پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضی مغل نے کہا ہے کہ پاکستان میں گندم کے ذخائر کی صورتحال اطمینان بخش نہیں، موجودہ ساڑھے سات ملین ٹن کا سٹاک ضروریات پوری کرنے کے لئے ناکافی ہے اور گندم کی درامد و برامد کے بارے میں فیصلوں میں غیر ضروری تاخیرسے پاکستان میں خوفناک غذائی بحران جنم لے سکتا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نازک صورتحال کا اندازہ ہونے کے باوجودارباب اختیار کی سستی سے ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ جبکہ عوام اور حکومت کو نقصان ہو گا، انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی برامدات اور سمگلنگ کی وجہ سے ملک میں موجود گندم کے ذخائرتیزی سے کم ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر مغل کے مطابق امسال گندم کے پیداواری ہدف میں بائیس لاکھ ٹن کی کمی ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہونی چاہئے، اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ مین گندم کی قیمت کم ہے جو جلد بڑھ جائے گی جس کے بعد عوام کو آٹا مزید مہنگا ملے گا۔