تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ پاکستان بھر میں اس وقت بہت سے بحران موجودہیں ، مسلم لیگ نون کا دعویٰ ہے کہ ہم نے تمام بحرانوں پر قابو لیا ہے ۔ بحرانوں میں ” صاف پانی ، تعلیم ، صحت اور عوام کو تحفظ وغیرہ “ شامل ہیں،اگر بات کی جائے صاف پانی کی تو صرف پنجاب میں روزانہ سروس اسٹیشن پر4 ارب40 کروڑلیٹر صاف پانی ضائع کیا جاتا ہے ”پنجاب بھر میں تقریباءایک لاکھ کے قریب سروس اسٹیشن قائم ہیں ، ایک سروس اسٹیشن پر تقر یباء30 سے 40موٹرسائیکلیں ،7سے 10کاریں ، 2سے 3مسافربسیں ، 3سے4ٹرک وغیرہ کی صفائی کیلئے صاف پانی کا استعمال کیا جاتاہے “خشک سالی بے خبر حکام صرف بیانات تک محدود ہیں،جبکہ اگر یہی صاف پانی عوام کیلئے بچایا جائے تو ایک دن کے صاف پانی تقربیاءپنجاب بھرکے عوام 2ماہ تک استعمال کرسکتے ہیں۔اب تک حکومت نے کو ئی پالیسی نہیں بنائی۔
تعلیم کے میدان میں ترقی کادعویٰ کرنے والوں کے بیانات اوررپورٹس حقیقت پر مبنی نہیں کیونکہ ہزاروں سرکاری سکولوں میں طلباءوطالبات بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، نئی بھرتی ہونے والے اساتذہ کو تقریباً6ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ، ملک بھر میں تقریباً10لاکھوں نجی سکولوں میں متعدد سٹاف کے علاوہ سربراہان کی تعلیمی قابلیت میٹر ک بھی نہیں ۔صحت عامہ میں نجی ہسپتالوں اور سرکاری ہسپتالوں میں ہونےوالے سانحات حکومتی کارکردگی کا منہ بولتے ثبوت ہیں ، جن ہسپتالوں کے فرشوں پر پچوں کی پیدائش ،حکومت اور ڈاکٹر وں کی کشمکش سے ہڑتالیں ، جھگڑے شامل ہیں۔
عوام کو تحفظ کا یہ عالم ہے کہ ملک بھر میں تقریباً روزانہ خواتین ، بچوں سمیت40کے قریب افراد ٹریفک حادثات ، خودکشیاں ، ڈکیتی مزاحمت میں زندگی بازی ہارجاتے ہیں اور100کے قریب زخمی ہوجائے ہیں۔عوام کا شکوہ ہے کہ پولیس حکام صرف سیاستدانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہے ،ڈاکوروزانہ 4سے5کروڑروپے کی لوٹ مارکرتے ہیں۔حالات خراب ہونے کی صورت میں صرف رینجرز،پاک فوج کے جوان ہی میدان میں آتے ہیں۔کیونکہ عوام معاشرے میں 95فیصد کی خرابی کی ذمہ دار پولیس اہلکاروں ٹھہراتی ہے کیو نکہ کوئی مافیا پولیس کی سرپرستی کے بغیر جنم نہیں لیتا۔
اب کئی برسوں میں برسراقتداررہنے والے مسلم لیگ ن کے صدر ، سابق اہل وزیر اعظم میاں نوازشریف اپنی ذات کیلئے ’ ’تحریک عادل “ کا چند دنوں تک آغاز کریں گے ۔ تحریک عادل میں اب نہ جاننے کسی غریب شہری کی زندگی جائے گی ، اس پہلے ” اسلام آباد سے لاہور مارچ“ میں میاں نوازشریف محبت کا ظہارکر نے والا پھول ”بچہ “ ان کی گاڑی کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہارگیا تھا ، کئی مریض ٹریفک کی نذر ہوگئے تھے ۔پھربھی میاں نوازشریف صادق اور امین ہیں ، مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگارہے ہیں۔
کاش میاں نوازشریف اسلامی تاریخ مطالعہ کرتے تو ان تمام باتیں کو جواب مل جاتا ہے کہ آپ کون کیوں نکالا،اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ” حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بیشمار فتوحات ہوئیں۔ دمشق، بصرہ،اردن، مدائن، حلب، انطاکیہ، بیت المقدس، نیشاپور، مصر،اسکندر یہ،آذربائیجان، طرابلس، اصفہان، مکران وغیرہ متعدد علاقے آپ ہی کے دور میں اسلامی سلطنت میں شامل ہوئے۔وہ ایک حاکم تھے۔ وہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں منبر رسول پر کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ ایک غریب شخص کھڑا ہوگیا اور کہا کہ اے عمر ہم تیرا خطبہ اس وقت تک نہیں سنیں گے جب تک یہ نہ بتاو ¿ گے کہ یہ جو تم نے کپڑا پہنا ہوا ہے وہ زیادہ ہے جبکہ بیت المال سے جو کپڑا ملا تھا وہ اس سے بہت کم تھا۔تو عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا کہ مجمع میں میرا بیٹا عبداللہ موجود ہے، عبداللہ بن عمر کھڑے ہوگئے۔ عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا کہ بیٹا بتاو ¿ کہ تیرا باپ یہ کپڑا کہاں سے لایا ہے ورنہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں قیامت تک اس منبر پر نہیں چڑھوں گا۔ حضرت عبداللہ نے بتایا کہ بابا کو جو کپڑا ملا تھا وہ بہت ہی کم تھا اس سے ان کا پورا کپڑا نہیں بن سکتا تھا۔ اور ان کے پاس جو پہننے کے لباس تھا وہ بہت خستہ حال ہو چکا تھا۔ اس لیے میں نے اپنا کپڑا اپنے والد کو دے دیا۔“
تودوسری طرف پاکستان کی اپوزپشن جماعتیں بھی کرپشن اور میاں نوازشریف کی عدلیہ مخالف مہم کے خلاف میدان میں آچکی ہیں ، پہلے ہی مرحلے میں مسلم لیگ ن کو بلوچستان سے وزیراعلیٰ کی کرسی سے ہاتھوں دھونے پڑھتے ،پنجاب میں بھی اپوزیشن جماعتیں سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر متحد ہو چکی ہیں ،تودوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ممکنہ تحریک عدم اعتماد کے خدشے کے پیش نظر تمام محکموں کی 8سالوں کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ہیں ۔جس کیلئے کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنی روایت میں تبدیلی نہ کی تو بہت جلد ختم ہوجائیگی ، خاندانی جھگڑوں اور اپنی صحت یعنی جس بیماری سے کئی سالوں لڑرہے ہیں اس باعث شہبازشریف کبھی بھی پاکستان کے وزیراعظم نہیں بن سکیں گے ۔کیونکہ متعدد مسائل ایسے ہیں جن کے ذمہ دار کا تعین میاں شہبازشریف نے بطور وزیر اعلیٰ کرنا ہے۔