اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے ایوان بالا یعنی سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان میں نشہ کرنے والوں کی تعداد 67 لاکھ سے زیادہ ہے اور نشہ کرنے والوں کی عمریں 15 سال سے لے کر 64 سال تک کے درمیان ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق نشہ کرنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں تاہم اس جواب میں نشہ کرنے والے مردوں اور عورتوں کو الگ نہیں کیا گیا۔
وزارت داخلہ کے اس تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق ادارے کی طرف سے کیے گئے سروے میں سامنے آئے ہیں۔
اس تحریری جواب میں بتایا گیا ہے سب سے نشہ کرنے والوں کی تعداد آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں رہتی ہے اور یہ تعداد 29 لاکھ کے قریب ہے جبکہ سب سے کم تعداد رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں رہتی ہے جو دو لاکھ 80 ہزار کے قریب ہے۔
نشہ کرنے والے یہ افراد زیادہ تر ہیروئن اور چرس استعمال کرتے ہیں جبکہ انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد بھی پنجاب میں ہی ہے۔
سنہ 2013 کے بعد پاکستانی حکومت نے نشہ کرنے والے افراد کی تعداد کا سروے نہیں کیا اس تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ افیون کا نشہ کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ سندھ میں رہتی ہے جس کی تعداد 90 ہزار سے زیادہ ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 کے بعد پاکستانی حکومت نے نشہ کرنے والے افراد کی تعداد کا سروے نہیں کیا۔
اس تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ منشیات اس کی جنوبی سرحد سے ہوتی ہے جہاں افغانستان واقع ہے۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں پولیٹیکل انتظامیہ کے ساتھ مل کر افیون کی فصل کو تلف کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ انسداد منشیات فورس کے ملک بھر میں 29 تھانے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر بھی اے این ایف کے دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ کے مطابق اے این ایف نے ملک بھر میں منوں کے حساب سے منشیات پکڑی ہے جس کی عالمی مارکیٹ میں قیمیت اربوں ڈالر میں ہوگی۔