پیرس (الیکشن اسپیشل رپورٹ)پاکستان میں الیکشن مہم ختم ہوچکی اور چوبیس گھنٹوں میں پولنگ شروع ہوجائیگی۔ الیکشن کمیشن ،عدلیہ ،فوج اور سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے مکمل طور پرتیار ہیں۔ایسے حالات میں انتخابات کے حوالے سے آسٹرالوجی ،پامسٹری اور ٹیوے لگانے والے ماہرین کیا کہتے ہیں۔ عوامی دلچسپی کیلئے چارٹیوے بازوں کی یہاں رائے پیش کررہے ہیںتاکہ گپ شپ کا ماحول آخری دن بھی جاری رہے۔
لاہورسے آسٹرالوجی کے ماہر دو بھائی ڈاکٹراجمل اور اکمل کا کہنا ہے کہ ننانوے بلکہ سو فیصد الیکشن گیارہ مئی کو نہیں ہورہے بلکہ دوہزار چودہ کے آخر میں ہونگے۔انہوں نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ دوہزار تیرہ میں الیکشن نہیں ہونگے۔اگر الیکشن ہوئے تو پھرانیس سوستتر والے حالات بن رہے ہیں ۔ نگران حکومت ڈیڑھ سال چلے گی۔ اگر الیکشن گیارہ مئی کو ہوئے تو نئے چہرے آئیں گے۔
عمران کو ووٹ ملیں گے لیکن اکثریت نہیں ملے گی وہ خود حکومت نہیں بنا سکیں گے بلکہ اتحادی حکومت کا حصہ ہونگے ۔ پی ٹی آئی کو صرف بیس پچیس سیٹیں ملیں گی اگرپی ٹی آئی حکومت میں بیٹھی تو ملک کیلئے بہت اچھی چیز ہوگی۔ گیارہ مئی کے انتخابات میں عمران کی پارٹی تیسرے نمبر پر رہے گی اور ان انتخابا ت کے بعد پی ٹی آئی پھر بہت پیچھے چلی جائے گی۔
مسلم لیگ نون پہلے نمبر آئے گی لیکن حکومت نہیں بنا سکے گی اور پیپلز پارٹی دوسرے نمبر آئے گی۔نون لیگ پنجاب میں بھی حکومت نہیں بناسکے گی ۔میاںنواز شریف دوہزار چودہ میں وزیراعظم بنیں گے۔آسٹرالوجر اجمل اور اکمل کا کہنا ہے کہ پختون خواہ میں بلور جیتیں گے اور عمران ہاریں گے۔راولپنڈی سے شیخ رشید ہاریں گے۔شہباز شریف ایک سیٹ جیتیں گے اور ایک ہاریں گے۔چوہدری نثارکابڑاسخت مقابلا ہوگا۔
راجہ ریاض جیتیں گے لیکن امین فہیم ہاریں گے۔ ناروال سے احسن اقبال اپنی سیٹ جیتیں گے جبکہ سیالکوٹ سے فردوس عاشق اعوان ہاریں گی۔لالہ موسیٰ سے پیپلز پارٹی کے قمر زمان ہاریں گے جبکہ سندھ سے ذوالفقار مزرا جیتیں گے۔ق لیگ کے پرویز الٰہی ہاریں گے جبکہ انکے بیٹے مونس الٰہی جیت جائیں گے اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی بن سکتے ہیں۔ جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی اپنی صرف ایک ایک سیٹ جیتیں گے باقی ہاریں گے ۔جماعت اسلامی کے امیر منور حسن اپنی سیٹ ہاریں گے۔
Hamza Shahbaz
جبکہ حمزہ شہباز آسانی سے سیٹ جیتیں گے۔غنویٰ اور فاطمہ بھٹو کا کوئی چانس نہیں ،سندھ سے ماروی میمن ہاریں گی۔آئندہ حکومت میںالطاف حسین اور فضل الرحمن کا اہم رول ہے۔ایم کیو ایم کی کچھ کمی کے ساتھ پہلے جیسی سیٹیں ہونگی ۔ ق لیگ اور پیپلز پارٹی بہت نیچے جائیں گی۔کے پی میں مولانافضل الرحمن کی حکومت ہوگی۔نوازشریف نہ وفاق میں نہ پنجاب میں حکومت بنا سکیں گے۔پی ٹی آئی کی صرف بیس پچیس سیٹیںہونگی اور انتخابات کے بعد نیچے کی طرف جائے گی۔
