کراچی (جیوڈیسک) ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں موجود پاکستانی و غیر ملکی جنگجووں کی بڑی تعداد نے شام کا رخ کر لیا ہے، پاکستان نے خبر کی تردید کی ہے۔ امریکی خبرایجنسی کے مطابق یہ جنگجو شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مصروفِ عمل باغیوں کا ساتھ دینے پہنچے ہیں۔ رپورٹ میں پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا گیا ہے کہ ان جنگجووں میں القاعدہ اور طالبان کے ساتھ کالعدم لشکرِ جھنگوی سے تعلق رکھنے والے افرادبھی شامل ہیں۔ ان جنگجووں کے دو بڑے گروپ ہیں۔
پہلے گروپ میں ازبکستان، ترکمانستان اور مشرقِ وسطی کے ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ لوگ ہیں جو افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف سرگرمِ عمل تھے۔ دوسرے گروپ میں پاکستانی طالبان اور کالعدم لشکرِ جھنگوی کے وہ لوگ ہیں جو اپنی دہشت گرد کارروائیوں کے باعث سیکیورٹی اداروں کی نظر میں آ گئے ہیں۔ اس گروپ میں ایسے دہشت گرد بھی شامل ہیں جو 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی کئی بڑی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سے جانے والے کئی جنگجو اپنے خاندان بھی ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ بلوچستان کے ساحلی راستے سے اومان جا رہے ہیں۔بہت سے لوگ فضائی رستوں سے سری لنکا، بنگلہ دیش کے راستے بھی شام جا رہے ہیں۔ ایک جنگجو کا دعوی ہے کہ اس عمل کے لیے مالی معاونت خلیجی ممالک میں مقیم کچھ ذرائع فراہم کر رہے ہیں۔
شام کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کرنے والے ایک گروپ کے رکن محمد کنعان نے تصدیق کی ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خلاف لڑنے والوں میں حال ہی میں آنے والے پاکستانی اور افغان بھی شامل ہو رہے ہیں۔ ادھر پاکستانی وزارتِ داخلہ کے ترجمان عمر حمید خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکام ایسی کسی بھی اطلاع کی تردید کرتے ہیں۔