کراچی : کراچی کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ایسوسی ایشن کے دفتر میں ایسوسی ایشن کے چیرمین ایس ایم نعیم کاظمی کی زیر صدارت منعقد ہو ا جس میں کنسٹرکٹرز کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے پریشان کرنے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک جانب کنسٹریکٹرز کی فیس کو ڈیڑھ سال کے لئے وصول کرنے کا اعلان کیا گیا جس کی وجہ ادارے کے معملات کو ملکی مالی سال کے مطابق ترتیب دینا ہے اور دوسری جانب عجیب و غریب پابندیاں لگاکر کنسٹریکٹرز کو پریشان کرنا اور زبردستی نئے انجینئرز کو جنھوں نے 2016 میں پاس آوٹ کیا ہو سپروائزر کے طور پر ہر کنسٹرز کو انھیں ملازمت پر رکھنا لازم کردیا ہے جبکہ کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔ان میں چھوٹی سے چھوٹی کمپنی بھی شامل کی گئی ہے خواہ کاروبار ہو یا نہ ہو جسکی وجہ سے کنسٹرکٹرز میں شدید غصہ پایا جارہا ہے ۔ واضع رہے کہ ملک میں اس وقت پانچ ہزار سے زیادہ کنسٹرکٹرز اس وقت پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ ہیں ۔ جبکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے اس سال بارہ ہزار نئے انجینئرز کو سپروائزر کے لئے لائسنس دینے کا پروگرام ترتیب دیا ہے ۔اگر یہ ترتیب برقرار رہی تو تیس سے چالیس فیصد کنسٹرکٹرز اپنی کمپنیوں کی تجدید بھی نہیں کروا پائینگے۔
اس موقع پر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیرمین کنسٹرکٹرز دشمنی پالیسی چھوڑیں زمینی حقائق اور قابل عمل پالیسی بنائیں ۔ہم نے ہمیشہ پاکستان انجینئرنگ کونسل سے تعاون کیا ہے ،جبکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے کنسٹریکٹرز کی فلاح و بہبود تو درکنار ان کے جائز حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہا ہے ۔اور اس طرح کی پابندیاں اورشرائط کاروبار نہ ہونے کے باجود لگانا ظلم ہے ۔جس پر ہم کسی طور خاموش نہیں بیٹھیں ینگے۔ اس سلسلے میں اگر ایک ہفتہ میں ان شرائط کو واپس نہ لیا گیا تو قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔اور پاکستان بھر میں ان بے جاء شرائط پر پاکستان انجینئرنگ کونسل کے دفاتر کے سامنے مظاہرے کئے جاینگے۔ اجلاس میں ایسوسی ایسن کے صدر رضاء علی عابدی، اشفاق شیروانی ،سعید مغل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