سعودی عرب نے پاکستان کو ایک برس کی مدت کیلئے تین ارب ڈالر دینے اور ہر سال تین ارب ڈالر کا ادھار تیل فراہم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ ادھار تیل فروخت کرنے کی سہولت تین برس کی مدت کیلئے ہو گی۔ اس کے علاوہ ، سعودی عرب نے پاکستانی محنت کشوں کیلئے ویزا فیس کم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ تمام فیصلے وزیراعظم عمران خان کے رواں دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقاتوں کے نتیجہ میں طے پائے ہیں۔ دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں ان فیصلوں کی تفصیل بتائی جبکہ وزیراعظم ہائوس سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے تحت وزیراعظم عمران خان نے ریاض میں منعقدہ سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کرنے کے علاوہ خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر سعودی عرب آنے والے پاکستانی محنت کشوں کی ویزا فیس کم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان مزید سفری سہولیات فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ایک بڑے وقف کے ہمراہ سعودی عرب کا دوروزہ دورہ کیا اورسرمایہ کاری کانفرنس سے خطا ب کیا ہے۔ان کا یہ دورہ اس لحاظ سے انتہائی کامیاب رہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے ادھار پر تیل اور ادائیگی کے توازن کے لئے تین ارب ڈالر دینے کے اعلان کے بعد پاکستان کے لئے جاری مالی مشکلات میں خاصی کمی آ جائے گی تاہم آئی ایم ایف سے پروگرام لینے یا نہ لینے کے با رے میں حتمی فیصلہ کا انحصار چین پربتایاجارہا ہے۔ اس کی طرف سے اگر ادائیگی کے توازن میں کچھ مدد کر دی گئی تو آئی ایم ایف کو شکریہ کہہ دیا جائے گا۔ سعودی عرب کے پیکج کے اثرات کے بارے میں ماہرین کی رائے منقسم ہے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی مدد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑسکتا ہے تاہم ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ اب آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ پاکستان اب صورتحال کا خود مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں ملک کو فنانسنگ کے لئے 12 ارب ڈالر کی ضرورت نہیں بلکہ ساڑھے سات ارب ڈالر کے قریب ہے۔
ان ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے بیان میں سعودی عرب کی سہولت کے بارے میں کچھ ابہام ہے ابھی اس بیان کی ایک سے زائد تشریح کی جا سکتی ہیں۔ ایک سیدھی تشریح یہ ہے کہ3 ارب ڈالر زرمبادلہ میں جائیں گے جبکہ 3 سال تک ہر سال 3 ارب ڈالر کا تیل ادھار پر خریدا جا سکے گا تاہم ایک دوسری تشریح 3 ارب ڈالر کے ”رول اوور” کی ہے۔ اس کی وضاحت آئندہ ایک دو روز میں سامنے آئے گی۔ سیدھی تشریح کے تحت 3 سال میں مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کا تیل ملے گا جو ادھار پر ہو گا۔ رواں مالی سال میں اس طرح 6 ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ جبکہ باقی 6 ارب ڈالر کا گیپ پورا کرنے کے لئے چین’ یو اے ای مدد کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم آئندہ ماہ کے آغاز میں چین بھی جارہے ہیں جس سے صورتحال مزید کھل کر واضح ہو جائے گی۔ سعودی عرب نے پاکستان کیلئے جس اقتصادی پیکج کا اعلان کیا ہے اسے موجودہ حکومت کے حوالہ سے بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ پاکستان کے وزیرخزانہ اسد عمر اور ان کے سعودی ہم منصب نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت سعودی عرب پاکستان کو ایک برس کی مدت کیلئے اکائونٹ میں رکھنے کیلئے تین ارب ڈالر فراہم کرے گا۔