الیکشن کے غیر بعدیقینی کے حالات ہونگے اور انیس سو ستتر والے حالات ہونگے،سیاستدانوں کیلئے مشکل حالات ہونگے ۔آرمی کا بہت بڑا اور اچھا رول ہوگا۔جولائی کے بعد دہشت گردی ختم ہوجائیگی اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگی ،لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی آئیگی۔ بڑی شخصیات کی زندگیوں کو خطرات ہیں،چیف جسٹس افتخار چوہدری مدت پوری کر کے ریٹارئر ہوجائیںگے۔
ایکس ٹینشن نہیں لیں گے۔اگست کے بعد حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ اگست کے بعد بہت اچھے حالات ہونگے اورقوم کو خوشی ملے گی۔ زرداری صاحب کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا ہے کیونکہ وہ نہ جانے کونسے ستار ے لیکر پیدا ہوئے ہیں کہ ہر مشکل سے نکل جاتے ہیں۔مشرف کی صحت خراب ہوگی اورمشکل میں پڑیں گے ۔ اس مرتبہ ڈینگی کا حملہ بہت شدید ہوگا۔
لاہور ہی سے ٹیرو کارڈ کی ماہرعالیہ نذیر اور علم نجوم کی ٹی وی اسٹارسامعہ خان کا کہنا ہے کہ انتخابات ہونے کے چانسز کم ہیں۔اگر انتخابات ہونگے تو کوئی کلیئر ونر نہیں ہوگا،عالیہ نذیر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پچاسی سیٹیں لے گی اور مل کر اتحادی حکومت بنا سکتی ہے۔عمران کو بیس سیٹیں ملیں گی اور تیسری پوزیشن پر آئیں گے ۔عمران خان رزلٹ نہیں مانیں گے اور عمران احتجاج کریں گے۔
جس سے انیس سو ستتروالے حالات پیدا ہونگے ۔مسلم لیگ نون سب سے زیادہ یعنی کہ ایک دس سیٹیں لے گی لیکن حکومت نہیں بنا سکے گی۔اگرمعاملات کو سلجھایا گیاتو نواز شریف وزیراعظم اور زرداری صدر ہوسکتے ہیں۔ ایم کیوایم بیس سیٹیں لیں گے ۔مشرف نکل جائیں اور مقدمات نہیں چلیں گے۔نون لیگ پنجاب میں ایک بار پھر حکومت بنائے گی۔عمران سویپ کرنے کی پوزیشن میں نہیں،شائد اگلی مرتبہ عمران جیت جائیں ۔ زرداری دوبارہ صدر بن سکتے ہیں۔
انہیں ہٹانا مشکل ہے۔سیاسی قوتوں کمزور ہونگی ،عدلیہ اور فوج طاقتور ہوگی اورسیاستدانوں کو رگڑہ لگے لگا۔الیکشن کے بعد احتساب ہو گا،انتخابا ت کے فوری بعد حالات مشکل ہیں لیکن چند مہینوں میں ہماری اکانومی بہت اوپر جائے گی۔اگست سے نیا پاکستان بنے گا اور ہماری زمین خزانے اگلے گی اور قوم کی تقدیر بدلے گی۔عالیہ نذیر کا کہنا ہے کہ پختون خواہ سے بلور جیتیں گے عمران ہاریں گے۔اے این پی کی سیٹیں پانچ سات کم ہونگی۔حنیف عباسی کو پہلے جتنے ووٹ ملیں گے او ر عمران جیتیں گے۔
Astrology
آسٹرالوجر سامعہ خان کہتی ہیں کہ الیکشن ہوتے دکھائی نہیں دیتے ،اگر ہوئے تو کسی کو واضح اکثریت نہیں ملے گی۔عمران کی پوزیشن اچھی ہے لیکن حکومت نہیں بناسکتے ۔پھر آگے کہتی ہیں کہ نون لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کی پوزیشن برابر کی ہے۔دعا کریں کہ نتائج کو سب تسلیم کرلیں مجھے احتجاجی تحریک چلتی دکھائی دیتی ہے۔ممکن ہے کہ سب ملکر ایک اتحادی حکومت بنائیںجو کہ ملک کے لئے بہتر ہو۔پیپلزپارٹی بہت پیچھے ہوگی اور مذید پیچھے جائے گی۔
