پاکستان میں ای کامرس کا سالانہ ٹرن اوور 10 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا

Dollar

Dollar

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے اشیا کی فروخت (ای کامرس)کا سالانہ ٹرن اوور 10کروڑ ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ انٹرنیٹ پر اور اسمارٹ فونز پر ٹیکسوں میں کمی اور حکومتی سطح پر ای کامرس کے شعبے سرپرستی کی جائے تو تین سے چار سال کے عرصے میں ای کامرس کا شعبہ ایک بڑی صنعت کی حیثیت اختیار کرسکتا ہے۔

پاکستان میں سالانہ خوردہ فروخت (ریٹیل سیلز) کا حجم 50ارب ڈالر ہے جس میں ای کامرس کا حصہ محض 0.2فیصد ہے تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی اور برانڈ بینڈ سروس کی لاگت کم کرکے ای کامرس کا حجم ایک سال کے اندر ایک ارب ڈالر تک بڑھائے جانے کی گنجائش موجود ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے اشیا کی خریدوفروخت ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی مہیا کررہی ہے

ای کامرس کی حکومتی سطح پر سرپرستی بالخصوص تھری جی اور فورجی سروس اور اسمارٹ فونز کے ٹیکسز میں کمی لاکر ای کامرس کی ترقی کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے۔ ای کامرس کی ترقی سے حکومت کو ٹیکس نیٹ وسیع کرنے اور دستاویزی معیشت کو فروغ دینے میں بھی بھرپور مدد ملے گی۔

تیزی سے ابھرتی ہوئی ای کامرس انڈسٹری کے لیے سب سے بڑا چیلنج انٹرنیٹ کے نفوذ میں اضافہ ہے کیونکہ ملک بھر میں 18سے 35سال کی عمر کے انٹرنیٹ صارفین ای کامرس کا ہدف ہیں جن کا ملک کی مجموعی آبادی میں تناسب 50فیصد کے لگ بھگ ہے تاہم اس وقت پاکستان میں فیس بک صارفین کی تعداد 20سے 22ملین تک محدود ہے اگر ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی آسان بنائی جائے تو ای کامرس انڈسٹری کو 18سے 35سال کے 10کروڑ انٹرنیٹ صارفین تک رسائی حاصل ہوگی۔

جس میں سے 50فیصد کو بھی ای کامرس کی جانب راغب کیے جانے سے ماہانہ 2لاکھ ٹرانزیکشن کیے جاسکیں گے۔ غیرملکی سرمایہ کاری سے چلنے والی ای کامرس ویب سائٹ Kaymu.pkکے کنٹری منیجر علی زین شیخ نے ایکسپریس سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستان میں ای کامرس کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای کامرس انڈسٹری کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ ای کامرس کمپنیوں کو کاروبار کے ابتدائی چند سال کے لیے ٹٰیکس کی چھوٹ دی جائے اور منافع بخش ہونے کے بعد ٹیکس وصول کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ای کامرس ویب سائٹ Kaymu.pkجلد ہی آن لائن ادائیگیوں کی سہولت بھی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے کمپنی ملک بھر میں اپنے ڈلیوری چینل کو مستحکم بنانے کے لیے بڑے شہروں کی مرکزیت کو دیگر شہروں تک تقسیم کرنا چاہتی ہے تاکہ صارفین کو کم سے کم وقت میں اشیا کی ترسیل کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے بڑے شہروں کے مقابلے میں ای کامرس کا رجحان چھوٹے شہروں میں زیادہ تیزی سے فروغ پارہا ہے ای کامرس کے بزنس میں کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی کا شیئر 49 فیصد جبکہ دیگر شہروں کا حصہ 51 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سال کے دوران آن لائن شاپنگ کے لیے موبائل فون کے ذریعے رابطہ کرنے والے صارفین کا تناسب 20فیصد سے بڑھ کر 65فیصد تک آچکا ہے۔ ای کامرس ویب سائٹ پر نیا کاروبار شروع کرنے والوں کا تناسب 70سے 75فیصد ہے جو ترقی کرکے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی ای کامرس کمپنیاں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اپنی آواز زیادہ موثر طریقے سے پالیسی سازوں تک پہنچا سکتی ہیں جس سے ای کامرس انڈسٹری کی ترقی کی رفتار مزید تیز بنانے اور سماجی و معاشی بہتری کے عمل میں ای کامرس کا کردار بڑھانے میں نمایاں مدد ملے گی۔