پاکستان میں دوسری دفعہ جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے۔ یہ ایک بڑانیک شگون ہے۔ شاید ہمارے ازلی دشمن بھارت کے پیٹ میں مروڑ کا سبب بنا ہے جو اس نے بڑے پیمانے پر پاکستان میں دہشت گردی شروع کروا دی ہے کہ پاکستان میں پر امن طریقے سے الیکشن نہ ہوں ۔ اس نے کسی نہ کسی طریقے سے ملتوی کرانے کی سازش تیار کی ہے۔ ٢٠١٨ء کے الیکشن کی گہماگمی شروع ہی ہوئی تھی کہ پاکستان اور جمہوریت دشمن نے جمہوریت پر خود کش حملے شروع کر دیے۔ ان میں پشاور میں نیشنل عوامی پارٹی کے الیکشن میں کھڑے امیدوار،بنوں میںایم ایم اے کے امیدوار، مستونگ میںب لوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں پر خود کش حملے کیے گئے۔ جس میں بے قصور عوام اور کچھ لیڈروں کو بے دردری سے شہید کر دیا گیا۔ایک ہی ہفتہ کے اندر اتنی زیادہ شہادتیں اور حملے لمحہ فکریہ ہے۔ اس پر پاکستان کے سارے اداروں کو مل جل کر غور و فکر کرنی چاہیے ۔ دشمن تو اعلانیہ اور بار بار کہہ چکا ہے وہ پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے رہے گا۔ اس سے قبل بھی وہ پاکستان میں تباہی پھیلاتا رہا ہے۔پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں سیکڑوں ننھے منھے بچوں کی شہادتیں، خود کوئٹہ میں سیکڑوں وکیلوں کی شہادتیں تو بڑے بڑے واقعات ہیں اسکے علاوہ بھی کئی شہادتیں ہوئی ہیں ۔ابھی تازہ خود کش حملے بھی اسی کا تسلسل ہے۔
دشمن نہیں چاہتا کہ پاکستان میں جمہورت پھلے پھولے۔ دشمن نے ایک طرف پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔اور دوسری طرف گریٹ گیم کے تین سرگنوں،بھارت، اسرائیل اور امریکا کے کنٹرول میں چلنے والے والے دجالی میڈیا نے پاکستان اور دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کی مہم شروع کی۔اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ اسی مہم سے ہمارے ازلی دشمن بھارت جو پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانا چاہتا ہے پیش پیش ہے۔وہ پاکستان کے نا عاقبت اندیش سابق حکمران کو پاکستان کے آخری مضبوط اداروں عدلیہ اور فوج سے لڑتے دیکھ کر بڑا خوش ہے۔ لگتا ہے کہ کسی نہ کسی طور پر موجودہ دہشت گردی کرو اکر اس کی حمایت اور مدد کے طور پر پاکستان میںافراتفری پھیلا لانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔اسے قبل بھی پاکستان کی اپوزیشن نے بھارت پر الزام لگائے تھے کہ وہ سرحد پر کشیدگی بڑھا کر سابق وزیر اعظم کی مدد کرتا رہا ہے۔ لگتا ہے اس وقت اس کا ٹارگٹ پاکستان میں الیکشن ملتوی کرنے کی شازشیں کرنا ہے۔اس سے وہ چاہتا کہ پاکستان کے اندر سیاسی استحکام نہ آئے۔ انارکی پھیلے اور ن لیگ کے لیڈروں پر کرپشن کے مقدموں پر اثر پڑے اور نون لیگ کے بیانیہ کو تقویت ملے۔ وہ اپنے نا پاک عزائم پر عمل کرنے میں آسانی محسوس کرے۔
اس موقعہ پر ہم اپنے مقتدر حلقوںکو باور کرنا چاہتے ہیں کہ ایک زمانے میں جب ایران میں خمینی نے امریکی ایجنٹ ایران کے شہنشاہ رضا شاہ پہلوی کے خلاف کامیاب اسلامی انقلاب برپاہ کیا تھا۔ تو اپنے ایجنٹ کی مدد کرنے کے لیے اور ایران میں عدم استحکام پیدا کر نے کے لیے ایسی ہی سازش کر چکا ہے۔ اُس وقت امریکا نے ایران کی پارلیمنٹ خود کش حملے کروائے تھے۔ خود کش حملے میں ایران کی پوری جمہوی پارلیمنٹ کو اُڑا دیا گیا تھا۔ایران کی لیڈر شپ نے اس پر بڑی دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ملک کے حالات سنبھالے تھے اور فورا ً انتخابات کروا کر ملک کے لیے نئی پارلیمنٹ چن لی اور جمہوری تسلسل کو روکنے نہیں دیا۔ اس طرح حکمت اور تدبر سے امریکا کی شازش کو ناکام کرتے ہوئے اپنے عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنے اور ملکی معاملات کو دنیا میں مروجہ جمہوری طریقے سے چلا کر دشمن کی سازش کو ناکام کر دیا۔اسوقت پاکستان میں بھی ایران جیسی سازش کی جا رہی ہے۔ کہ ایک طرف تو نون لیگ ملک کے کے سارے اداروں کو تباہ کرنے کے بعد پاکستان کے آخری دو بڑے معتبر اداروں عدلیہ اور فوج کے خلاف عوام کو الیکشن میں اُکسا رہی ہے۔ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے طرف سے مقدمے میں کرپشن ثابت ہونے اور قید اور جرمانے اور جیل میں بند ہوجانے کے باوجود ۔”ووٹ کو عزت دو ”کا جھوٹا نعرہ عوام میں پھیلا رہے ہیں۔ اس مہم سے سے بھارت فاہدہ اُٹھانا چاہتا ہے۔
اس لیے کچھ بھی ہو جائے تمام سیاسی قائدین کو اعتماد میں لے کرجمہوری عمل کو جاری و ساری رکھنے کی تدبریں کرنا ضروری ہے۔ خوش آئند بات ہے اس دوران ہر دہشت گردی کے موقعہ پر سپاہ سالار نے قوم کے حوصلہ کو بلند رکھنے کے لیے بروقت بیان دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ قوم کے ساتھ مل کر دشمن کی دہشت گردی کا موثر جواب دیں گے۔ جہاں تک سیاسی پارٹوں کے رہنمائوں کی بات ہے تو سارے سیاسی لیڈروں نے ان دہشت گرد حملے کے جواب میں بہادری سے سامنا کرنے کے بیانات دیے ہیں۔ اس سے قوم میں حوصلہ بڑا ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ اس طرح ہمیں انتخابات سے باہر نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ہر حالت میں الیکشن میں جائیں گے۔ایم ایم اے کے سربراہ نے بھی کہا کہ دشمن عوام کو دہشت زدہ کرنا چاہتا ہے۔ مگر عوام اپنے جمہوری نمائندے ضرور چنیں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی کہا کہ ہمیں پاکستان سے محبت کی سزا دی گئی ہے۔ مگر ہم ہر حالت میں پاکستان کے دفاع کے لیے قربانی دینے کی لئے تیار ہیں۔ جن پارٹیوں کے جگر خوشوں نے اپنی جانیں نچاور کر دیں اور ان کے عزاہم ایسے ہیں تو انشا ء اللہ دشمن اپنے ناپاک سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی نے بھی الیکشن میں ڈٹ جانے کے بیانات دیے ہیں۔
صاحبو!وفاقی اور صوبائی نگران حکومتوں کو لا اینڈ آڈر اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سیاست دانوں کو اعتماد میں لے کر سیکورٹی پروگرام نئے سرے سے ترتیب دینا چاہیے۔ کسی سورت بھی الیکشن ملتوی نہیں ہونے چاہییں۔ ضرورت تو اس امر کی ہے کہ مہذب جمہوری ملکوںکی طرح ہر سیاسی پارٹی کو سرکاری الیکٹرونک میڈیا پر برابر کا وقت دیا جائے۔ ہر سیاسی پارٹی میڈیا پر آکر اپنا اپنا منشور اور پروگرام عوام کے سامنے پیش کرے۔عوام کی سہولت کے لیے ان کے گھروں کے قریب ترین جگہوں پر جگہ جگہ پولنگ اسٹیشن اور بوتھ قائم کرنے چاہییں۔عوام صبح سے شام تک ووٹ کاسٹ کریں۔ سیاسی پارٹیاں ریلوں اورجلسوں کی الیکشن کمیشن اور سیکورٹی اداروں پہلے سے اطلاع کریںتاکہ انتظامیہ کی ساری توجع اُسی طرف مبذول رہے۔ اپنے طور پر ہر سیاسی پارٹی واک تھرو سیکورٹی گیٹ کا انتظام کرے۔مشکوک لوگوں پر سیاسی کارکن نظر رکھیں۔ملک میں جاری کرپشن کے خلاف مہم جاری و ساری رہے۔ ملک میں کرپشن میں ملوث بڑی مچھلیوں کو قانون کی گرفت میں لا کر ان سے لوٹا ہوا پاکستان کے غریب عوام کے خزانے میں جمع کرایا جائے ۔اللہ سے دعاء کے کہ پاکستان میں پرامن طریقے سے انتخابات مکمل ہوںجائیں۔عوام جس کو بھی اپنا لیڈر چننا چائیں پاکستان کے آئین کے مطابق اقتدار اس کے حوالے کر دیا جائے۔ پھر پاکستان کا ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر پاکستان کی ترقی میں لگ جائے۔ اللہ ہمارے دشمن کے ناپاک عزاہم کو خاک میں ملا دیے۔ آمین۔