نام پر 4 کروڑ روپے ضائع کئے، 70 لاکھ کی پر آسائش گاڑیاں خریدیں، 23 لاکھ روپے کے چیمپئنز ٹرافی 2013ء کے ٹکٹس فیملی میں تقسیم کئے۔
Najam Sethi
انجم سیٹھی کیلئے یہ جنگ کس نے شروع کی یقیناً نجم سیٹھی صاحب کے پیچھے ایک مضبوط میڈیا گروپ کا ہاتھ ہے۔ نجم سیٹھی کے چیئرمین بننے سے اسی میڈیا گروپ کو کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام ہونے والے ٹیسٹ میچز اور ٹی ٹونٹی میچوں کے حقوق تفویض کیے گئے جبکہ پی ٹی وی جو سٹیٹ ان چینل ہے اس کو ایک سازش کے تحت اس پراسس سے دور رکھا گیا بلکہ پہلی دفعہ پی ٹی وی نے اس بولی میں حصہ نہ لیا۔
اسی دوران بگ تھری کا خطرناک پلان سامنے آیا مگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے قوم کو اس کی بھنگ تک نہ پڑنے دی۔ جب سامراج کو کرکٹ پر اجارہ داری تھی جب ہندوستانی کا ہندوستان کی سرزمین پر قائم گوروں کے کلب میں داخلہ ممنوع تھا اور یہی حال کھیلوں کے میدان میں خصوصی طور پر کرکٹ میں تھا۔
نجم سیٹھی جو اس پلان میں بگ تھری کی نمائندگی کر رہے تھے کو اچانک کورٹ نے روک دیا اور یوں دوبئی میں ہونیوالے اجلاس میں چوہدری ذکاء اشرف نے پاکستان کرکٹ بورڈ نمائندگی کی’ جب بگ تھری کا بشمول بھارت نے اپنی دال گلتی نہ دیکھی تو سازش کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وزیراعظم کو اپروچ کیا اور جیسے ہی سنگاپور کے اجلاس سے چوہدری ذکاء اشرف واپس آئے انہیں فارغ کر دیا گیا حالانکہ چوہدری ذکاء اشرف نے سنگاپور جانے سے پہلے وزیراعظم جو کہ کرکٹ بورڈکے سرپرست اعلیٰ ہیں کو متعدد دفعہ درخواست کی کہ سنگاپور اجلاس سے پہلے ان سے ملاقات کر لی جائے تاکہ وہ سنگاپور میں حکومتی پالیسی کو پیش کریں مگر چوہدری ذکاء اشرف کی درخواست کو درخود اعتناء نہ سمجھا گیا۔ بڑے میاں صاحب چیئرمین نادرا و پیمرا اور اے جی پی آر کی معطلی جیسے فیصلوں کی طرح بالآخر وزیراعظم نے پی سی بی کے آئین کی ایک شق میں ترمیم کر کے چوہدری ذکاء اشرف چیئر مین پی سی بی کو ان کے عہدے سے ہٹا کر اپنی من مانی ظاہر کر دی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران پاکستان میں کھیل کو کھیل ہی رکھنے دیئے؟ جس سے کھیل کے میدان آباد رہیں۔