اس اقدام کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانا ہے۔ یہ بھی طے پایا سعودی عرب، ہر سال پاکستان کو تین ارب ڈالر مالیت کا تیل مئوخر ادائیگی یا ادھار پر فراہم کرے گا۔ یہ سہولت تین برس کی مدت کیلئے ہو گی جس کی تکمیل پر، اس سہولت کی مدت پر مزید نظر ثانی کی کی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں ایک آئل ریفائنری کے قیام کیلئے سعودی عرب نے اپنی سرمایہ کاری کی تصدیق کر دی اور کابینہ کی منظوری کے بعد اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ اس سرمایہ کاری کا جائزہ لینے ایک سعودی وفد پہلے ہی پاکستان کا دورہ کر چکا ہے۔ ان ملاقاتوں کے دوران سعودی عرب نے پاکستان میں معدنی وسائل کی ترقی میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی وفاقی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے درمیان مشاورت کے بعد سعودی وفد اس سلسلہ میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ترقی کے امکانات، اشتراک عمل کے فوائد، پاک چین معاشی راہداری کی تفصیلات اور اس کے ثمرات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
اس دورہ میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد احمد چوہدری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور سرمایہ کاری بورڈ کے سربراہ ہارون شریف شامل تھے۔ وزیراعظم ہائوس سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ سعودی عرب دوستی نے دوستی کا حق ادا کیا ہے اور پاکستان آئی ایم ایف کے دبائو سے باہر آگیاہے۔ریولونگ کریڈٹ کی خصوصیت یہ ہے پاکستان یہ رقم تین سال کے دوران استعمال کر سکتا ہے اور ایک بار مکمل ادائیگی کی صورت میں تین سال کے دوران دوبارہ یا اس سے زائد مرتبہ اتنی ہی رقم وصول کر سکتا ہے جبکہ تفصیلی مذاکرات میں دوطرفہ اقتصادی و مالیاتی تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ محمد عبداللہ الجدان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت شامل ہیں جس کے تحت اتفاق کیا گیا سعودی عرب پاکستان کی ادائیگیوں میں توازن رکھنے کیلئے ایک سال کیلئے 3 ارب ڈالرز دے گا جبکہ سعودی عرب نے پاکستان کو ایک سال کیلئے 3 ارب ڈالرز کا تیل ادھار پر بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی۔پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات شروع دن سے اچھے رہے ہیں اور برادر اسلامی ملک نے ہر مشکل وقت میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر پاکستان کی مدد کی ہے۔ اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سے قبل ہی توقع کی جارہی تھی کہ ماضی کی طرح اب بھی پاکستان کیلئے بڑے پیمانے پر امداد کا اعلان کیا جائے گا تاکہ پاکستان مالیاتی بحران سے نکل سکے۔ وطن عزیزپاکستان اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت ہے۔
جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرنا تھے اور امریکہ ویورپ سمیت پوری دنیا کا دبائو تھا کہ پاکستانی حکومت ایٹمی دھماکوں سے باز رہے۔اس مقصد کے تحت دھمکیاں بھی دی گئیں اور لالچ بھی دیے جاتے رہے ۔ یہ انتہائی مشکل ترین صورتحال تھی مگر ان حالات میں بھی سعودی عرب نے اس وقت کی حکومت کا حوصلہ بڑھایا اور اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ اس طرح اگر یہ کہاجائے کہ پاکستان کے ایٹمی دھماکوںمیں سعودی عرب کابھی بہت بڑا کردار ہے تو یہ بات غلط نہ ہو گی۔ اسی طرح زلزلہ، سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مددکا حق ادا کیا ہے۔ پاکستان میں سعودی سفیر نواب بن سعید المالکی نے بھی اس سلسلہ میں نمایاں کردارادا کیا ہے۔ ان کی کاوشوں کو پاکستانی قوم تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ حقیقت ہے کہ ان مشکل ترین حالات میں جب پاکستان کوسرمایے کی بہت ضرورت ہے سعودی عرب کی جانب سے 12ارب ڈالرکے اقتصادی پیکج سے پاکستان کی معیشت کو ان شاء اللہ بہت زیادہ فائدہ ہو گا اور اسے مشکلات سے نکلنے میں مدد ملے گی۔