انڈیا (جیوڈیسک) انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں اڑی سیکٹر میں کنٹرول لائن کے قریب انڈین فوج کے ایک اڈے پر علی الصبح شدت پسندوں کے حملے کے بعد انڈیا میں شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس حملے میں میں کم از کم 17 فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہوئے ہیں ۔ انڈین فوج کےمطابق اس حملے میں ملوث چار شدت پسند بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
وزیر اعطم نریندر مودی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس حملے کے پیچھے جن کا بھی ہاتھ ہے انھیں پر قیمت پر سزا دی جائے گی۔‘
ادھر پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ ’انڈیا کسی قسم کی تفتیش کیے بغیر ہی پاکستان پر الزام لگا رہا ہے اور ہم اسے صریحاً مسترد کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ انڈیا کا پرانا وطیرہ ہے کہ وہ بغیر کسی تفتیش کے پاکستان پر الزام لگا دیتے ہیں۔
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اتوار کی صبح کیے جانے والے اس حملے کے بعد ایک اعلی اختیاراتی میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس میٹنگ میں قومی سلامتی کے مشیر اور کئی اعلیٰ فوجی اہلکار بھی شریک ہوئے۔
راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اس کی شناخت ایک دہشت گرد ریاست کے طور پرکی جانی چاہیے اور اسے الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انھوں نےکہا کہ حملہ آور انتہائی تربیت یافتہ اور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے۔ راج ناتھ سنگھ نے روس کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ چاروں شدت پسندوں کا تعلق جیش محمد سے تھا ۔ انھوں نےکہا کہ ’حملہ آوروں کے پاس کچھ ایسی اشیا تھیں جن پر پاکستان کی مارکنگ تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے بات کی ہے اور انھیں انڈیا کی گہری تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔‘
راج ناتھ سنگھ نے روس کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے وزیر اعظم کے دفتر کے ایک سینیئر وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ حکومت ایسا کوئی قدم اٹھائے گی کہ جس سے مستقبل میں اس طرح کی حرکت کرنےکی کوئی جرات نہ کر سکے۔‘
حکمراں بھارتی جنتا پارٹی کے سینئر رہمنا اور پارٹی کےکشمیر کے انچارج رام مادھو نے اس حملے کے لیے براہ راست پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’اب عسکری تحمل کا وقت ختم ہوا ۔ اب ایک دانت کے بدلے پورا جبڑا اکھاڑنا ہوگا۔‘
کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ’اس حملےکا مقصد جنگ جیسی صورتحال پیدہ کرنا ہے۔‘
کشمیر حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے اس حملے کو ریاست اور عوام کے لیے انتہائی منفی صورتحال قراردیا ہے۔ انھوں نےکہا کہ ’اس کامقصد شورش کا شکار وادی کو مزید غیر مستحکم کرنا ہے تاکہ ریاست کے عوام کو مزید مشکلوں میں دھکیل دیا جائے۔‘
وزیرداخلہ منوہر پریکر اور بری فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیےسری نگر پہنچ گئے ہیں۔