لازم ہے ہم دیکھیں گے

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

آئی ایم ایف کے پنجے پاکستان میں گاڑے جا چکے ہیں
ان کی کڑی شرائط جن کو اسد عمر پسینے پونچھتا ہوا مسترد کر چکا تھا
وہ جانتا تھا
اس کی قوم اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتی
لیکن
ملک کو گومگوں کی جامد کیفیت سے نکالنے کیلئے
حکومت وقت کے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہ تھا
پس و پیش لیت و لعل سے بہت کام لیا
کہ
ملک میں مہنگائی کا جن پہلے ہی بوتل سے باہر نکل کر بے قابو ہے
ایسے میں ان کی عائد مزید کڑی شرائط تسلیم کر لیں تو عوام بے موت مر جائے گی
مگر
فی الحال بندش میں جکڑی ہوئی اس حکومت کے پاس اس کے سوا اور کوئی حل نہیں ہے
لہٰذا
مرتا کیا نہ کرتا کے مِصداق ان کی تمام بجلی گیس پٹرولیم کی مصنوعات
سب پر ٹیکسسز اور سبسڈی کو تسلیم کر لیا گیا
یوں پاکستانی ہر شہری اب ایک جبر کے نیچے صبر کے ساتھ زندگی کچھ عرصہ کیلئے گزارنے پر مجبور ہے
آئیندہ نسلوں کو یہ لاغر نحیف لڑکھڑاتا پاکستان نہیں دینا
یہ آخری کڑا وقت ہے
اس میں سے گزر گئے تو نہ صرف قوم کامیاب کہلائے گی
بلکہ
ملک اس آزاد معیشت کی سمت سرپٹ دوڑے گا
جس کا نتیجہ صرف اور صرف شاندار پاکستان ہے
ایک انسان کی دیرینہ خواہش تھی
کہ
اس کے ملک کا ہر شہری تعلیم یافتہ ہو
اچھی معاش کا حامل ہو
بہترین طبی سہولیات سے مستفید ہو
با اعتماد ہو
بچوں کو بین القوامی معیار کی تعلیم آسانی سے دلوا سکتا ہو
ملک میں خوشحالی ایسی ہو کہ
ہر انسان کی پہنچ میں مناسب تفریحات اور آسائشات اور متوازن غذا ہو
معاشرتی فلاحی نظام بڑہاپے کو محفوظ بنائے
بیوہ یتیموں کی کفالت کرتا ہو
سوچیں
اس میں کیا برا ہے جو وہ سوچتا ہے؟
وہ سوچتا تھا
پاکستان کے پاسپورٹ کو حقارت کی نگاہ سے نہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا
ملک سے بزریعہ تعلیم ذہن کی تربیت ہو منفی سوچ کا خاتمہ اور متوازن سوچ کا پھیلاؤ ہو
یہ باتیں کوئی ہمدرد حساس انسان سوچتا ہے
ہر انسان مکمل نہیں ہوتا
عمران خان بھی مکمل نہیں ہے
کچھ خامیاں ہیں اور ایسا ہر انسان میں ہے
اس انسان کی بلند سوچ کو پرکھیں اور اپنے شاندار کل کیلئے اس کا ساتھ دیں
ملک بحرانی کیفیت میں ہے
معیشت تباہ حال ہے
ایسے میں ملک کا نظام چلانے کیلئے یہ کڑوا گھونٹ پینا پڑا
لیکن
اس وقت اگر ہم نے اس مشکل وقت میں مل کر ملک کو اس معاشی بحران سے نہیں نکالا
تو
یاد رکھیں
ناکام عمران خان نہیں ہوگا
یہ ملک اپنے پیروں پر اس کے بعد شائد کبھی کھڑا نہ ہو سکے
سیاست کی غلام گردشیں سازشیں مفاہمتیں ساتھ لاتی ہیں
مگر
اس بار اس کو کوئی نہیں جھکا سکے گا
نہ کوئی دھونس نہ ڈر اور نہ دھمکی
جب لیڈر ایسا بے خوف ہو
تو
اس ملک کو کامیاب ہونے سے سوائے اللہ کی ذات کے اور کوئی نہیں روک سکتی
اس سے زیادہ افلاس غربت مہنگائی پھر کبھی نہیں آسکتی
یہ آخری ناکام دور ہے
اس کے بعد اب بتدریج اس ملک کو سنبھلنا ہے
انشاءاللہ
یہ وہی سوئی کا ناکہ ہے
جس میں سے اونٹ تو گزر گیا صرف دُم رہ گئی
ہم وطنو
گھبرانا نہیں حوصلے نہیں چھوڑنے
ایسے شیر دل اور مضبوط جگرے صرف پاکستان میں ہیں
جو آسمانی زمینی آفتوں کو مردانگی سے مقابلہ کر کے
پھر زندگی رواں دواں رکھتے ہیں
یہی تو ہے مومن
ملک کو سنبھالا دینے کیلئے آؤ مل کر قدم ایک ساتھ اٹھائیں
اور اس گرتے پڑتے گھسیٹتے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں
کل کی نسل کیلئے کامیاب کرنے کے لئے
شہیدوں کے خون کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں
