اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے ایک ہیلی کاپٹر نے اطلاعات کے مطابق جمعرات کو افغانستان صوبہ لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہیلی کاپٹر پر چھ افراد سوار تھے، جن میں ایک روسی انجینئر بھی شامل تھا۔
ذرائع کے مطابق، پاکستانی فوج کے سربراہ، جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘ کے کمانڈر، جنرل نکلسن سے ٹیلی فون پر بات کی، جس دوران حکومت ِپنجاب کے لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کی برآمد میں مدد دینے کی درخواست کی گئی، جس نے صوبہٴ لوگر میں کریش لینڈنگ کی۔
اس ضمن میں جنرل نکلسن نے تمام ممکن مدد کا یقین دلایا۔ساتھ ہی، افغانستان کے قومی ہوابازی کے ادارے سے بھی رابطہ کیا گیا ہے تاکہ عملے کے ارکان کو برآمد کرنے میں مدد دی جاسکے۔
بتایا گیا ہے کہ مرمت کے لیے ہیلی کاپٹر ازبکستان کے راستے روس جارہا تھا۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق اس بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
افغان میڈیا کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار افراد کو مبینہ طور پر افغان طالبان اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ لیکن پاکستان کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
اس سے قبل افغان میڈیا کی طرف سے یہ کہا گیا کہ ہنگامی لینڈنگ کرنے والا ہیلی کاپٹر پاکستانی فوج کا تھا۔ تاہم عسکری ذرائع کے مطابق فوج کا کوئی ہیلی کاپٹر افغان فضائی حدود میں سے نہیں گزر رہا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق فوری معلومات کے مطابق ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کا تھا جو مرمت کے لیے روس جا رہا تھا اور افغان فضائی حدود سے گزرنے کے پیشگی اجازت بھی لی گئی تھی۔
تاہم وزات خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جس ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ کی بات کی جا رہی ہے وہ پنجاب حکومت ہی کا ہیلی کاپٹر ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر گرنے کے بعد اُس میں آگ بھڑک اُٹھی، فوری طور پر ہنگامی لینڈنگ کی وجہ سامنے نہیں آئی۔