پاکستان اور سعودی عرب نے عرب امن اقدام کے مطابق مشرقِ اوسط میں جامع اور دیرپا امن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے 1967 ء کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے جس کا دارالحکومت یروشلیم ( بیت المقدس) ہو۔سعودی عرب کے ولی عہد ، وزیر دفاع اور نائب وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق دونوں ملکوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے عزم کا ا عادہ کیا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانبین کی کامیابیوں کو سراہا ہے اور قربانیوں کو تسلیم کیا ہے۔
انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں اپنا حصہ بٹائے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی ممنوعہ فہرست میں شامل تنظیموں کو سیاسی بنانے سے گریز کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔اعلامیے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے اسلام آباد میں پاکستان کی قیادت کے ساتھ بات چیت کے دوران میں وزیراعظم عمران خان کی بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششوں اور کرتارپور بارڈر کراسنگ کھولنے کے اقدام کو سراہا ہے۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی خطے میں دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے اور امن اور استحکام کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔
دونوں ملکوں نے افغانستان میں جاری بحران کے سیاسی حل اور وہاں امن واستحکام کے فروغ کی اہمیت سے اتفاق کیا ہے تاکہ پڑوسی ممالک میں مقیم لاکھوں افغان مہاجرین اپنے آبائی ملک میں لوٹ سکیں اور وہاں قیام امن میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔سعودی عرب نے پاکستان میں لاکھوں افغان مہاجرین کی گذشتہ کئی عشرے تک فراخدلانہ مہمان نوازی کو سراہا ہے۔اعلامیے کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے ایک مشترکہ سپریم رابطہ کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان اس کے شریک چئیرمین ہوں گے۔اس کونسل کے اجلاس دونوں ملکوں میں باری باری منعقد ہوں گے۔دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت ، سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے اور عوام اور کاروباری طبقے کے درمیان روابط بڑھانے سے اتفاق کیا ہے۔طرفین نے تجارت کے فروغ ، صنعتی اور تجارتی نمائشوں میں ایک دوسرے کے وفود کی شرکت اور نجی شعبے کی دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے سے بھی اتفاق کیا ہے۔سعودی ولی عہد کے اس تاریخی اور کامیاب دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تیل ،معدنیات ، پیٹرو کیمیکلز سمیت مختلف شعبوں میں بیس ارب ڈالرز سے زیادہ مالیت کے سمجھوتے طے پائے ہیں۔ان سے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوگا۔سعودی ولی عہد نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور سازگار کاروباری مواقع مہیا کرنے کے لیے حکومت کے اقدامات کو سراہا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) سے پیدا ہونے والے ترقی کے مواقع کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ خطے کی اقتصادی ترقی اور خوش حالی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں شراکت دار بنے۔اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے مختلف عقیدوں کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی اور امن کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انھوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز کارروائیوں اور ان کے انسانی حقوق کی پامالیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔سعودی ولی عہد نے دورے کے اختتام وزیراعظم عمران خان کا اپنی شاندار ، پْرجوش اور والہانہ انداز میں میزبانی پر شکریہ ادا کیا ہے۔اس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت و تن درستی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ بھی بہت جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے۔
انھوں نے مسلم اْمہ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سعودی عرب کے کردار کو سراہا ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سعودی عرب پہنچنے والے لاکھوں فرزندانِ توحید کی شاندار میزبانی پر خادم الحرمین الشریفین اور ان کی حکومت کی کاوشوں کی تعریف کی ہے۔پاکستان کی سیاسی قیادت نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو معاشی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ سیاسی رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اقتصادی روابط کے قیام کے ساتھ پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری کو ایک نئی تحریک ملے گی۔
سینٹ کے چیئرمین نے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے باہمی تعلقات حقیقی تزویراتی بنیادوں اور مضبوط اساس پر قائم ہیں۔ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران طے پانے والے متوقع اقتصادی معاہدے دونوں ملکوں کے مستقبل میں اقتصادی شراکت کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔پاکستانی سرمایہ کاری کونسل کے چیئرمین ھارون شریف نے شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کو ملک کی معیشت کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ پاکستان کے وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی چین۔پاکستان اکنامک کوریڈور میں شمولیت سعودی عرب کے ویڑن 2030ء کے مطابق ہے۔ اس شمولیت سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شراکت داری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی ولی عہد کی جانب سے گوادر بندرگاہ میں آئل ریفائنری کے قیام اور دیگر اقتصادی سمجھوتوں کی منظوری کا بے چینی سے منتظر ہے۔ سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری سغلے الریاض کی “سی پیک” میں شمولیت کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان خطے میں مملکت کی سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری کا نے سعودی ولی عہد کیدورہ اسلام آباد کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے نئے راستے کھلیں گے۔شہزادہ محمد بن سلمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سعودی ولی عہد نے خود کو پاکستان کا سفیر کہہ کر پاکستانیوں کے دل جیت لیے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ آج جب میں نے اپنا فون دیکھا تو مجھے لگا کہ شہزادہ سلمان پاکستان میں اتنے مقبول ہیں کہ اگر وہ یہاں الیشکن لڑیں تو مجھ سے زیادہ ووٹ حاصل کریں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا تعلق وسعت اختیار کررہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔اس موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2018 میں 5 فیصد ترقی ہوئی، پاکستان کے پاس دنیا کی بڑی معیشت بننے کی اہلیت ہے۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان جیواسٹریٹیجک اعتبار سے اہم ملک ہے، آج کا دن روشن مستقبل کی شروعات ہے اور عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کررہا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد کو پاکستانی تاجروں، کھیلوں کے شعبہ اور عوامی حلقوں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری خالد محمود کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا کھیلوں میں ایک خاص مقام ہے خاص طور پر انکی فٹبال ٹیم ورلڈ کپ جیسے میگا ایونٹس میں شرکت کر چکی ہے جبکہ اس کے علاوہ اسلامک سالیڈیریٹی گیمز کی میزبانی کے فرائض بھی انجام دے چکا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وفد کی جانب سے پاکستانی کھیلوں کے شعبہ میں بھی سرمایہ کاری کی جائے گی جس سے پاکستانی کھیلوں کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا گیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی زیر قیادت پاکستان کا دورہ کرنے والے وفد سے پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا جبکہ گوادر سی پیک سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ سعودی وفد کی جانب سے اتنی بڑی پاکستان میں سرمایہ کاری سے دنیا کا پاکستان کا اعتماد بڑھے گا جس میں مزید اضافہ کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ ماڈل ٹاون کے رہائشی وقاص علی کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ایک بڑا سعودی وفد پاکستان کے دورہ پر آیا ہے۔ چین، ترکی کے بعد سعودی عرب کی سرمایہ کاری میں دلچسپی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ دنیا کا پاکستان پر اعتماد بڑھنا شروع ہو گیا ہے جس کا مستقبل میں بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