ایک بات پر بائیس کروڑ لوگ خواہ سیاسی مخالفین ہی کیوں نہ ہوں
وہ بھی یقین رکھتے ہیں
کہ
کپتان کی نیت اور سوچ اپنے ملک اور ہم وطنو کیلئے سو فیصد خالص ہے
آئی ایم ایف کے اس شر میں سے اللہ ہمارے لئے خیر نکال دے
کپتان کا ساتھ دیں ملک کی بقا کیلئے
اس امید پر کہ
یہی کچھ وقت مشکل ہے
پھر
منجمند ادارے پھر سے متحرک ہوں گے
اور
بننے لگے گا نیا پاکستان
کبھی کبھار وہم سا ہوتا ہے
خدشہ ذہن میں ابھرتا ہے
کہ
کہیں اگر
ملک کے اندر سے یا ملک کے باہر سے کسی نے کوئی ایسی سازش کی کہ جس سے
لینے کے دینے پڑ گئے
تو کیا ہوگا؟
اس ملک کے آگے پیچھے صرف گہرے کھڈے اور کھائی ہے
سوچنا پڑے گا
ملک کس انتہاء پر کھڑا ہے
اس وقت ہر زہر اگلتی سیاسی زبان کو سوچنا ہوا
یہ ملک بچے گا تو ان کی سیاست بچے گی
اس لئے
اگر مل کر مشکل کا سامنا نہ کیا تو کیا ہو سکتا ہے؟
اللہ
ہم سب کو اس وقت سیاسی مخالفت کی بجائے اتحاد کی توفیق دے دے
جو وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے
یہ وقت نہ نواز شریف کیلئے ملک کو تقسیم کرنے کا ہے
اور
نہ
گو عمران گو کہنے کا ہے
خُدارا
ہم وطنو
ہر تلخی ہر سیاسی زخم بھلا کر ایک بار مضبوطی سے ساتھ دے دو
اپنی نسلوں کی بقا کیلئے اس بار
اس ملک کی قیادت کا ساتھ دے دو
ثابت کر دو کہ
یہ قوم اس کے سپوت کڑے وقت میں باہمی نفرتیں بھلا کر
دشمن کو تالیاں بجانے کا موقعہ نہیں دیتے
اس وقت اسمبلیاں صوبائی ہوں یا قومی یا سینیٹ
ہر مشکل میں ہم ایک ہیں
یہی نعرہ سنائی دینا چاہیے
ہم وطنو
زخم زخم روح ہے اور چھلنی دل ہے
ایسا رمضان اور ایسی کسمپرسی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی
لیکن
یہ ہو رہا ہے
اور ہم سب دیکھنے پر اور سہنے پر مجبور ہیں
جادو کی چھڑی سے ایک دم مہنگائی سلیمانی ٹوپی اوڑھ کر غائب نہیں ہوگی
اس میں دو رائے نہیں ہیں
کہ
اچھا وقت آنے میں ابھی وقت ہے
ہمت حوصلہ اور مستقبل کے جاندار شاندار پاکستان کیلئے
موجودہ دور سے زیادہ بگاڑ ہو نہیں سکتا
بگڑنے کے بعد اب سنورنے کی رسم شروع ہونے جا رہی ہے
موجودہ وقت اور قیادت اس وقت کمزور اور ڈولتی ہوئی دکھائی دیتی ہے
لیکن
ملک کی نیّا طوفان سے گزر چکی
اب اس کے پتوار ہموار پانی میں چلنے کیلئے تیار ہیں
ہم وطنو
کل بھی اس قوم نے ہر برے وقت میں وہ جذبے زندہ کئے
جس کا تصور محال ہے
بس
ارادے مضبوط کر لیں
یہ وقت گزر جائے گا
اور
اب دوبارہ بلندی پر پرواز کا وقت آیا چاہتا ہے
سب اچھا ہوگا
اگر
ملک کے اندر صبر اور تشکر کے احساسات کے ساتھ کم کھا کر وقت گزارنا ہے
آج سے ہر سمجھدار اپنے لئے نہیں
بلکہ
اس ملک کی 22 کروڑ عوام کیلئےسوچے گا
جن کے پاس اس حکومت کے گرنے یا ناکام ہونے کی صورت
متبادل کوئی اور سیاسی رہنما نہیں ہے
وسیع سیاسی کینوس سادہ ہے
جب متبادل رہنما نہیں ہے تو عمران خان کو برداشت کیجئے
عمران خان اس وقت زندگی کے سب سے مشکل دور سے گزر رہا ہے
کل کے تمام تجزیہ کار رائے عامہ کو ہموار کرنے والے
گم سُم ملک کو کھائی میں گرتے دیکھ رہے ہیں
کل کے تمام سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ
عام ورکر سب کے سب اس وقت خفا ہیں
جو وعدے وہ لوگوں سے کر چکے اب شرمندہ ہیں
وقت ہے برداشت کا صبر کا
بہت جلد اُن تمام باتوں کو اس ملک میں
نافذ ہوتے دیکھیں گے
کامیاب شاندار پاکستان بنانے کیلئے
عمران خاں کے سوا اور کون؟
انشاءاللہ
اس ملک کو نئے سرے سے کامیابی کے سورج کے ساتھ افق پر ابھرتے
ہم دیکھیں گے
اپنے بھی خفا مجھ سے بیگانے کی بھی ناخوش
میں زہرِ ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر