تحریر : جاوید صدیقی پاکستان گزشتہ چالیس سالوں سے جنسی بد اخلاقی میں بڑھتا جارہا ہے ، اس بد اخلاقی کے کردار پر محض گفتگو تک ہی رہا گیا ہے ، ایوانوں میں بل پاس ہوئے لیکن تھانوں میں تفتیش کے عمل کو شفاف بنانے کے بجائے اس راہ کو تھانے کمائی کی بہترین ذریعہ بنائے بیٹھے ہیں ۔۔۔پاکستانی سینئر صحافی، دانشور اور ادیبوں سے جب میری اس موضوع پر بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ ہمارے سیاست دان سے لیکر نوکر شاہی طبقہ خود اس بیماری میں مبتلا ہیں جو خود غرق ہو وہ کس طرح دوسرے کو بچا سکتا ہے، ان کے مطابق اس عمل میں شراب اور دیگر نشہ آور اشیا اس گھناؤنے عمل پر اکساتی ہے لیکن یہ ممکن ہو ہی نہیں سکتا کہ شراب اور دیگر نشہ آور اشیا کو جڑ سے ختم کردیا جائے کیونکہ اس سے کمائی گئی دولت میں جہاں سیاستدان مستفید ہورہے ہیں وہیں نوکر شاہی طبقہ بھی سراب ہورہا ہے ، انکے مطابق پاکستان آہستہ آہستہ معاشرتی تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے اگر اس پر فی الفور روک تھام نہیں کی گئی تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان دنیا بھر میں جنسی دہشت گردی کی علامت نہ بن جائے گا،دوسری جانب جب اے آر وائی کیو ٹی وی کےمعروف اکابرین و علما کرام و پیر عظام سےاس موضع پر بات کی گئی تو انھوں نے ان اعمال کو بہت خطرناک قرار دیا ان کے مطابق ایسے اعمال سے اللہ کا عذاب انتہائی خطرناک انداز میں بار بار مختلف شکلوں میں آتا ہے۔
زلزلہ، طوفان، قحط، موذی بیماریاں جیسے عذاب مسلط کردیئے جاتے ہیں ، اے آر وائی کیو ٹی وی کے معروف اکابرین و علما کرام و پیر عظام نے کہا کہ پاکستان لاکھ ایٹمی طاقت بن جائے اگر زنا اور لواطت ك جرم میں مبتلا رہی تو اللہ اپنی قدرت سےاس قوم کو اس نعمت سے بھی محروم کرسکتا ہے انھوں نے مجھ سے بات کرتے ہوئے قرآن و حدیث کی سنتیں بیان کیں جو میں اپنے معزز قائرین کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔۔۔!!قرآن پاک میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا۔۔ ۔ زنا کارمردوعورت میں سے ہرایک کوسوکوڑے لگاؤ ، ان پراللہ تعالی کی شریعت کی حدجاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہیں کھانا چاہیے ، اگر تم اللہ تعالی اورقیامت کے دن پرایمان رکھتے ہو ، اوران کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے ( سورۃ النور آیت دو)۔۔ حضرت جابررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسلم قبیلہ کا ایک شخص نبی کریمﷺکے پاس آیا اورآپﷺ مسجد میں تھے وہ شخص کہنے لگا کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے ، تو نبی ﷺ نے اس سےاعراض کرلیا ، لہٰذا وہ شخص اس طرف آیا جس طرف آپ نے اعراض کیا تھا اوراس نے اپنے آپ پرچارگواہیاں دیں تورسول اکرمﷺنے اسے بلایا اورفرمانے لگے ۔۔کیا تم مجنون ہو؟ اس نے جواب میں کہا نہیں ، نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کیا شادی شدہ ہو ؟ تواس نے جواب میں کہا جی ہاں ، لہٰذا نبی کریم ﷺ نے اسے عیدگاہ میں رجم کرنے کا حکم دیا ، جب اسے پتھر لگے تووہ بھاگ اٹھا تواسے حرہ نامی جگہ پاکر قتل کردیا گيا۔ ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر (۴۹۶۹ ) صحیح مسلم حدیث نمبر (۱۶۹۱ )۔۔۔!!معزز قائرین! لواطت ك جرم سب جرائم سے بڑا اور سب گناہوں سے سب سے زيادہ قبيح گناہ ہے۔۔۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے۔۔۔ اور جب لوط عليہ السلام نے اپنی قوم كکو كکہا کيا تم ایسی ى فحاشی کرتے ہو جو تم سے قبل كکسی نے بھی نہیں کی ،یقیناً تم عورتوں کے بجائے مردوں سے شہوت والے کام کرتے ہو، بلکہ تم تو حد سے بڑھی ى ہوئی ى قوم ہو، اسکی قوم کا جواب تھا کہ اسے تم اپنی ى بستی ى سے نکال باہر كکرو يہ پاکباز لوگ بنے پھرتےہیں ، تو ہم نے اسے اور اس كکے گھر والوں كکو نجات دی، مگر اس کی بیوی پیچھے رہ جانے والوں ميں سے تھی ى، اور ہم نے ان پر آسمان سے پتھروںکی بارش برسائی ى، تو آپ دیکھیں کہ مجرموں کا انجام کیا ہو۔۔ سورۃالاعراف ( آیات ۸۰ ۔ ۸۴ )۔۔۔۔!!اور ايک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان کچھ اس طرح ہے۔۔ ۔تيری عمر کی قسم یقیناً یہ تو مدہوشی میں حیران پھرتے ہیں توانہیں صبح کے وقت ایک ك چنگاڑ نے پکڑ ليا، اور ہم نے ان کی بستی کے اوپر والا حصہ نیچے کردیا، اور ہم نے ان پر آسمان سے كکنکروں کی بارش برسائی ، یقیناً اس ميں عقلمندوں کیلئے نشانیاں ہیں ، اور يہ باقی رہنے والی ى راہ ہے سورۃ ﴾الحجر (آیات ۷۲۔۷۶ )۔۔۔ ترمذی، ابو داؤد اور ابن ماجہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے حديث مروی ہے كکہ رسول كکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا ۔۔۔ تم جسے قوم لوط والا عمل کرتے ہوئے پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں كکو قتل کر دو۔۔۔!!۔
Zahid Hamid
معزز قائرین! گزشتہ سال اکتوبر میں وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ غیر ت کے نام پر قتل اور زنا بالجبر میں سزاؤں کے دو بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے متفقہ طور پر منظور کر لئے جن پر تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا مکمل اتفاق کیاہے ۔فساد فی العرض کے زمرے میں آنے والے جرائم میں ریاست کو اختیار حاصل ہے کہ وہ سزا بڑھا سکتی ہے ،غیر ت کے نام پر قتل میں صلح ہونے یا قصاص ادا ہونے کی صورت میں بھی ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی جائے گی ۔پولیس آفیسر، میڈیکل ڈاکٹر اور جیل عملہ سمیت جو بھی زنا با لجبر میں ملوث ہو گا ان کی سزادس سال سے بڑھا کر عمر قید کر دی گئی جو پولیس آفسیر درست تفتیش نہیں کرے گا تو اس قانون کے تحت اسے بھی تین سال کی سزا دی جائے گی ۔وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ہدایت کے بعد جھوٹی گواہی دینے والوں اور جھوٹی ایف آئی آر کا اندراج کرانے والوں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لانے کے لئے بل بنایا ہے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے فوجداری قانون (ترمیمی) (زنا بالجبر سے متعلق جرائم) بل سن دو ہزارسولہ کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ہے جس کے تحت زناء بالجبر کا جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزائے موت یا عمر قید اور جرمانے کی سزا دی جاسکے گی۔ اس بل کے تحت تحقیقات کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ لازمی ہوگا۔
