اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی ضروریات کے لئے اب امریکہ کا محتاج نہیں ہے۔
عباسی نے ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ بیان میں حالیہ دنوں میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کے بارے میں جاری کردہ بیانات کی یاد دہانی کروائی ا ور کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں ہمارا واحد مخاطب امریکہ نہیں ہے۔
وزیر اعظم عباسی نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی دفاعی درآمدات اور امداد کا واحد مرکز و محور نہیں ہے۔ پاکستان اب اپنی فوجی ضروریات کے لئے امریکہ پر انحصار نہیں کرتا لیکن اگر ہمارا فوجی سامان کا ایک سر چشمہ خشک ہوتا بھی ہے تو ہم دوسرے کی طرف رجوع کر لیں گے۔ یہ ہمارے لئے زیادہ مہنگا ہو سکتا ہے لیکن ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم فوجی حوالے سے اہم امریکی دفاعی سسٹمز کے مالک ہیں لیکن ہم نے متبادلات میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ہمارے پاس چینی اور یورپی ساختہ سسٹمز بھی موجود ہیں علاوہ ازیں ہم نے پہلی دفعہ روس سے ہیلی کاپٹر بھی خریدے ہیں۔
پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد پر بھی بات کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دنیا ، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کی کوششوں کو ماننے پر مجبور ہے۔ ہم پر جو بھی پابندیاں لگائی جائیں گی یا جو بھی کٹوتیاں کی جائیں گی وہ صرف اور صرف ہماری دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کو ضعف پہنچائیں گی۔ علاوہ ازیں علاقے کے توازن کو بھی شدت سے متاثر کریں گی۔
واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
بعد ازاں امریکی حکام نے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ ہم پاکستان کے لئے امریکی امداد کو بند کر سکتے ہیں اور نیٹو سے باہر امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دیا گیا اتحادی کا اسٹیٹس ختم کر کے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لئے زیادہ تعاون پر مجبور کر سکتے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی اپنے بیان میں حالیہ سالوں میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اعتماد میں کمی آنے کی طرف اشارہ کیا تھا ۔ علاوہ ازیں امریکہ کے پاکستان کے لئے تبدیل ہوتے نقطہ نظر پر جنوبی ایشیاء میں سخت ردعمل پیش کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی گذشتہ ماہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ “پاکستان کو آزردہ کرنے والی اصل چیز اسے افغانستان میں فوجی اور سیاسی گورکھ دھندے کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا ہے۔ ہم کسی کے لئے بھی قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے”۔