اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور سیاسی جماعتوں کی کارکردگی پر نئے سروے سامنے آئے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے سروے سے پتا چلا کہ تحریک انصاف سب سے مقبول پارٹی ہے، لیکن گیلپ کے سروے سے پتا چلا کہ اکثریت عمران خان کو وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتی۔ حکومت سے کوئی خوش ہے اور کوئی خفا لیکن آمریت کوئی نہیں چاہتا۔ پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کے بارے میں دو اداروں گیلپ پاکستان اور Sustainable Development Policy Institute یعنی ایس ڈی پی آئی کی جانب سے عوام سے رائے مانگی گئی تو اکثریت ملک میں جمہوریت کی گاڑی کو چلائے رکھنے کے حق میں رہی، لیکن نتائج کا دلچسپ پہلو یہ نکلا کہ موجودہ حکومت کی مقبولیت کا سوال ہوا تو رائے عامہ تقسیم نظر آئی۔
گیلپ پاکستان کے سروے میں عوام سے سوال ہوا کہ جمہوریت اور آمریت میں سے کسی ایک کو چننے کا موقع ملے تو آپ کسے چنیں گے، چوراسی فیصد افراد نے جمہوریت کو آمریت پر ترجیح دی ،پندرہ فی صد نے ڈکٹیٹرشپ کی حمایت میں رائے دی، ایک فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔ گیلپ کے سروے میں دوسرا سوال یہ ہوا کہ گزشتہ ایک سال میں وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کی کارکردگی کیسی رہی تو اٹھارہ فیصد لوگ وزیر اعظم کی کارکردگی سے بہت زیادہ مطمئن نظر آئے،چالیس فیصد نے کسی حد تک اطمینان کا اظہار کیا،سولہ فیصد بہت زیادہ غیر مطمئن رہے، آٹھ فیصد نے کسی حد تک موجودہ حکومت کی کارکردگی کو غیر مطمئن قرار دیا،مزے کی بات یہ ہے کہ اٹھارہ فیصد ایسے بھی رہے جو نہ مطمئن تھے نہ غیر مطمئن۔ جب ایس ڈی پی آئی نے عوام سے پوچھا کہ وفاقی حکومت کی ایک برس کی کارکردگی کیسی رہی تو جواب کافی حد تک مختلف رہے۔
تین فیصد نے کارکردگی کو انتہائی بہترین قرار دیا، چار فیصد نے کہا کہ بہت اچھی کارکردگی رہی، سولہ فیصد نے صرف اچھا قرار دیا، سینتیس فیصد کی نظر میں حکومتی کارکردگی اوسط درجے کی رہی، پچیس فیصد نے کہا کہ کارکردگی خراب رہی اور چودہ فیصد نے تو بہت خراب قرار دیا، ایک فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ گیلپ کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ اگر دوبارہ انتخابات ہوں تو کیا آپ پاکستان مسلم لیگ کو ووٹ دیں گے؟ تریپن فیصد افراد نے اس سوال کا جواب نفی میں دیا، چھیالیس فیصد نے اگلی بار بھی مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کی بات کی، ایک فیصد افراد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
سروے میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ عمران خان کو ملک کا اگلا وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں، سینتالیس فیصد نے ہاں میں جواب دیا، باون فیصد کا جواب نفی میں تھا، ایک فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر یہ سوال کیا گیا کہ کیا اگلے انتخابات میں وہ عمران خان کو ووٹ دیں گے؟ انتالیس فیصد نے ہاںمیں جواب دیا، ساٹھ فیصد کا جواب نہیں میں آیا، ایک فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
جب ایس ڈی پی آئی نے پوچھا کہ اگر کل انتخابات کرائے جائیں تو آپ کسے ووٹ دیں گے؟ تینتیس فیصد افراد نے پاکستان تحریک انصاف کے حق میں رائے دی، انیس فیصد نے پیپلز پارٹی کا نام لیا، سترہ فیصد مسلم لیگ ن کے حق میں نظر آئے، باقی اکتیس فیصد افراد نے دیگر سیاسی جماعتوں کے نام لیے۔ گیلپ پاکستان نے دو ہزار لوگوں سے رائے مانگ تھی تو ایس ڈی پی آئی نے تیرہ سو چون افراد کو اپنے سروے میں چنا تھا۔