لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اندر سے تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ سرکلر ریلوے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر 15 روز میں عملدرآمد کی کوشش کریں گے، سرکلر ریلوے پر تجاوزات کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکلر ریلوے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ساتھ ہرممکن تعاون کیاجائے گا تاہم امن و امان قائم کرنا سندھ حکومت کا کام ہے۔
ریلوے کے کرایوں میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت رواں سال 5ارب روپے زیادہ کمائے ہیں لیکن تیل کی قیمتوں میں اضافے سے ریلوے پر ایک ارب کا مزید بوجھ بڑھ گیا ہے اس لیے اے سی کوچز کے کرایوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال بعد ایم ایل ون پر دستخط کیے ہیں، تمام سگنلز اور گیٹ ختم ہو جائیں گے، ریلوے ٹریک پر انڈر پاس اور فلائی اوور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کی نجکاری کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان 15 مئی کو سرسید ایکسپریس کا افتتاح کریں گے۔
اسد عمر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اسد عمر بڑے کام کا آدمی ہے، وہ جلد وفاقی کابینہ کا حصہ ہوں گے۔
جہانگیر ترین سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ جہانگیر ترین بھی بڑے کام کا آدمی ہے لیکن وہ ضائع ہو چکا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر وہ ایل بی ڈبلیو ہو چکے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری سے متعلق سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ سارے رمضان میں بلاول پر بات نہیں ہو گی کیونکہ میں روزے سے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو تباہ حال معیشت ملی، گینگ آف فور فائیو نے ملکی معیشت کو گدھ کی طرح نوچا ہے، سارا میڈیا ان چوروں کے لیے لگا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کا علاج، بچے اور جائیداد سب کچھ باہر ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ لندن جانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان لوگوں نے کفن پر بھی جیبیں لگائی ہوں گی، یہ فرشتوں کے ساتھ بھی ڈیل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور نواز شریف کے بچوں کے کیس میں فرق ہے، پدائش کے دن اُن کے بچوں کو لوٹ مار کے اربوں روپے ملے جب کہ بے نظیر بھٹو کے کیس میں نہ ان کا بیٹا بیٹی اور نہ شوہر کیس سننے گیا۔
عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پا چکا ہے، جب بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے ہوتے ہیں تو عام آدمی پر اثر پڑتا ہے۔