اس قانون کے تحت عدالت میں متاثرہ خاتون کے کردار پر بات نہیں کی جاسکے گی اور اس خاتون کی میڈیا پر تشہیر نہیں ہو سکے گی۔ اس قانون میں پولیس اسٹیشن کے اندر ریپ ہوگا تو اس کی سزادس سال سے بڑھا کر عمر قید کر دی دی گئی ہے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے فوجداری قانون (ترمیمی) (عزت کے نام پر یا بہانے پر جرائم بل) سن دو ہزارسولہ کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ہے جس کے تحت فساد فی الارض پھیلانے والوں کو دیت یا سمجھوتہ ہو جانے کی بھی صورت میں عمر قید دینا لازمی ہوگیا ہے جس میں ملزم کو پورے پچیس سال قید کی سز ا بھگتنا ہو گی۔!! معزز قائرین! سن دو ہزار سولہ کے بعد سے اب تک کس قدر اور کتنی کیس میڈیا کے سامنے آئے ہیں یہ میری قوم اچھی طرح جانتی ہے ، اس موقع پر میں اے آر وائی نیوز کے معروف اینکر سید اقرار الحسن کی ان کاوشوں کو نہیں بھول سکتا جو انھوں نے اپنے پروگرام سر عام میں فحاشی، بد کرداری کے عناصر کو بےنقاب کیا ہے ، سیداقرار الحسن نے کئی کئی بار اپنی جان پر کھیل کر غلیظ اور ملک و قوم دشمن عناصر کی پوشیدہ کروائیوں کو بے نقاب کیا لیکن پھر کیا ہوا وہیں جو مین اپنے کالم کے ابتدائی سطروں میں کہ چکا ہوں کہ اس مافیا کے ہاتھ بہت اونچے ہیں کیونکہ ایوان میں بیٹھنے والے معاونین و سہولت کار موجود ہیں اسی لیئےپولیس ان پر ہاتھ ڈالتے ہوئے گھبراتی ہے۔
اس کی سب سے بڑی مثال سندھ ، پنجاب، بلوچستان ، کے پی کے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان حکومت کی بیڈ گورنرز ہیں، ان پاکستانی صوبوں میں سر فہرست دو صوبے بہت آگے ہیں ان میں سندھ اور پنجاب ہیں۔۔ ریپ کے کیسز سندھ اور پنجاب میں سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں جبکہ ان ریپ کے کیسز میں بچے اور بچیوں کے ساتھ سب سے زیادہ جنسی زیادتیاں کی جاتی ہیں مگر مجرموں کے خلاف نہ تو تفتیش کا عمل شفاف بنایا جاتا ہے اور نہ ہی عدالت میں ڈگریاں پیش کی جاتی ہیں اسی بابت سندھ اور پنجاب جرائم کے سمندر میں غرق ہوچکا ہے ، سندھ میں پی پی پی صاحب اقتدار چلی آرہی ہے جبکہ پنجاب میں پی ایم ایل این بھی صاحب اقتدار پر برجمان ہوتی چلی آرہی ہے ان دونوں صوبوں میں زمینداروں چوہدریوں کی بد معاشی ، غنڈہ گردی سے کمزور لوگ ان کے ظلم کا بار بار شکار ہوتے چلے آرہے ہیں ،اکثر کرپٹ منتخب نمائندگان آئین کو اپنی خواہشات کے مطابق تبدیل در تبدیل کرکے اس کی اصل اساس ہی ختم کردی ہے اب اکثر بااختیارلوگ آئین کی تمام شکوں سے صرف شریف النفس عوام کو تنگ کرتے ہیں جبکہ انہیں حراساں کرکے پولیس رقم بٹورتے ہیں ، حلال کمائی اور محنت و مشقت کرنے والوں کیلئے ہمارا معاشرہ انتہائی تکلیف دہ بن گیا ہے ، کب تک جنسی بھیڑیئے معصو م بچوں بچیوں کو اپنی ہوس کی آگ میں جھونکتے رہیں گے۔۔۔پاکستان زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔۔۔! !