تحریر : پیر توقیر رمضان پاکستان کی معیثت میں ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا شعبہ زراعت آج تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، پاکستان کا کسان شدید پریشانی اور ازیت سے دوچار ہے، ہمارے کسان کی مالی حالت بہت خراب ہے ، اب ہے، دوسروں کو خوارک فراہم کر نے والے انسان خود کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، فصلوں کے امدادی ریٹ مقر ر نہ ہونے کی وجہ سے مڈل مین کسانوں سے اونے پونے ریٹوں پر فصلیں خرید کر تا ہے جس سے کسان کے فصل پر آنیوالے اخراجات بمشکل پورے ہوتے ہیں۔
فصلوں میں سے منافع نہ آنے پر کسان عام کاروبار کو ترجیح دیتا ہے جس سے شعبہ زراعت متاثر ہو تا ہے ،جب تک پاکستان کے کسان کو سستی کھادیں، سستی بجلی سمیت دیگر سستے زرعی لوازمات کی فراہمی یقینی کا بنائی جائے گی،شعبہ زراعت کی ترقی ناممکن ہے، جب کسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کمزور ہو تو ملک ترقی کیسے کرے گا،پاکستان کے کسان اپنے جائز مطالبات کے حق میں متعدد بار احتجاج کرچکے ہیں، اسمبلیوں کا گھیرائو کرچکے ہیں جس کے نتیجہ میں یا تو کسانوں کی آواز کو طاقت کا استعمال کرکے دباء دیا جاتا ہے اور یا احتجاج کو ختم کروانے کیلئے ان کے مطالبات کو فوری تسلیم کرلیا جاتا ہے مگر ان پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث آج پاکستان کا کسان تباہ حالی کا شکار ہے جس کے باعث پاکستان اکثر اشیاء دیگر ممالک سے فروخت کرتا ہے جب حکومت کسانوں کو ریلیف فراہم کرے گا تو کسان وہیں اشیاء وافر مقدار میں پاکستان میں اگائیں گے تو ہمارا ملک اشیاء خریدنے کی بجائے فروخت کرکے ترقی کی منازل تیزی سے طے کرکے دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گا۔اب جب کسانوں کے لئے وقت گزارنا ناممکن ہوچکاہے تو کسانوں نے ایک بار پھر احتجاج کا راستہ اختیا رکرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے احتجاج کا لائحہ عمل جاری کر دیا گیا۔
پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر پنجاب چوہدری رضوان اقبال نے بتایاکہ” کسانوں سے کھادوں پر GST اور GIDC کی وصولی فوری طور پر بند کی جائے، واپڈا کسانوں کو سستی بجلی کی فراہمی کی راہ میں رکائوٹیں حائل کررہا ہے ، حکومت کسانوں کو فوری طور پر 4 روپے فی یونٹ دن رات بجلی فراہم کرے ، زرعی مداخل اور زرعی مشینری پر تمام ٹیکس ختم کیے جائیںتاکہ پیداوری پر آنے والی لاگت کم ہوسکے ، حکومت کپاس چاول اور آلو کی فوری طور پر امدادی قیمت مقرر کرے ،زرعی آبپاشی کیلئے بڑے ڈیم بنائے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کسان پہلے ہی بہت مسائل کا شکار ہے۔
پاکستان میں معیثت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، اگر کسانوں کے مطالبات کو حکومت نے فوری طور پر تسلیم نہ کیا تو پاکستان کسان اتحاد 27 مئی کوجب حکومت پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرے گی تو کسان اسلام آباد پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیں گے۔”جب حکومت پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرے گی کسان باہر دھرنا دیں گے ،آخر کسان کتنے بار احتجاج کریں کتنے دھرنے دیں جب حکومت خود کسانوں کو ریلیف فراہم نہیں کرے گی دیگر ادارے کیسے کریں گے ، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ فوری نوٹس لے کر پاکستان کے کسانوں کو ریلیف فراہم کرکے کسانوں کے جائز مطالبات کو فوری منظور کریں تاکہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی یعنی شعبہ زراعت ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے اور پاکستان دیگر ممالک سے اشیاء خریدنے کی بجائے ان کو اشیاء فروخت کرکے ترقی کی منازل تیزی سے طے کریں اور اپنے مخالفین کو ناکے چنے چبوائے۔