انسان دنیا میں کہیں بھی رہے لیکن جو لگا انسیت اور جذباتی وابستگی اسے اپنے وطن اسکی مٹی اور اسکی خوشبو سے ہوتی ہے وہ کسی اور جگہ سے نہیں ہو سکتی۔وہ ہر دن وطن کو یاد کرتا ہی رہتا ہے کبھی وہاں بسنے والے اپنوں کو اور کبھی بدلتے مہینے اور تاریخ اپنی اھمیت کے سبب وطن کی یاد اور اس کے پیار کی شمع دل میں روشن کرتے ہیں۔وہ پیارے قائد کایوم وفات ہو یوم پیدائش ہو یاشاعر مشرق کا ملک کا یوم آزادی ہو یوم پاکستان یا یوم دفاع ۔ گیارہ ستمبربھی پیارے قائد کا یوم وفات ہے جنہوں نے یہ ملک دے کر ھم پر احسان کیا ۔ جن کی انتھک محنت اور جدوجہدکی بدولت یہ وطن ملااسلامی جمہوریہ پاکستان ۔ اگرچہ مختلف مسائل اور پریشانیوں نے اسکی ترقی کا راستہ روکے رکھا اور اسکو پنپنے نہ دیا جب بھی ملک میں عدل وانصاف کی کمی دیکھی بھوک اور افلاس کے سبب ناچتی موت دیکھی ظلم اور تشدد دیکھا تو صرف یہی کہنے پر اکتفا کیاقائد ھم شرمندہ ہیں ۔
کیوں شرمندہ ھیں ؟ کیونکہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں ایک حکومت نے اپنی نااہلی کا الزام دوسری کے سر ڈالا اور صرف اقتدارہی لینا چاہا نہ اس عوام کو اپنا سمجھا نہ اپنے فرائض اداکئے ۔ باقی مسائل کے علاوہ زندہ رہنے کے لئے لازم پانی اسکے وسائل کی کمی کو اتنے عرصہ سے نظر انداز کئے رکھااور پانی کی یہ کمی اب خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے ۔ملک کو پانی کی قلت اور خدانخواستہ نظر آتے قحط سے بچانے کے لئے ڈیم کا بنانا ناگزیر ہو گیا ہے ۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا ڈیم بنانے کی اشد ضرورت کے پیش نظر اپنی مدد آپ کے تحت ڈیم فنڈاکٹھا کرنے کی کوشش قابل تحسین ہے جس میں انہوں نے کافی رقم اکٹھی کی لیکن یہ رقم اس منصوبے کی تکمیل کے لئے نا کافی ہے۔
اس پریشانی کو سمجھتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے بھی اپنے ملک کے باسیوں کے علاوہ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں سے اس کارخیر میں حصہ ڈالنے کی اپیل کر دی کیونکہ مالیاتی اداروں سے قرض لینے کی بجائے غیور پاکستانی اپنی بساط بھر کوشش کریں گے تو ملک مزید قرض کے بوجھ تلے نہیں دبے گا ۔ ہمارے تعاون سے ہی یہ ممکن ہوگا اس مشکل گھڑی میں اس منصوبے کی اہمیت سمجھنے والے اپنے ملک کی بہتری اور ترقی کے لئے اٹھے ہر قدم کو قابل تحسین قرار دے رہے ہیں ا اور لبیک کہتے ہوئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور اپنا حصہ ڈال رہے ہیں
آج انہیں وزیر اعظم پاکستان کی صورت میں ملک کی خوشحالی اور بہتری کے لئے ایسی شخصیت نظر آئی جسے اس ملک کی اور اسکے عوام کی فکر ہے۔اسی لئے ملک سے اور بیرون ملک سے لوگ دھڑا دھڑ ڈیم فنڈ میں رقوم بھیجنے لگے تاکہ اس منصوبے پر کام کر کے ملک کو اس پریشانی سے جلد از جلدنجات دلائی جائے
۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطیر رقم افواج پاکستان کی طرف سے ڈیم فنڈ میں عطیہ کی ملک سے مخیر حضرات نے بھی بھرپور اندازمیں اس کارخیر میں حصہ ڈالافوج اور سیاستدان بھی پیچھے نہ رہے گورنرسندھ نے اپنی ایک سال کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کر دیا ۔ کچھ لوگ اور جماعتیں اپنے مفاد کی خاطرچندے سے ڈیم بننے کو ناممکن قرار دیکر محب وطن پاکستانیوں کے حوصلے توڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔جو اس ملک اور اسکی بقا اور فلاح سے دشمنی کے مترادف ہے۔
جو کام باقی جماعتیں نہ کر پائیں وہ کام اس حکومت نے کرنا چاہا ہے اسے ممکن ہوتا دیکھ کر ایسے واویلا کرنے لگے ہیں جیسے ان کا کوئی ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہو سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے وزیر اعظم کی اپیل پر انشا اللہ ممکن بنانے کی ٹھان لی ہے کیونکہ یہ معاملہ ملک کا ہے ھمارے بچوں کا ہے ملک کی سلامتی کا ہے ۔آج ہر محب وطن کا دل اپنے ملک کے لئے کچھ کرنے کو بے چین ہے۔
کیوں وزیر اعظم کی اپیل پر سب پاکستانیوں کے دل بے چین ہو گئے؟ وزیر اعظم پاکستان کی شخصیت کا یہ طلسم ان کے ایک مخلص بے خوف اور دلیر لیڈر کا ہے ۔ اس ملک اور اپنی قوم سے محبت کا ہے انہوں نے ھمیشہ ناممکن نظر آتے کام کو اللہ کی مدد سے ممکن کر دکھایا۔پاکستانی اپنے ملک کے لئے تن من قربان کرنے کو تیار ہیں انہیں اب مخلص لیڈر نظر آیا ہے اور انہیں امید ہے کہ ان کی محنت سے کمائی دولت اپنے ٹھکانے پر لگے گی ۔اس ملک نے ھم سب کو بہت کچھ دیا اب وقت ہے اس ملک کو دینے کا آئیں اپنے ملک کو خوشحال بنانے کے لئے وزیر اعظم کا ساتھ دیں گلو کاروں اداکاروں کے علاوہ کھلاڑیوں نے بھی اس ملک سے اور اس ملک سے باہر بھی بہت کمایا ہے سب مل کر کھڑے ہوں گے تو انشااللہ بہت جلد اس منصوبے پر کام شروع ہو سکے گا ۔
موجودہ حکومت کے پاس پانچ سال کا دورانیہ ہے انہیں اپنے عوام کے اعتماد کو بحال رکھنا ہے اس ملک کی بہتری اور ترقی کے لئے کوشش کرنی ہے ھمیں اور آپ کو یہ نہ کہنا پڑے کہ قائد سے ھم شرمندہ ھیں بلکہ ھمیں فخر ھو۔سفر کٹھن تو ہے لیکن رفتہ رفتہ اسکی مشکلات کو کم کرنا ناممکن نہیں ہو گا عوام آپکو وقت دے گی کیونکہ ہر کام ہونے میں کچھ وقت لیتا ہے نہیں کچھ پیش رفت نظر آئے گی تو وہ ضرور صبر رکھیں گے انتظار کریں گے صدر پاکستان سے بھی امید ہے کہ وہ اپنی عوام کو نظر آتے رہیں گے اور وزیر اعظم کی طرح عوام سے رابطے میں رہیں گے ان کو ھم صرف یوم پاکستان اور یوم آزدی پر پریڈ کے معائنے کے لئے ھی نہیں دیکھیں گے بلکہ وہ ھمیں نظر آتے رہیں گے اس ملک کو آنے والے کل کے لئے از سر نو مضبوط بنیادیں فراہم کرنی ھیں انصاف سے امن اور خوشحالی سے پاکستانی آپ کے ساتھ ھیں انہیں مایوسیوں کے اندھیروں میں امید کی کرن نظر آئی ہے وہ اجالے کے منتظر ہیں کیونکہ ھمیں پیار ہے پاکستان سے دل وجان سے۔۔۔۔