کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے ، اب تمام ریاستی اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے فرائض منصبی انتہائی ایمانداری کے ساتھ نبھائیں اور ہمارے ملک کے سیاستدان اس قسم کے ترمیمی بل اسمبلیوں میں نہ پاس کرائیں جس سے جرائم پیشہ افراد کی ہوصلہ افزائی ہو۔ جس کی مثال سندھ اسمبلی کی ہے جس میں سند ھ حکومت نے ایک ترمیمی بل پاس کرایا ہے جس سے جو مقدمہ وہ ختم کرنا چاہے اسے ختم کرسکتی ہے۔
ایسے ترامیمی بل پاس کرانے سے گریز کیا جائے۔ کوئی بھی جو چاہے کچھ کریں اس کا کچھ نہیں بگاڑ ڑسکتا مگر اب وقت آگیا ہے کہ ریاست کو اپنی رِٹ بحال کرانا ہوگی اور کرپٹ عناصر چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہو سب پر بلاامتیاز ہاتھ ڈالنا ہوگا تاکہ تباہ حال معیشت کو اس کے پائوں پر کھڑا کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ناہید حسین نے مزید کہا جب سے رینجرز کی جانب سے کرپشن کے خلاف کاروائیاں شروع ہوئیں ہیں جب سے سندھ حکومت چراغ پا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا تھا کہ کرپشن کوئی نئی بات نہیں ہے یہ تو لیاقت علی خان شہید کے بعد سے شروع ہوئی تھی ۔ قائم علی شاہ کے کرپشن کے بارے میں زریں اقوال پر پوری قوم حیران ہے کہ وہ کرپشن روکھنے کے بجا ئے اس کو جاری رکھنے کا جواز پیش کررہے ہیں ۔ ایسے میں سندھ کے عوام سائیں سرکار سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انہیں عوامی مینڈیٹ صوبے کی ترقی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے دیا گیا تھا مگر وہ کرپشن کے حوالے سے عجیب منطق پیش کررہے ہیں جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔
ملک کے عوام جانتے ہیں کہ سائیں سرکار اور ان کی پارٹی قیادت ڈاکٹر عاصم اور آیان علی کو بچانا چاہتے ہیں ۔ پاکستان میں کرپشن بالخصوص سندھ میں ایسی ایسی لازوال داستانے ریکارڈ پر آرہی ہے کہ عقل دنگ رہ جائے۔ عوام کے منتخب نمائندوں نے اس ملک کو اس قدر لوٹا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے ملک دب کے رہ گیا ہے ۔ اب تو ایسی رپورٹ سامنے آرہی ہیں کہ کثیر سرمایہ بیرون ملک منتقل ہوچکا ہے ۔ پاکستان سے بیرون ملک میں سرمائے کی منتقلی میں تیزی آنے لگی ہے ۔ 5سالوں کے دوران 2کھرب 191ارب ڈالر پاکستان سے باہر جاچکے ہیں اور ہر سال اربوں کا زر مبادلہ باہر بجوایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا نواز شریف کے دور میں بھی سرمایے کی منتقلی نہ روک سکی اور 3سالوں کے دوران 87ارب 30کروڑ 70لاکھ ڈالرز سے زائد دنیا کے مختلف ممالک میں منتقل ہوئے ہیں اور اس رپورٹ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وطن عزیز پاکستان سے کس خطر ناک حد تک سرمایے کا انخلاء ہورہا ہے۔
شاید اس سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے کہ قوم کی خاطر عالمی اداروں سے لیئے جانے والے اربوں ڈالرز کے قرضے کس مصرف میں استعمال ہورہے ہیں اور ہمارا طبقہ اشرافیہ کس طرح سے اپنا لوٹ کھسوٹ کا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرکے قوم کا استحصال کررہا ہے ۔ ناہید حسین نے ایک سوال کے جوا ب میں کہا تھر میں ایک بار پھر موت کا رقص جاری ہے اور سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ بھوک اور بیماری نے مزید کہیں جانیں لے لی ہیں ۔ جس کے بعد رواں مہینے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 40تک پہنچ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا تھر میں موت کا ننگا ناچ تقریباً 2سال سے جاری ہے اس دوران غذائی بحران میں کمی پیشی آتی رہی ہیں مگر اب تک مسئلہ جو کا تو ہے اور اس کا ٹھوس حل سامنے نہیں آسکا۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ سائیں سرکار یعنی پیپلز پارٹی گزشتہ 8سال سے صوبے میں برسراقتدار ہے مگر اس ناگفتہ بہ صورتحال سے اس کے کان پر جو ںتک نہیں رینگ رہی۔
کیا یہی جمہوریت اور عوامی حقوق کی بحالی کا عملی مظاہر ہ ہے؟ انہوں نے کہا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاستی نظم و نسق کس حد تک فرسودہ اور قابل اصلاح ہے ۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان جمہوریت کے نام لیوائوں کی خبر لی جائے جنہوں نے پوری قوم کو اپنا قیدی بنا رکھا ہے۔