اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی معیشت کو مالی سال پندرہ کی پہلی سہ ماہی میں کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی معیشت کی کیفیت کے عنوان سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق مالی سال 15 ء کے ابتدائی مہینوں میں پاکستانی معیشت کو آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ مکمل نہ ہونے اسلام آباد کے سیاسی منظر نامے اور پنجاب میں سیلاب جیسے خطرات درپیش رہے۔
پہلی سہ ماہی میں جاری اور مالیاتی کھاتوں کا خسارہ زیادہ رہا جبکہ تجارتی خسارہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 1.6 ارب ڈالر بڑھ گیا۔ سہ ماہی کے دوران ترسیلات زر 765 ملین ڈالر بڑھ جانے کی وجہ سے اس اضافے کی جزوی تلافی ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق جاری خسارہ، بازار مبادلہ کی غیر یقینی کیفیت ان کلیدی عوامل میں شامل تھا جو زری پالیسی کو جولائی تا ستمبر 2014 ء کے دوران سخت رکھنے کا سبب بنے۔
پہلی سہ ماہی میں حکومتی قرض پچھلے سال کے مقابلے میں کم رہا جبکہ حکومت نے مرکزی بینک کے بجائے کمرشل بینکوں سے زیادہ قرض لیا۔ صنعتی شعبہ کی کارکردگی ملی جلی رہی۔ تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی آئی تاہم بڑے پیمانے کی صنعتوں کی نمو گیس کی قلت کے سبب کم رہی۔ شعبہ اجناس کی نمو کمزور رہی۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونے سے معیشت کوفائدہ ہوگا۔ مہنگائی ابتدائی توقعات سے کم رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں مالیاتی خسارے کا ساختی جزو کم کرنے کے لئے اہم اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