اور اسکا حکومت بنانے کا کوئی چانس نہیں ہے۔جو حکومت بنے گی وہ بہت کم عرصہ چلے گی پہلے ڈیڑھ سال مشکل ہونگے شائد تمام جماعتیں مل کر بنگلہ دیش ماڈل کی حکومت بنائیں ۔حالات تیس مئی تک خراب ہوسکتے ہیں جس میں فوج کا پردے کے پیچھے سے بہت اہم رول سامنے آئے گا۔عمران بڑی پاورہوسکتا ہے اور میںعمران کو دوہزار چودہ میں وزیراعظم دیکھتی ہوں۔اگر نواز شریف وزیراعظم بنے تو صرف چندمہینوں کیلئے ہونگے۔ زرداری اپنی مدت پوری کرکے چلے جائیں گے۔
عدلیہ کا رول بڑھے گا ،سیاستدانوں کا سخت وقت آئے گا اور فوج پیچھے رہ رگڑہ لگائے گی۔حیران کن نتائج آئیں گے لوگوں نے ایسا سوچا بھی نہیں ہوگا ۔ مشرف بچ جائیں گے اوردوہزار چودہ میں ایک بار پھر سیاست میں ابھریں گے ۔اگرالیکشن ہونگے توافراتفری ہوگی اور چھبیس جو ن کے بعد حالات ٹھیک ہونگے ۔جون کے بعدنیا پاکستان دیکھ رہی ہوںاور ملک میں بہت خوشحالی آئے گی۔انکا کہنا ہے کہ اللہ کرے کہ سب لوگ رزلٹ مان لیں۔بدامنی ہوسکتی اور عمران خان احتجاجی تحریک چلائیں گے۔
سامعہ خان ڈپلومیسی نے اپنے اندازے لگاتے ہوئے بہت محتاط انداز اپنایا اور کوئی صاف اورواضح جواب نہیں دیا ہر بات گول مول کی۔کو نسا سیاستدان ہارے گا اس پر بھی انہوں نے بات نہیں کی ۔یعنی کہ انہیں ڈر تھا کہ لوگ بعد میں ٹی وی پر سوال کریں گے کہ آپ نے کہا تھا کہ فلاں جیتے گا لیکن وہ ہار گیا۔سامعہ خان سے فٹ پاتھ والے کا طوطا بہتر فال نکالتا ہے۔
پاکستانی انتخابات پر اندازے لگانے والے سیانے اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ الیکشن نہیں ہونگے اور اگرہونگے تو کوئی اکثریت نہیں لے سکے گا۔ الیکشن کے بعد حالات کی خرابی کی بات سب کرتے ہیں اور کمزور حکومت کی بات کی جارہی ہے۔تین سیانوں کی رائے ہے کہ نواز شریف کو سب سے زیادہ سیٹیں ملیں گی لیکن حکومت نہیں بنا سکیں گے۔نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
سامعہ خان کا کہنا ہے کہ عمران خان اوپر آئیں گے اور آئندہ سال میں وہ وزیراعظم بھی بنیں گے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتی ہیں کہ عمران خان احتجاجی تحریک چلائیں گے اور حالات انیس سو ستتر کی طرح کے ہوجائیں گے ۔ٹیوا بازوں اور سیانوں کی رائے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگر عمران خان کی پارٹی ہاری تو وہ اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
کیونکہ وہ اپنے طور وزیر اعظم بن کے بیٹھے ہوئے ہیں شائد یہی وجہ ہے کہ سبھی حالات کی خرابی اور افراتفری کی بات کررہے ہیں۔(غائب کا علم صر ف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے یہ فال نکالنے والے طوطے نمالوگ صرف چسکا لگانے کیلئے باتیں کرتے ہیں انکی باتوں کو سیریس نہیں لینا چاہیے۔ جیواردو ،پیرس بیورو۔