کراچی(جیوڈیسک) محمد رفیق مانگٹبرطانوی اخبار گارجین کے مطابق برطانوی حکومت نے پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے متعلق سروے کیلئے فنڈز فراہم کیے ۔برطانوی وزیر خارجہ نے تصدیق کردی کہ دفتر خارجہ نے اس سے سروے کی حمایت کی تھی۔رپورٹ کے مطابق برطانیہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکا ہے کہ اس نے پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا میں امریکی سی آئی اے کے ڈرون حملوں کے بارے سروے کے لئے فنڈنگ کی تھی۔
جس سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ ڈرونز حملے خطے کی مقامی آبادی کیلئے اشتعال پیدا کرر ہے ہیں۔ایک پارلیمانی سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ الیسٹربرٹ نے تصدیق کی کہ دفتر خارجہ نے اس سے سروے کی حمایت کی تھی۔ڈرون حملوں کے متعلق پول میں پوچھے گئے سوالوں کا جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈورن حملے کسی بھی بات کبھی جواز نہیں رہے۔
ڈرونز حملے2010میں59فی صد سے بڑھ کر2011میں63فی صد ہو گئے۔اخبار کے مطابق یہ بات پہلی بار سامنے آئی کہ حکومت نے انکشاف کیاکہ انہوں نے پاکستان میں سی آئی اے ڈرون حملوں کے بارے رائے عامہ کا اہتمام کیا۔ یہ وہ پروگرام جس پر عوامی سطح پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا گیا تھا۔ اس سے پہلے برطانوی وزرا نے کہا تھا کہ ڈرون حملے امریکہ اور پاکستان کے درمیان معاملہ ہے۔
تاہم یہ دعوے بھی سامنے آئے کہ برطانوی حکومت اس پر گرام میں غیر قانونی طور پر ملوث ہے اور ہدف کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ایجنسیوں کے ساتھ انٹیلی جنس کا اشتراک کرتی ہیں۔دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لئے خیراتی ادارے کے قانونی ڈائریکٹر کیٹ کریگ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو اس پر گرام میں غیر قانونی قتل کی مہم غلط جیسے کسی بھی پولنگ کا حصہ بننے کی ضرورت نہیں تھی۔
لیکن جو کچھ بھی اس سلسلے میں بات سامنے آئی حتی کہ برطانوی حکومت کہ سروے سے سے بھی کہ ڈرون مہم تیزی سے غیر مقبول ہو رہی ہے۔کیٹ گریگ کا کہنا تھا کہ وزرا کو سامنے آکر اس کردار کو واضح کرنا چاہیے کہ برطانیہ ڈرون حملوں کی حمایت میں جو کردار ادا کر رہا ہے اسے ختم کرنا چاہیے اور امریکا پر دباو ڈالنا چاہیے کہ وہ اس مہم کو ختم کرے۔